پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین حفیظ الرحمٰن نے پیر کو کہا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کر دی گئی ہے، جس کے بعد غیر قانونی وی پی این بلاک کر دیے جائیں گے۔
پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کے دوران چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمٰن نے کمیٹی کو بتایا کہ ’پی ٹی اے کو سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف 150 سے زیادہ شکایات روزانہ کی بنیاد پر آتی ہیں۔
’98 فیصد ٹک ٹاک، 48 فیصد میٹا کے خلاف اور یوٹیوب کے خلاف 52 فیصد شکایات موصول ہوتی ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’یہ شکایات عام آدمی اور اداروں کی طرف سے موصول ہوتی ہیں اور پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی پر مواد بلاک کیا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’اب تک 20 ہزار 500 وی پی این رجسٹر کیے جا چکے ہیں جس کے بعد ہم غیر قانونی وی پی اینز کو بلاک کر دیں گے۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس کی صدارت سینیٹر پلوشہ خان نے کی۔
کمیٹی رکن سینیٹر ہمایوں مہمند نے سوال اٹھایا کہ ’کیا ایکس تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال قانونی ہے؟‘
اس پر کمیٹی میں موجود وزارت داخلہ حکام نے جواب دیا کہ ’وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی غیرقانونی ہے۔‘
اس پر سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ’اگر یہ غیرقانونی ہے تو وزیراعظم کیوں وی پی این استعمال کرتے ہیں؟‘
سینیٹر انوشہ رحمن نے ریمارکس دیے ’اگر پاکستان میں ایکس بلاک ہے تو مکمل طور پر بلاک کیوں نہیں ہو سکتا۔‘
وزارت داخلہ حکام نے بتایا کہ ’ایکس کا معاملہ اسلام آباد، سندھ اور لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔‘
چئیرمین پی ٹی اے خفیظ الرحمن نے کہا کہ ’وی پی این رجسٹریشن کے حوالے سے ہم ہر جگہ مہم چلا رہے ہیں۔ اور وی پی این رجسٹر بھی کر رہے ہیں تاکہ ریکارڈ میں رہے۔‘
کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں نے جب چیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ گذشتہ روز انٹر نیٹ سست روی کا شکار تھا تو اس کی کیا وجہ ہے انٹر نیٹ کیوں کام نہیں کر رہا تھا؟‘
چیئرمین پی ٹی اے نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں، میرا انٹرنیٹ تو بلکل ٹھیک چل رہا تھا۔‘
اس سے قبل یکم اگست، 2024 کو پاکستان میں مواصلات کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سینیٹ کی ایک کمیٹی میں بتایا تھا کہ آن لائن کاروبار کو مدنظر رکھتے ہوئے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی وائٹ لسٹنگ کی جا رہی ہے جس کے بعد ملک میں وی پی اینز استعمال ہو سکیں گے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ’پاکستان میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی بندش کے باعث ملک میں ایکس کے صارفین 70 فیصد کم ہوئے ہیں جبکہ 30 فیصد صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس استعمال کر رہے ہیں۔‘
وی پی این وائٹ لسٹنگ کیا ہے؟
چیئرمین پی ٹی اے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وائٹ لسٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ملک میں رجسٹریشن کے ذریعے سماجی رابطے کی ویب سائٹس استعمال ہو سکیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کا مطلب شہریوں کا ایک ریگولیٹر کے پاس رجسٹر ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ یا فرد اس پر رجسٹر کر سکتا ہے۔
انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا ’وہاں سماجی رابطے کی ویب سائٹس بلاک ہیں۔ چین پہنچنے اور رجسٹر ہونے کے بعد ہمیں وی پی این استمعال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تاکہ ہم گھر والوں سے رابطہ کر سکیں۔‘
حفیظ الرحمن نے کہا وائٹ لسٹنگ ایک طویل عمل ہے جسے مکمل کرنے میں میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔
11 ستمبر، 2022 کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے پوشیدہ اور خفیہ طریقہ کار کے آن لائن رابطوں پر نظر رکھنے کے لیے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کمیونیکیشن کے ایسے طریقہ کار جس سے کمیونیکیشن پوشیدہ یا خفیہ ہو جائے وہ پی ٹی اے کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
وی پی این کیوں استعمال کیا جاتا ہے، رجسٹریشن کیوں ضروری ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف آئی اے کے سابق ایڈیشنل ڈی جی اور ماہر امور آئی ٹی عمار جعفری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پہلے تو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی پی این کیا ہے۔ وی پی این یعنی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک دو لوگوں یا دو نیٹ ورکس کے مابین ورچوئل ٹنل بن جاتا ہے جس میں بیرونی مداخلت نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ’آسان مثال ہے جیسے سڑک پہ ٹریفک جا رہی ہے تو وہاں سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے اگر ایک پرائیویٹ ٹنل بنا لی جائے جہاں محدود افراد کے داخلے کی اجازت ہو تو وہ محفوظ ہو جاتا ہے۔ کہیں کمرشل کہیں پرائیویٹ انکرپشن ہیں۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ صارف وی پی این ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کرتا ہے تو اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے یا وہ کیسے رجسٹر کروا سکتا ہے جب وہ اُسے اون ہی نہیں کرتا؟
ان کا کہنا تھا کہ ’پراکسی کا اپنا کھیل ہے زیادہ تر پراکسیز غلط ویب سائٹ کے لیے ہی استعمال کی جاتی ہیں۔ لیکن پراکسی کو اگر فیئر مقصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔‘