مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اپوزیشن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کر چکی ہے کیونکہ یہ میاں نواز شریف کی ہدایت ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی مارچ میں شامل اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کی ریلیاں چاروں صوبوں سے اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنے سے پہلے ہی فیصلہ ہوجائے گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اپوزیشن کے مارچ کے ذریعے کس طرح حکومت کو ہٹایا جاسکتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جب عدلیہ بحالی کے لیے نواز شریف کی قیادت میں لانگ مارچ کیا گیا تھا تو مارچ ابھی گوجرانوالہ پہنچا ہی تھا کہ ججز بحال کر دیے گئے تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسی طرح آزادی مارچ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی وزیراعظم عمران خان اس کا حل نکالنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
این آر او اور ڈیل کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ’جب بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے نواز شریف اور مریم نواز لندن گئے تو احتساب عدالت نے انہیں سزا سنا دی تھی، جس کے بعد سابق وزیراعظم کو پیغام دیے گئے کہ وہ اپنی صاحبزادی سمیت لندن میں رکیں، ان کے کیس بھی ختم کرا دیے جائیں گے اور انہیں گرفتار بھی نہیں کیا جائے گا لیکن نواز شریف نے وہاں رہنے سے انکار کر دیا اور بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر وطن واپس پہنچے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ڈیل کرنا ہوتی تو اپنی بیٹی سمیت واپس آکر جیل نہ جاتے۔ انہیں معلوم تھا کہ واپسی پر جہاز کا دروازہ کھلتے ہی جیل کے دروازے بھی کھل جائیں گے۔‘
سابق وزیر اطلاعات سے جب یہ سوال کیا گیا کہ مسلم لیگ کی جانب سے اپوزیشن قیادت سے بات کرنے کا اختیار شہباز شریف اور کیپٹن (ر) صفدر اعوان سمیت کس کس کو دیا گیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’کیپٹن (ر) صفدر نے صرف میاں نواز شریف سے ملاقات کے دوران ان کا پیغام امانت کے طور پر مولانا فضل الرحمن کو پہنچایا تھا کہ پارٹی کارکن اپوزیشن کے آزادی مارچ میں شریک ہوں گے، ورنہ پارٹی صدر شہباز شریف ہی اپوزیشن سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور جو بھی فیصلے ہورہے ہیں، وہ میاں نواز شریف کی ہدایت کے مطابق ہیں۔ ان کی قیادت میں مسلم لیگ ن آج بھی پہلے کی طرح متحد ہے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے وزیراعظم کے جاری کردہ اعلامیے سے اپوزیشن متفق ہے؟ پرویز رشید نے کہا: ’جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کئی بار کہا جاچکا ہے کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے، تو وزیراعظم یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لائیں اور بتائیں کہ ان کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ہے؟‘