غزہ میں فائر بندی مذاکرات پر پیش رفت ہوئی ہے: امریکہ

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ’اس میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ہمیں اب دونوں فریقوں کو اکٹھے ہونے اور عمل درآمد کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر کی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی کے ایک رکاوٹ کے طور سامنے آنے کے بعد غزہ میں فائر بندی سے متعلق مذاکرات کے تازہ ترین دور میں پیش رفت ہوئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ وِلیم برنس قاہرہ میں ہونے والی بات چیت میں حصہ لینے والے امریکی حکام میں شامل تھے، جن میں اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی اور سکیورٹی سروس کے سربراہان بھی موجود تھے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ’اس میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ہمیں اب دونوں فریقوں کو اکٹھے ہونے اور عمل درآمد کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جمعرات کو شروع ہونے والی ابتدائی بات چیت ’تعمیری نوعیت کی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اطلاعات غلط ہیں کہ سفارت کاری ’ناکام ہونے کے قریب‘ تھی۔

مذاکرات کے متعلق علم رکھنے والے مصری ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ مصری اور قطری انٹیلی جنس کے سربراہ بھی حصہ لے رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ’مذاکرات قاہرہ میں ہو رہے ہیں... مذاکرات کے ایک وسیع دور کی تیاری کے لیے جو اتوار کو شروع ہو گا۔

’واشنگٹن ثالثوں کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان خلیج کو ختم کرنے اور اس منصوبے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے لیے نئی تجاویز پر بات کر رہا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت پر تبادلہ خیال کیا۔

مصری ذرائع نے کہا کہ اتوار کے مذاکرات ’ایک معاہدے کی تشکیل میں ایک اہم قدم ہو گا جس کا اعلان کیا جائے گا کہ اگر واشنگٹن (اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین) نتن یاہو پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس کے نمائندے قاہرہ مذاکرات میں شرکت نہیں کر رہے تھے۔

حماس کے ایک اہلکار حسام بدران نے جمعہ کو اے ایف پی کو بتایا کہ نتن یاہو کا یہ اصرار کہ ان کی فوجیں غزہ اور مصر کے درمین سرحد کے ساتھ ایک پٹی پر رہیں، جسے فلاڈیلفی کوریڈور کہا جاتا ہے، ’کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے سے ان کے انکار‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

مصر، قطر اور امریکہ کئی مہینوں سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے اور ایک معاہدے پر پہنچنے کی کی کوششیں کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فوجی کارروائیوں سے قبل اسرائیلی انخلا کے احکامات کے بعد دیر البلاح اور خان یونس سے دسیوں ہزار شہری دوبارہ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر محناد ہادی نے جمعرات کو کہا، ’شہری تھکے ہوئے اور خوفزدہ ہیں، ایک تباہ شدہ جگہ سے دوسری طرف بھاگ رہے ہیں، جس کا کوئی انجام نظر نہیں آرہا ہے۔‘

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی انتقامی فوجی مہم میں غزہ میں 40,265 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا