بنگلہ دیش: تین لاکھ سیلاب متاثرین عارضی پناہ گاہوں میں منتقل

بنگلہ دیش میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے ہفتے کو کہا ہے کہ ملک میں سیلاب کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے سے تقریبا تین لاکھ لوگ عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے ہفتے کو کہا ہے کہ ملک میں سیلاب کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے سے تقریبا تین لاکھ لوگ عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

یہ سیلاب مون سون کی شدید بارشوں کے باعث آیا جس کی وجہ سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک بنگلہ دیش اور انڈیا میں کم از کم 42 افراد جان سے گئے ہیں۔

17 کروڑ کی آبادی والا یہ ملک سینکڑوں دریائی نالوں کی گزرگاہ ہے اور حالیہ دہائیوں میں یہاں کئی بار سیلاب آتے رہے ہیں۔

دارالحکومت ڈھاکہ اور مرکزی بندرگاہ، چٹاگانگ کے درمیان شاہراہوں اور ریل کی پٹڑیوں کو نقصان پہنچا ہے جس کے باعث سیلاب زدہ اضلاع تک رسائی مشکل ہو گئی ہے اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں کوکس بازار بھی شامل ہے، جہاں ہمسایہ ملک میانمار سے آنے والے تقریبا 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزین رہتے ہیں۔

دوسری جانب تری پورہ سٹیٹ ڈیزاسٹر ایجنسی کے عہدیدار سرت کمد داس نے اے ایف پی کو بتایا کہ پیر سے اب تک سرحد سے منسلک انڈین علاقے میں 24 افراد جان سے گئے۔

بنگلہ دیش کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ منسٹری کے سکریٹری قمر الحسن کے مطابق بنگلہ دیش میں مزید 18 افراد جان سے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ’دو لاکھ 85 ہزار افراد عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں اور مجموعی طور پر 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔‘

بنگلہ دیش کا زیادہ تر حصہ ڈیلٹا پر مشتمل ہے جہاں بڑے ہمالیائی دریا، گنگا اور برہم پترا انڈیا سے گزرنے کے بعد سمندر کی طرف چلتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان دونوں بڑے دریاؤں سے نکلنے والی ندیوں کا پانی ابھی بھی ان کے کناروں سے باہر نکل رہا ہے۔ تاہم، پیش گوئیوں سے پتہ چلتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بارش میں کمی کا امکان ہے۔

 بنگلہ دیش میں حالیہ بارشوں سے 64 میں سے 11 اضلاع سیلاب سے شدید متاثرہ ہیں۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے ایک اہم رہنما اور اب عبوری کابینہ میں وزیر کھیل، آصف محمود نے انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ نہ صرف حسینہ کی میزبانی کر رہا ہے بلکہ جان بوجھ کر ڈیموں سے پانی چھوڑ کر ’سیلاب پیدا‘ کر رہا ہے۔

تاہم انڈیا نے ان کے اس الزام کی تردید کی ہے۔

کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی بد امنی کے بعد سیلاب سے متاثرہ بنگلہ دیش کو پاکستان نے اس قدرتی آفت سے نمٹنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ’بنگلہ دیش میں حالیہ تباہ کن سیلابی صورت حال پر دلی دکھ اور رنج ہے، اس کڑے وقت میں مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم کی ہمدردیاں بنگلہ دیشی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا