شمالی یورپ کے ملک سویڈن میں استغاثہ نے دو افراد پر 2023 میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے نسخے کی ’بے حرمتی‘ اور متعدد مظاہروں میں ’نسلی منافرت‘ کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
سویڈش پراسیکیوٹرز نے عراقی نژاد مسیحی کارکن سلوان مومیکا اور ان کے ساتھی سلوان نجم پر 2023 میں چار مواقع پر ’ایک نسلی گروہ کے خلاف تحریک چلانے‘ کا الزام عائد کیا۔
سینیئر پراسیکیوٹر انا ہانکیو نے ایک بیان میں کہا: ’دونوں افراد کے خلاف ان چار مواقع پر (نفرت انگیز) بیانات دینے اور قرآن کے نسخوں کی بے حرمتی کرنے پر مقدمہ چلایا گیا ہے جن کا مقصد مسلمانوں کے عقیدے کی توہین کرنا تھا۔‘
چارج شیٹ کے مطابق دونوں افراد نے قرآن کی بے حرمتی کی، جس میں اسے ’نذر آتش‘ کرنا بھی شامل ہے جبکہ ایک موقع پر انہوں نے دارالحکومت سٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے گئے۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا: ’میری رائے میں ان افراد کے بیانات اور اقدامات کسی نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال پیدا کرنے کی دفعات کے تحت آتے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ اس معاملے کو عدالت میں لایا جائے۔‘
ان افراد کے اسلام مخالف احتجاج کی وجہ سے سویڈن اور کئی مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عراقی مظاہرین نے جولائی 2023 میں ان افراد کی جانب سے کیے گئے اسلام مخالف اقدامات کے خلاف بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر دو بار دھاوا بولا اور ایک موقع پر کمپاؤنڈ کے اندر آگ لگا دی۔
گذشتہ سال اگست میں سویڈش انٹیلی جنس سروس نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد سویڈین کو ’ترجیحی ہدف‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے تھریٹ لیول کو بڑھا دیا تھا۔
سویڈش حکومت نے ملک کے آئینی طور پر آزادی اظہار اور اسمبلی کے قوانین کو محفوظ رکھتے ہوئے بے حرمتی کی مذمت بھی کی تھی۔
رواں ماہ کے آغاز میں استغاثہ نے سویڈش ڈینش دائیں بازو کے کارکن راسموس پالوڈن پر 2022 میں جنوبی شہر مالمو میں ہونے والے اسلام مخالف احتجاج پر اسی طرح کے جرم کا الزام لگایا تھا جس میں قرآن کو جلانا بھی شامل تھا۔
اکتوبر 2023 میں سویڈن کی ایک عدالت نے ایک شخص کو 2020 کے قرآن کی بے حرمتی اور نسلی منافرت کو ہوا دینے کا مجرم قرار دیا تھا۔ یہ پہلی بار تھا جب سویڈش عدالت میں اسلام کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔
استغاثہ نے پہلے کہا تھا کہ سویڈن کے قانون کے تحت قرآن کو جلانے کو مذہبی نسخے اور مذہب کی تنقید کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور اس طرح اسے آزادی اظہار کے تحت تحفظ حاصل ہے تاہم یہ سیاق و سباق اور بیانات پر منحصر ہے کہ اسے کسی نسلی گروہ کے خلاف تحریک بھی سمجھا جا سکتا ہے۔