محکمہ موسمیات نے ہفتے کو کہا ہے کہ بارشوں کا نیا سسٹم پاکستان میں داخل ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب میں 18 اگست سے 24 اگست تک شدید بارشوں کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں ڈیرہ غازی خان، ملتان، بہاول پور، بلوچستان کے ژوب، لورالائی، نصیر آباد، سبی، قلات اور مکران ڈویژن میں طوفانی بارشیں ہو سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے کئی علاقوں میں بھی شدید بارش ہونے کا امکان ہے۔ ان بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کی صورت حال تبدیل ہونے کا خدشہ بھی ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بارشوں کی وجہ سے آئندہ 24 گھنٹے میں دریائے چناب میں مرالہ خانکی اور قادرآباد کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ دریائے چناب میں سیلابی پانی کی سطح دو لاکھ کیوسک سے ڈھائی لاکھ کیوسک تک بڑھ سکتی ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام سے 40 ہزار سے 55 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزرے گا۔ نالہ بئیں میں درمیانے درجے کا سیلاب اور پلکو میں نچلے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔ دریائے سندھ میں نچلے درجے کی سیلابی صورت حال برقرار ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے چوہدری مظہر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری معلومات کے مطابق انڈیا کی جانب سے دریائے چناب یا دریائے راوی میں اضافی پانی نہیں چھوڑا گیا۔ ان دریاؤں میں معمول کے مطابق پانی کا بہاؤ چل رہا ہے۔ بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا پانی دریاؤں میں آنے سے صرف چناب میں آئندہ 24 گھنٹے کے دوران اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔‘
ترجمان پی ڈی ایم اے کے بقول: ’کوہ سلیمان پر رود کوہیوں سے آنے والا بارش کا پانی بھی دریائے سندھ میں گر رہا ہے۔ ان رود کوہیوں کے قریب آبادیوں کو بچانے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ ابھی تک ان آبادیوں میں بھی پانی داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ لہٰذا ابھی تک صورت حال مکمل کنٹرول میں ہے لیکن بارشوں کے نئے سلسلے سے سیلاب کی صورت حال تبدیل ہونے کا خطرہ ضرور ہے۔‘
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ممکنہ سیلابی صورت حال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے اور انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔ سیلابی خطرے کے پیش نظر تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔ دریائے چناب، راوی اور ندی نالوں سے متعلق انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایات کے مطابق شہریوں کو ممکنہ خطرے کے بارے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ دریاؤں کے پاٹ میں مقیم شہریوں کا انخلا یقینی بنایا جارہا ہے۔
’عوام سے درخواست ہے کہ وہ دریاؤں اور ندی نالوں کے اطراف میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ سیلابی صورت حال کے پیش نظر دریاؤں اور ندی نالوں سے دور رہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ ’عوام ہنگامی انخلا کی صورت میں انتظامیہ سے تعاون کریں۔ حکومت پنجاب فلڈ ریلیف کیمپس میں تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ تمام دریاؤں بیراجوں، ڈیمز اور نالوں میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم سے تمام تر صورت حال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔‘
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے کے دوران موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مخلتف شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم سے نے ہفتے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ بارشوں سے پنجاب میں لاہور، سیالکوٹ اور ناروال میں اربن فلڈنگ ہو سکتی ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلابی ریلے کا خدشہ ہے جسے مقامی ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے۔
’جنوبی پنجاب کے اضلاع رحیم یار خان، بہاولپور اور ملتان میں بھی اربن فلڈنگ کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں ہل ٹورنٹ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔‘
بلوچستان میں شدید بارش کی وجہ سے قلات، زریات ، ژوب اور کوئٹہ ہل ٹورنٹ کی زد میں آ سکتے۔ سندھ میں نواب شاہ اور سکھر میں چند مقامات پر اربن فلڈنگ ہو سکتی ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ شہری موسم کی اپ ڈیٹس اور الرٹس سے باخبر رہیں اور مون سون الرٹس کے لیے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹس ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
اربن فلڈنگ کے اثرات سے بچنے کے لیے نشیبی علاقوں کے رہائشی چھتوں اور کھڑکیوں کو مناسب طریقے سے واٹر پروف بنایا جائے۔ برساتی پانی جمع ہونے سے بچنے کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ نکاسی آب کے نظام کو مؤثر بنایا جائے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق: ’شہری سیلابی پانی میں چلنے، تیرنے یا گاڑی چلانے سے گریز کریں۔ سیلابی علاقوں سے بچنے کے لیے متبادل راستے استعمال کریں۔‘