خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے سابق دور حکومت میں شروع کردہ 176 سرکاری سکولوں میں سیکنڈ شفٹ منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ منصوبہ 2021 میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے ان سکولوں میں شروع کیا تھا جہاں طلبہ کی تعداد سکول کی گنجائش سے زیادہ تھی۔
اس وقت کے وزیر تعلیم، شاہرام خان ترکئی، نے سیکنڈ شفٹ کے آغاز کے مقصد کے بارے میں کہا تھا، ’سیکنڈ شفٹ پروگرام کا مقصد سکول ڈراپ آؤٹ ریٹ کو کم کرنا ہے۔‘ انہوں نے مزید وضاحت کی تھی کہ سیکنڈ شفٹ میں سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور پرائمری سکولوں میں سیکنڈ شفٹ میں مڈل، جبکہ مڈل سکولوں میں ہائی سکول کے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔
سیکنڈ شفٹ کے آغاز کے بعد عارضی بنیادوں پر مرد و خواتین اساتذہ بھی بھرتی کیے گئے تھے جنہیں تقریباً 22 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی تھی۔ تاہم، اب پی ٹی آئی نے مختلف اضلاع میں قائم 176 سکولوں کی سیکنڈ شفٹ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ سیکنڈ شفٹ منصوبہ ابتدائی طور پر چند مہینے تو کامیابی کے ساتھ چل رہا تھا، لیکن بعد ازاں اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مسئلہ سامنے آیا۔ مختلف سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں چھ سے نو مہینے تک بند رہی ہیں۔ سیکنڈ شفٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے صوبائی محتسب میں محکمہ تعلیم کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ کو نو مہینے کی تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صوبائی محتسب کو محکمہ تعلیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بجٹ کی کمی کی وجہ سے تنخواہیں روکی گئی ہیں، اور جیسے ہی بجٹ جاری ہوگا، اساتذہ کو تنخواہیں فراہم کر دی جائیں گی۔ سیکنڈ شفٹ سکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر، عصمت نواز، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابھی بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں چھ سے نو مہینے تک کی تنخواہیں بند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2021 میں سیکنڈ شفٹ 1400 سے زائد سکولوں میں شروع کی گئی تھی، لیکن نگران حکومت نے معاشی بحران کی وجہ سے مختلف اضلاع میں سیکنڈ شفٹ بند کر دی، جس سے یہ تعداد 1100 تک گر گئی۔ عصمت نواز کے مطابق، ’اب 700 سے زائد سیکنڈ شفٹ سکولوں میں 60 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان سکولوں میں 4500 تک اساتذہ ہیں جنہیں 22 ہزار سے 30 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔‘
وزیر تعلیم فیصل ترکئی کے ترجمان افراسیاب خان نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جن سکولوں میں سیکنڈ شفٹ بند کی گئی ہے، وہاں طلبہ کی انرولمنٹ کم تھی۔ انہوں نے کہا، ’جن سکولوں میں طلبہ کی تعداد 40 سے 50 سے کم تھی، وہاں سیکنڈ شفٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔‘
جب کہ عصمت نواز کا کہنا تھا کہ حکومت سیکنڈ شفٹ بند کرنے کی وجہ کم انرولمنٹ بتاتی ہے، لیکن اصل مسئلہ بجٹ کی کمی ہے۔ ان کے مطابق، ’بنیادی مسئلہ بجٹ کا ہے کہ ان سکولوں میں اساتذہ کو بروقت تنخواہیں نہیں دی جاتیں، اور اب اسی وجہ سے سیکنڈ شفٹ بند کی جا رہی ہے۔‘
صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایاکہ سکینڈ شفٹ ان سکولوں میں بند کی گئی ہے جہاں طلبہ کی تعداد 13/14 تھی۔ ’باقی سکولوں میں سیکنڈ شفٹ جاری رہے گی۔‘