پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن جماعتوں پر مبنی اتحاد ’تحریک تحفظ آئین‘ پاکستان کہنا ہے کہ انہوں نے ہفتے کو اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ترنول میں جلسے کا اجازت نامہ (این او سی) منسوخ کرنے کے بعد یہ جلسہ ملتوی کر دیا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخوندزادہ حسین یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اپوزیشن اتحاد نے آج اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ ملتوی کر دیا ہے۔‘
اس سے قبل ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف نے این او سی منسوخی کے بعد اسلام آباد انتظامیہ کے خلاف توہین عدات کی کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق درخواست کے متن میں کہا گیا کہ ’ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد نے چار جولائی کو عدالت کو بتایا کہ این او سی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے بعد عامر مغل سرکاری حکام کو جلسہ گاہ کے وزٹ پر لے جانے کے لیے ڈی سی آفس گئے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’عامر مغل کو پولیس نے ڈی سی آفس سے گرفتار کر لیا۔ اسلام آباد پولیس کی ٹویٹ سے معلوم ہوا کہ جلسے کا این او سی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ بعدازاں ڈی سی اسلام آباد نے کل این او سی منسوخ کرنے کا خط بھیجا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست میں عدالت سے این او سی منسوخ کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا: ’عدالتی حکم کے باوجود ترنول جلسے کا این او سی معطل کرنا توہین عدالت ہے۔‘
اس درخواست میں چیف کمشنر، انسپکٹر جنرل اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
جمعے کی رات اسلام آباد پولیس نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ ضلعی انتظامیہ نے چھ جولائی کو وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے ایک سیاسی جماعت کے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا ہے۔
اپنے بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ ’ضلعی انتظامیہ نے چھ جولائی کو سیاسی پارٹی کے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا ہے۔ اجازت نامے کے بغیر کسی جلسے کی اجازت نہیں ہے۔‘
پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی اور پولیس شہر میں امن و امان کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔‘
پاکستان تحریک انصاف نے چھ جولائی کو ترنول کے مقام پر ایک جلسے کا اعلان کر رکھا تھا، جس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پہلے این او سی جاری کیا تھا تاہم اس اجازت نامے کو جمعے کو منسوخ کر دیا گیا۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے کہا تھا کہ جلسہ اپنے مقام اور وقت پر ہو گا۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر مختلف رہنماؤں کے بیانات میں عوام سے جلسے میں شرکت کی اپیل کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے مطابق یہ جلسہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی ’غیر آئینی اور غیر قانونی گرفتاری‘ کے خلاف کیا جا رہا ہے، جو گذشتہ برس اگست سے مختلف مقدمات کے سلسلے میں جیل میں قید ہیں۔
جمعے کو اسلام آباد پرس کلب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم سب کو گرفتار بھی کر لیا جائے تو ہم ہر حال میں جلسہ کریں گے۔ چاہے ہم سٹیج بنا سکیں یا نہیں، چاہے ہمارے پاس لائٹ ہو یا نہیں۔ ہم جلسہ ہر حال میں کریں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک عوامی تحریک کا آغاز ہے۔ ہم اسے کسی صورت ختم نہیں ہونے دیں گے۔‘
رؤف حسن کے مطابق: ’انتظامیہ جلسہ گاہ میں موجود ہمارے کارکنان کو روک رہی ہے۔ یہ پہلے اجازت نامہ نہیں دینا چاہتے تھے لیکن انہیں عدالت کے حکم پر بحالت مجبوی این او سی دینا پڑا ہے تو یہ ریاستی وسائل کا استعمال کر کے کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اپنا جلسہ نہ کریں۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں بشمول وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر، عمیر نیازی، حماد اظہر، شاہد خٹک، تیمور سلیم جھگڑا، نعیم حیدر پنجوتھا، نے بھی اپنی سوشل میڈیا پوسٹس اور بیانات میں پارٹی کارکنان سے جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل گذشتہ ماہ جون میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد انتظامیہ نے روات کے مقام پر جلسے کی اجازت دی تھی۔
تاہم دو جون کو پی ٹی آئی کی قیادت نے ایک اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کی پی ٹی آئی اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہ دینے کے معاملے کو عدالت میں چیلینج کرے گی۔
اجلاس میں مزید کہا گیا تھا کہ ضلعی انتظامیہ پی ٹی آئی کو ایف نائن پارک، پریڈ گراؤنڈ یا ترنول کے مقام پر جلسے کی اجازت دے۔