پاکستان میں انٹرنیٹ فائر وال لگانے کا علم نہیں: وزیر مملکت آئی ٹی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن و ٹیکنالوجی نے پی ٹی اے سے انٹرنیٹ کی سست روی سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ مانگ لی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن و ٹیکنالوجی نے جمعرات کو پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپ لیکیشنز کی سست روی کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصانات کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

دوسری جانب وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے فائر وال کی تنصیب سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

آج چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں ملک کے اندر انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے سینیٹر افنان اللہ نے کہا ’سماجی رابطے کی ویب سائٹ وٹس ایپ پر میڈیا ڈاؤن لوڈنگ یا اپ لوڈنگ نہیں ہو رہی، متعدد ای کامرس کے فورمز چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‘

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ حکومت نے ’لوگوں کا روزگار تباہ کر دیا۔ پہلے ہی سرمایہ کاری نہیں، اس طریقے سے سارا کاروبار تباہ ہو جائے گا۔‘

اس پر سیکریٹری آئی ٹی نے جواب دیا ’یہ مسئلہ نیٹ ورکس پر ہے، وائی فائی پر نہیں۔‘

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام نے کہا: ’ہمارے پاس انٹرنیٹ سروس سے متعلق کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔‘

سیکریٹری آئی ٹی عائشہ حمیرا نے کہا ’یہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں خلل آیا ہے، کوئی تکنیکی مسئلہ ہو سکتا ہے جو جلد حل ہو جائے گا۔

’ہم موبائل آپریٹرز سے ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، دو ہفتوں میں تفصیل پیش کر دیں گے۔‘

سینیٹر افنان اللہ نے کہا ’اس وقت فری لانسرز کو کاروبار میں 500 ملین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، انٹرنیٹ سروس بند کر کے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سکیورٹی ہو گئی ہے۔‘

سیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ ’یہ مسئلہ طویل نہیں ہوگا جلد انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘

کمیٹی نے بعد ازاں دو ہفتوں میں ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کی تفصیل اور انٹرنیٹ و سماجی رابطے کی ویب سائٹس آہستہ ہونے کے نقصانات کی رپورٹ طلب کر لی۔

وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے اجلاس کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وزارت نے پی ٹی اے سے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے اور متعلقہ اداروں کو کہا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں میں ڈیٹا ٹریفک پر کیا اثرات پڑے ہیں، وہ معلومات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے کہا ’انٹرنیٹ کو کبھی سست نہیں ہونا چاہیے، اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ ہم تو فائیو جی کی بات کر رہے ہیں۔‘

فائر وال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ ’آپ اس ملک پر سائبر سکیورٹی حملے دیکھ لیں، بین الاقوامی سطح پر یہ حملے ہو رہے ہیں۔

’جس طرح یہ خطرات بڑھ رہے ہیں ان سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس بہتر صلاحیت ہونی چاہیے۔ آپ کو حقائق بتائیں گے کہ پاکستان پر کتنے سائبر حملے ہوتے ہیں اور ان کو کیسے روکنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے فائر وال کی تنصیب سے متعلق سوال پر جواب دیا کہ انہیں فائر وال کی تنصیب سے متعلق ’علم نہیں، پی ٹی اے کو پتہ ہے۔‘

انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی

وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز اسوسی ایشن آف پاکستان (وسپیپ) کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں میں انٹرنیٹ کی رفتار 30 سے 40 فیصد تک گری ہے۔

سب سے زیادہ انٹرنیٹ مسائل کراچی، لاہور، روال پنڈی، فیصل آباد، اسلام آباد اور ملتان سمیت دوسرے شہروں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

تنظیم نے خبردار کیا کہ انٹرنیٹ کے حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ کئی کاروبار دوسرے ممالک میں جا کر کام کرنے کا سوچنے پر مجبور ہیں۔

پی ٹی اے کی 2022 سے 2023 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک میں 18 کروڑ  97 لاکھ انٹرنیٹ موبائل صارفین ہیں جبکہ براڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعداد 12 کروڑ 69 لاکھ ہے۔

’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل‘

اجلاس کے دوران ڈیٹا پبلک اور شئیر ہونے سے روکے جانے سے متعلق ’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023‘ زیر بحث بھی آیا۔

وزارت آئی ٹی کے حکام نے اس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کافی عرصے سے مشاورت کی جا رہی تھی جسے دو ماہ قبل جون کے مہینے میں مکمل کر لیا گیا ہے۔

وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل ایک حساس بل ہے کیونکہ اس میں گوگل، میٹا، ایکس اور ایمازون جیسے بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز ملوث ہیں۔

وزارت کے سٹاف نے کہا ہے کہ 20 اگست تک یہ بل تیار کر لیا جائے گا۔ سٹیک ہولڈرز نے اسے پارلیمان میں پیش کیے جانے سے قبل انہیں دکھانے کا کہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت کے حکام نے کہا اس سے قبل بنائے گئے بل میں پراسیسنگ کی بات تھی جبکہ نیا بل جو سال 2023 میں بنا اس میں ڈیٹا کی سکیورٹی کی شقیں شامل کی گئی ہیں۔

حکام نے کمپنیوں کے ڈیٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کمپنیوں کو کمیشن کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند بنایا جائے گا۔ کمپنیاں پاکستان میں ڈیٹا رکھنے سے گھبرا رہی ہیں، 100 مقامی و بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 2023 کا بل شئیر کیا گیا اور مشاورت کی گئی۔‘

حکام کے مطابق سٹیک ہولڈرز نے 13 عمر تک کے بچوں کے ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کیا لیکن وزارت نے اسے 18 سال کی عمر تک کے افراد کے ڈیٹا تک رسائی کا کہا ہے۔

سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ’یورپی یونین کے قانون میں عمر کی حد 18 سال تک ہی ہے، ہمیں سٹیک ہولڈرز کی بات ماننے کی ضرورت نہیں ہے۔ یورپی یونین میں صارفین کا ڈیٹا دو سال تک ہی رکھا جا سکتا ہے۔‘

حکام نے کہا کہ ’اس مجوزہ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں ایک فیصد گراس ریونیو یا دو لاکھ ڈالر تک جرمانہ رکھا گیا ہے جس پر سٹیک ہولڈرز کا اعتراض ہے کہ یہ بہت زیادہ ہے۔ مجوزہ قانون میں ڈیٹا کے سرور پاکستان میں رکھنے کی پابندی ہوگی۔‘

حکام نے کہا یہ قانون بن جانے سے گوگل سمیت دیگر کمپنیوں کو اس قسم کا ڈیٹا پبلک کرنے سے روکا جا سکے گا۔

بعد ازاں کمیٹی نے جرمانے کی شرح ایک فیصد ریونیو کرنے اور 18 سال سے کم عمر افراد کا ڈیٹا سٹیک ہولڈرز کو فراہم نہ کرنے کی تجویز دے دی۔

سیکریٹری آئی ٹی عائشہ حمیرا نے کہا اس بل پر کام مکمل کرلیا گیا ہے، امید ہے یہ بل جلد کابینہ سے منظور کروایا جائے گا۔

بعد ازاں کمیٹی اراکین نے بل ڈرافٹ کابینہ کی بجائے کمیٹی میں پیش کر کے منظور کروانے کی سفارش کر دی۔

کمیٹی نے صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کی ’عدم دستیابی اور خرابی کے مسائل‘ پر ملک بھر کا نیٹ ورک کوالٹی سروے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔

’پاکستانی معیشت کو 30 کروڑ ڈالر نقصان کا اندیشہ‘

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (P@SHA) نے جمعرات کو ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ فائر وال کے نفاذ کی وجہ سے انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستانی معیشت کو 30 کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔

ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین علی احسان نے کہا کہ فائر وال کی وجہ سے پہلے ہی انٹرنیٹ طویل دورانیے سے منقطع ہے اور وی پی این کی کارکردگی خراب ہوگئی ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہونے کا خطرہ ہے۔

’یہ رکاوٹیں محض پریشان کن نہیں بلکہ صنعت کی افادیت پر براہ راست، ٹھوس اور جارحانہ حملہ ہیں۔ تباہ کن مالی نقصانات کا تخمینہ 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جس میں مزید تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔

اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ فائر وال کے بارے میں حکومت کی شفافیت کے فقدان نے انٹرنیٹ صارفین اور پاکستان کے عالمی آئی ٹی صارفین کے درمیان بد اعتمادی کو بڑھایا ہے، جنہیں خدشہ ہے کہ ان کے ملکیتی ڈیٹا اور پرائیویسی پر سمجھوتہ کیا جائے گا۔

ایسوسی ایشن نے ’اس ڈیجیٹل محاصرے کو فوری اور غیر مشروط طور پر روکنے‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے کہا کہ وہ سائبر سکیورٹی فریم ورک تیار کرنے کے لیے صنعت کے ساتھ مل کر کام کرے۔

جون میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 298 ملین ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہے۔ 

جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران آئی ٹی برآمدات کا حجم 3.2 ارب ڈالر رہا جو مالی سال 2023 کے 2.5 ارب ڈالر کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی