پاکستان میں منکی پاکس کے چوتھے کیس کی تصدیق

قومی وزارت صحت کے مطابق 29 اگست کو خلیجی ملک سے واپس آنے والے ایک اور پاکستانی شہری میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ایک پوسٹر واضح کر رہا ہے کہ منکی پاکس کے مریضوں کے پاکستان کے شہر پشاور میں 20 اگست 2024 کو پولیس اینڈ سروسّ ہسپتال میں ایک وارڈ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے شہر پشاور سے منکی پاکس کا تازہ کیس رپورٹ ہونے کے بعد ملک بھر میں اس بیماری کے شکار ہونے والے افراد کی کل تعداد چار ہو گئی ہے۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے ترجمان قومی وزارت صحت کے حوالے سے کہا ہے کہ 47 سالہ پاکستانی شہری کو 29 اگست 2024 کو بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے علامات کی بنیاد پر علیحدہ کیا تھا جو خلیجی ممالک کے سفر سے وطن لوٹے تھا۔

قومی وزارت صحت کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ تمام ہوائی اڈوں پر سکریننگ کا موثر نظام موجود ہے۔

’پاکستان نے منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں، وفاق اور صوبے مل کر مربوط رابطہ کاری کر رہے ہیں، تمام تر ضروری اقدامات کو بر وقت یقینی بنایا جا رہا ہے۔‘

ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کا کہنا ہے کہ وزارت صحت لمحہ بہ لمحہ صورت حال کی مانیٹرنگ کر رہی ہے، قومی وزارت صحت، صوبائی حکومتیں پیشگی اقدامات کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد نے ہفتے کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں منکی پاکس کا ایک کیس سامنے آیا ہے جو کہ خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوا۔

پاکستان میں منکی پاکس کب آیا؟

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کے مطابق: ’11 اپریل 2023 کو پاکستان میں منکی پاکس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔‘

ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے منکی پاکس سے جان سے جانے والے ایک شخص کے بارے میں بتایا تھا کہ ’اس  مریض کے جان سے جانے کی وجہ منکی پاس نہیں تھی بلکہ اس شخص میں ایڈز کا وائرس موجود تھا جس نے ان کی قوت مدافعت اتنی کمزور کر دی کہ وہ بچ نہیں پائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں منکی پاکس کا دوسرا کیس 23 اگست کو پشاور ایئرپورٹ پر سامنے آیا تھا جبکہ تیسرا کیس 31 اگست کو بیرون ملک سے آنے والے شخص میں سامے آیا تھا۔

15 اگست کو عالمی ادارہ صحت نے وائرس کی نئی قسم کلیڈ 1 بی کی تشخیص کے بعد اس بیماری کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر اسے بین الاقوامی تشویش کی حامل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا تھا۔

کلیڈ 1بی ویریئنٹ کے باآسانی پھیلاؤ کے خطرے نے عالمی سطح پر تشویش کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ معمول کے قریبی رابطے کے ذریعے بھی باآسانی پھیل سکتا ہے۔

ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں کیسز قریبی ممالک میں پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کے حوالے سے ایمرجنسی الرٹ جاری کیا تھا۔

جنوری 2023 میں وبا کے شروع ہونے کے بعد سے کانگو میں 27 ہزار کیسز رپورٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بچوں سمیت 1100 سے زیادہ لوگ جان سے جا چکے ہیں۔

سوئیڈن اور تھائی لینڈ میں اب تک کلیڈ 1بی کی مختلف اقسام میں سے ایک، ایک کیس کی تصدیق ہوئی ہے جس سے براعظم افریقہ کے باہر وائرس کے پھیلنے کی تصدیق ہوئی تھی تاہم عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کسی قسم کی سفری پابندی عائد نہیں کی تھیں۔

دوسری جانب ترجمان قومی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ گذشتہ روز کراچی سے رپورٹ ہونے والے مشتبہ شخص کا منکی پاکس کا نمونہ منفی آیا ہے، مشتبہ شخص کو بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے علیحدہ کیا تھا۔

اتوار کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حالیہ ایم۔پاکس ایمر جینسی کے بعد اب تک پاکستان میں چار کیسز رپورٹ ہوے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت