بارشیں اور سیلاب: بلوچستان کا سندھ، پنجاب سے رابطہ منقطع

کوئٹہ چمن ٹرین سروس بھی دو روز سے معطل ہے جس کی بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

دو ستمبر 2022 کو صوبہ سندھ کے سکھر سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر کنڈیارو کے علاقے میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سیلاب سے تباہ ہونے والی قومی شاہراہ پر پھنسے ہوئے سامان کے ٹرک موجود ہیں (آصف حسن / اے ایف پی)

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں پیر اور منگل کی درمیانی شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے کئی پل اور سڑکیں بہہ گئی ہیں جس سے صوبے کا سندھ اور بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے کئی سڑکیں، پُل اور گھر بہنے کے ساتھ متعدد اموات کی بھی اطلاعات ہیں۔ سیلابی ریلوں کے باعث شاہراہوں، سڑکوں اور ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا ہے۔

قلعہ سیف اللہ کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق مسلسل بارش کی وجہ سے  قلعہ سیف اللہ کے پہاڑی علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کے ریلوں کے باعث متعدد گاؤں زیر آب ہیں۔ انسانی آبادی کے ساتھ فصلوں اور باغات زیر آب آنے کے باعث بڑے پیمانے پر نقصانات کا خدشہ ہے۔

ڈپیٹی کمشنر ہاؤس قلعہ سیف اللہ کے افسر عنایت اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑوں سے آنے والے اونچے درجے کے ریلوں کے باعث ضلع میں سیلابی صورتحال ہے اور متعدد گاؤں زیر آب آگئے ہیں، سیلابی ریلے کی زد میں آکر ایک شخص کی جان گئی۔

قلعہ عبداللہ کے علاقے شیلا با غ کی سرنگ میں برساتی پانی بھرنے کے باعث کوئٹہ چمن ٹرین سروس بھی دو روز سے معطل ہے جس کی بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

مقامی میڈیا کے جانب سے قلعہ سیف اللّٰہ کے پہاڑی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے  محکمہ موسمیات کے  چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا ایسی خبر درست نہیں، معمول کی بارشیں ہوئیں ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سید سرفراز نے کہا کہ ’گذشتہ روز بلوچستان میں سب سے زیادہ بارش 22 ملی میٹر زیارت میں رکارڈ کی گئی۔ جب کہ قلات میں 11 ملی میٹر رکارڈ کی گئی۔ پہاڑوں پر بارش کے بعد ریلے آنا عما بات ہے۔ مگر یہ کلاؤڈ برسٹ نہیں ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ اور بلوچستان کے مطابق گذشتہ روز بارشوں کے باعث بلوچستان کے سبی کے قریب گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے دو افراد کی موت ہوئی، سندھ کے ضلع ٹنڈومحمد خان میں دو بچے جبکہ ٹھٹھہ میں ایمبولینس کیچڑ میں پھنسنے سے دو حاملہ خواتین دم توڑ گئیں۔

خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والی این 65 ہائی وے کئی مقامات پر سیلاب سے متاثر ہوئی جس سے  زیارت، قلعہ عبداللہ اور پشین کے اضلاع میں آبادی متاثر ہوئی۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق منگل سے بلوچستان میں بارش برسانے والا نیا سٹسم داخل ہو گا اور ممکنہ بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بارش کا نیا سپیل بلوچستان کے 22 اضلاع کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ جن میں ژوب، کوئٹہ، سبی، ہرنائی، زیارت، کوہلو، بارکھان، لورالائی، شیرانی، دکی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، خضدار، قلات، سوراب، نصیرآباد، جھل مگسی، اوستہ محمد، ڈیرہ بگٹی، آواران، کچھی، حب اور لسبیلہ شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے الرٹ کے مطابق قلات، بارکھان، لسبیلہ اور خضدار میں بارشوں سے طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ تمام اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے نے تمام اضلاع کے پکنک پوائنٹس اور نشیبی علاقوں کے قریب سے شہریوں کو دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔

بلوچستان کو کراچی سے ملانے والا متبادل راستہ ڈوبنے سے بلوچستان کا کراچی سے زمینی راستہ منقطع ہو گیا جبکہ بلوچستان اور پنجاب کا زمینی راستہ پہلے سے منقطع ہے۔

اس سال مون سون بارشوں سے 306 اموات : این ڈی ایم اے

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے ملک میں جاری حالیہ مون سون بارشوں پر تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔

شدید بارشوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یکم ستمبر 2024 تک ملک میں معمول سے زیادہ بارشیں ہو چکی ہیں۔ غیر معمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے جس سے خیبر پختونخواہ کے بالائی علاقوں، آزاد جموں و کشمیر، اور گلگت بلتستان جیسے علاقوں میں برف کے پگھلنے میں تیزی آئی۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق یکم ستمبر تک ملک بھر میں بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں 306 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 155 بچے شامل ہیں۔ 584 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں 212 بچے شامل ہیں۔

سیلاب نے 20,646 گھروں کو نقصان پہنچایا ہے اور پلوں اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو نمایاں نقصان پہنچا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) مسلسل نقصان کا اندازہ لگا رہی ہے تاکہ مربوط امدادی کوششوں میں مدد کی جا سکے۔

سندھ کی صورتحال

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے مطابق حالیہ بارشوں سے سانگھڑ ضلع میں بارشوں کے باعث گھروں کو نقصان پہنچنے سے بے گھر افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سانگھڑ میں تقریباً نو ہزار پانچ سو 24 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان کی سرحد سے متصل سندھ کی پہاڑی سلسلے  کیرتھر رینج میں شدید بارشوں اور منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث دادو، جامشورو، نوشہرو فیروز، شہید بے نظیر آباد اور جامشورو اضلاع میں دریائے سندھ کے ساتھ 300 دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔

29 اگست سے 31 اگست کے دوران سندھ کے ساحلی علاقوں ٹھٹھہ، سجاول، میرپور خاص اور بدین میں شدید بارشوں اور ہواؤں نے میرپور خاص اور سجاول کے کئی دیہاتوں کو زیر آب کر دیا اور مختلف نہروں میں شگاف پڑ گئے۔

میرپور خاص میں 2,310 اور جیکب آباد میں 1,573 گھر نقصان زدہ ہیں، اور آبادی کو امدادی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

بلوچستان کی صورتحال

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان نے شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے صوبے کے 13 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں قلات، صحبت پور، جعفرآباد، لورالائی، زیارت، آواران، کچھی، اُستہ محمد، لسبیلہ، قلعہ سیف اللہ، خضدار، چاغی اور جھل مگسی شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان کی تازہ رپورٹس کے مطابق سیلاب سے مختلف بارش سے متعلق واقعات میں کم از کم 37 افراد کی جان گئی۔ شدید مون سون بارشوں نے بلوچستان میں سڑکوں کے بنیادی بنیادی ڈھانچے، گھروں، باغات، فصلوں، اور شاہراہوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ صوبے میں 15,000 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

پنجاب کی صورتحال

 شدید بارشوں نے پنجاب صوبے کو بھی متاثر کیا ہے، پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق یکم جولائی سے دو ستمبر تک بارش سے متعلق واقعات میں 114 افراد کی جان گئی اور 307 زخمی ہو چکے ہیں۔ دریائی سیلاب اور ڈی جی خان کے پہاڑی سلسلے میں ہونے والی شدید بارشوں نے راجن پور، روجھان اور جام پور تحصیل کو متاثر کیا ہے۔

خیبر پختونخوا کی صورتحال

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا کے مطابق یکم جولائی سے مختلف بارش سے متعلق واقعات میں 88 اموات رپورٹ ہوئی ہیں اور سڑکوں، پلوں اور حفاظتی دیواروں سمیت بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 سندھ : بارشوں سے کاشت کاروں کو تقریباً 87 ارب کا نقصان

محکمہ زراعت سندھ نے صوبے میں بارشوں کے باعث کھڑی فصلوں کے زیر آب آنے سے کاشت کاروں کو ہونے والے نقصانات کے ابتدائی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ بارشوں سے کاشت کاروں کو 86 ارب 86 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے پیر کو جاری رپورٹ کے مطابق صوبے میں حالیہ بارشوں سے صوبے کپاسکی فصل کو 21 فیصد، کھجور 41، ٹماٹر کی نرسری کو تین عشاریہ چا فیصد، تل کی فصل کو 22 فیصد، 58 فیصد پیاز, 12 فیصد مرچ اورسبزیوں کو 18 فیصد نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صوبے میں غیر معمولی بارشوں کے باعث پانچ لاکھ 41 ہزار 351 ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کے جن اضلاع میں بارشوں سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اس میں بدین، دادو، گھوٹکی، سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ، سانگھڑ، ٹھٹہ، سجاول،میرپورخاص،خیرپور،عمرکوٹ، ٹنڈوالہ یار، شکارپور، نوابشاہ، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان اور تھر پارکر شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان