پارلیمنٹ ہاؤس: فائلیں اور کیمروں کی تاریں کترنے والے چوہوں کو پکڑنے کا منصوبہ

پاکستانی پارلیمان حالیہ دنوں میں ایک بار پھر سے خبروں میں ہے لیکن اس کی وجہ کوئی قانون سازی نہیں بلکہ پارلیمنٹ ہاؤس کے املاک کو چوہوں سے ہونے والا نقصان ہے۔

پاکستان کی پارلیمان حالیہ دنوں میں ایک بار پھر سے خبروں میں ہے لیکن اس کی وجہ کوئی قانون سازی نہیں بلکہ پارلیمنٹ ہاؤس کے املاک کو چوہوں سے ہونے والا نقصان ہے۔

اس حوالے سے متعلقہ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ادارے کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں ان چوہوں پر قابو پانے کی درخواست کی گئی ہے۔

پارلیمان میں کام کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے مطابق پارلیمان میں چوہوں کی موجودگی کا معاملہ نیا نہیں ہے بلکہ تقریبا 40 سال پرانا ہے۔

پارلیمان کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ کو بتایا ہے کہ وہ ’گذشتہ 38 برس سے پارلیمان میں  چوہے دوڑتے دیکھ رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ پارلیمان میں ان کی آماج گاہ کیفے ٹیریا کے نیچے کا احاطہ اور بہت بڑا کچن ہے۔ حالانکہ کیفے ٹیریا کی جگہ استعمال میں نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا ’اس پارلیمان میں گھومنے سے پتہ چلے گا کہ یہاں پانی کا چشمہ بھی ہے اور پرانی سیلنگ ہونے کی وجہ سے چوہے بھی موجود ہیں۔ چوہے تو پھر چوہے ہیں، ہر جگہ پہنچ جاتے ہیں۔‘

اہلکار نے بتایا کہ ’چوہوں نے پارلیمان میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی تاریں بھی کتر دی ہیں۔ چوہے سیلنگ سے اتر کر فائلز کتر دیتے ہیں جن میں ریکارڈ اور کمپیوٹر کی تاریں شامل ہیں۔ اور چوہوں سے تعافون کی بیماری بھی پھیلتی ہے۔‘

اسی حوالے سے ترجمان قومی اسمبلی ظفر سلطان نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’چونکہ پارلیمان کی دیکھ بھال کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ذمہ ہے، لہذا سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ادارے کو خط لکھا ہے۔

’جس کے بعد سی ڈی اے نے ایک سال کے لیے تقریبا 12 لاکھ روپے کا ٹینڈر کیا ہے۔ ایک کمپنی سے منسلک دو ذمہ داران پارلیمان میں چوہوں کو دوائی، پنجرے یا کڑکی کے ذریعے پکڑیں گے۔‘

ترجمان کے مطابق: ’تقریبا پانچ سال قبل بھی چوہوں کو پکڑنے کے لیے ایک ایسا ہی اقدام کیا گیا تھا جس کے بعد چوہوں کی تعداد میں تقریبا 90 فیصد کمی آئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’پارلیمان میں زیر زمین بجلی، فائر الارم اور سی سی ٹی وی کی تاریں بھی موجود ہیں جنہیں چوہے کتر دیتے ہیں۔

’تاریں کترے جانے کی وجہ سے دو کیمرے خراب ہوئے ہیں۔ چونکہ پارلیمان کی سرویلنس کی جا رہی ہوتی ہے لہٰذا کیمرے خراب ہونے کا پتہ چلنے کے فورا بعد انہیں ٹھیک کروا لیا گیا ہے۔‘

ترجمان قومی اسمبلی نے اس معاملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ’تاکہ مستقبل میں ایسی صورت حال نہ بنے اس لیے چوہوں کے خاتمہ کے لیے ٹینڈر کیا گیا ہے۔‘

یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب گذشتہ ماہ پارلیمان کی ہاوسنگ و لائبریری کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ’جب کچھ دستاویزات لینے کے لیے پارلیمان میں واقع کمروں کا رخ کیا گیا تو وہاں چوہوں نے متعدد کاغزات کو کتر ڈالا تھا۔‘

ترجمان نے بتایا ہے کہ ’اگست کے آخر یا ستمبر کے اوائل میں چوہوں کے خاتمے کا پراسیس شروع کر دیا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان