خدیجہ شاہ تحریک انصاف کے انتخابی سیل کی سربراہ مقرر

لگژری فیشن برانڈ ایلان کی بانی خدیجہ شاہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی فنانس ٹیم کے رکن ڈاکٹر سلمان شاہ کی صاحبزادی اور سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی ہیں۔

خدیجہ شاہ پی ٹی آئی کی حمایتی اور لگژری فیشن برانڈ ایلان کی بانی ہیں (ایلان ویب سائٹ)

پاکستان تحریک انصاف نے پاکستانی نژاد امریکی فیشن ڈیزائنر اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی حمایتی خدیجہ شاہ کو پی ٹی آئی کے الیکشن اینالیسس اینڈ مینجمنٹ سیل (ای اے ایم سی) کی سٹریٹجک کمیونیکیشن کی سربراہ مقرر کیا ہے۔

لگژری فیشن برانڈ ایلان کی بانی خدیجہ شاہ عمران خان کے ان معاونین سمیت ہزاروں حمایتوں میں شامل تھیں جنہیں گذشتہ سال نو مئی کو سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے بعد ہونے والے ہنگاموں کے تناظر میں حراست میں لیا گیا تھا۔

خدیجہ شاہ نو مئی کے واقعات سے منسلک چار مقدمات میں ملزم تھیں جس کی وجہ سے وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک قید رہیں۔

نومبر 2023 میں انہیں آخری مقدمے سے بھی ضمانت مل گئی لیکن لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے کوئٹہ پولیس کو ان کا دو روزہ عبوری ریمانڈ دے دیا جس میں ان پر فسادات کے دوران قتل اور اقدام قتل کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں گذشتہ سال دسمبر میں عدم ثبوت کی بنا پر ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے رہمنا سلمان امجد نے منگل کو سوشل میڈیا پر جاری نوٹیفیکیشن میں کہا: ’پارٹی کے الیکشن مینجمنٹ سیل کے سربراہ کے طور پر حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مجھے خدیجہ شاہ کو الیکشن اینالیسس اینڈ مینجمنٹ سیل کے سٹریٹجک کمیونیکیشن اور آؤٹ ریچ کی سربراہ نامزد کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جولائی میں خدیجہ شاہ نے اپنی امریکی شہریت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے انہیں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کی نمائندگی کے لیے نامزد کیا تھا۔

خدیجہ شاہ سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کی فنانس ٹیم کے رکن ڈاکٹر سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں۔ ان کے والد عمران خان کے دور حکومت میں پنجاب میں بطور مشیر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی ہیں۔

عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کو نو مئی کے فسادات کے بعد ایک وسیع کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا جس دوران ان کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کی پارٹی کے درجنوں رہنماؤں اور قریبی ساتھیوں نے انہیں چھوڑ دیا۔

2018 سے اپریل 2022 تک پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر حکومت کرنے والے عمران خان کئی الزامات کے تحت اگست 2023 سے جیل میں ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف تمام قانونی مقدمات انہیں سیاست سے دور رکھنے اور ان کی پارٹی کی مقبولیت کو دبانے کے سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں۔ پاکستان کی حکومت اور فوج ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر