’کنٹینرز میں میرے پاس کئی ٹن گھی ہے، جو دھوپ کی وجہ سے خراب ہو چکا ہے اور ڈبوں سے گھی باہر نکل رہا ہے۔ تین دن سے کپڑے بھی نہیں بدلے، جس کی وجہ سے بدبو آنا شروع ہو گئی ہے۔‘
یہ کہنا تھا لکی مروت انڈس ہائی وے کی بندش سے تین دن سے پھنسے ہوئے کنٹینر ڈرائیور محمد جمیل کا، جو اس صورت حال سے سخت پریشان ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس اہلکار امن و امان کی بگڑتی صورت حال کے خلاف دھرنا دے رہے ہیں، جس میں انہوں نے پولیس کو مکمل اختیارات دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس اہلکار سول کپڑوں میں احتجاج میں شریک ہیں اور انہوں نے اپنی ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ انڈس ہائی وے کو بند کر رکھا ہے۔
جمیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ وہ کراچی سے کنٹینر میں گھی کے ڈبے لاد کر افغانستان پہنچا رہے تھے لیکن راستے میں پھنس گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گرمی اور دھوپ کی وجہ سے گھی کے ڈبوں سے لیک ہونے لگا اور سڑک پر ضائع ہو گیا۔
’مجھے یہ کنٹینر طورخم پہنچانا ہے، جس کے بعد افغانستان میں سپلائی کی جائے گی، لیکن ہم یہاں کئی دنوں سے رکے ہوئے ہیں اور کنٹینر کا اضافی کرایہ، جو فی دن 20 سے 30 ہزار ہے، ہمیں جیب سے بھرنا پڑے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کھانے کا تو کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے، لیکن پینے کے پانی کی بہت کمی ہے اور گرمی کی وجہ سے تین دن سے کپڑے اتنے گندے ہو چکے ہیں کہ بدبو آنا شروع ہو گئی ہے۔جمیل نے مظاہرین سے التجا کرتے ہوئے کہا، ’خدارا سڑک کو کھول دیا جائے کیونکہ مالی نقصان بھی ہو رہا ہے اور ہم تین دن سے سڑک پر ہی سو رہے ہیں۔‘
گذشتہ رات ڈپٹی کمشنر لکی مروت فہد وزیر نے پولیس کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ پولیس مظاہرین سے مذاکرات کیے اور سڑک کھولنے کی درخواست کی، لیکن مظاہرین نے ماننے سے انکار کر دیا۔
ڈپٹی کمشنر نے مظاہرین سے کہا کہ کم از کم ایک گھنٹے یا آدھے گھنٹے کے لیے سڑک کھول دیں تاکہ گاڑیاں گزر سکیں، لیکن وہ قائل نہ ہو سکے۔
لکی مروت کے مقامی صحافی زبیر مروت زنگی خیل نے بتایا کہ آج (بدھ) کو مظاہرین نے احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔
ان کے مطابق انڈس ہائی وے کو تاجہ زئی کے مقام پر بلاک کیا گیا تھا، اور بعض گاڑیاں اندرونی گلیوں سے گزر کر منجیوالہ روڈ استعمال کرتی تھیں، لیکن اب اسے بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔
زبیر مروت نے مزید بتایا کہ تاجہ زئی، منجیوالہ، اور درہ پیزو کے مقامات پر بھی سڑکیں بند ہیں، جس کی وجہ سے لکی مروت کا ملک بھر سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈس ہائی وے خیبر پختونخوا کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے، جو پنجاب اور سندھ کو ملاتی ہے۔
یہ سڑک ٹرانزٹ گاڑیوں کے لیے بھی اہم ہے، اور اب کئی کلومیٹر تک سینکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
ضلعی پولیس کے سربراہ اور ڈپٹی کمشنر کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور مظاہرین نے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، جو آج (بدھ) کو بھی جاری ہے۔
دھرنا کمیٹی کے رکن اور پولیس سب انسپکٹر، انیس خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پولیس کو بااختیار بنایا جائے۔‘
انیس خان کے مطابق، ’ہم مزید برداشت نہیں کر سکتے، ہمیں رات کو نیند نہیں آتی، ہم اپنے گھر اور بچوں کے لیے فکر مند ہیں۔
’ایسی زندگی مزید نہیں گزار سکتے۔ ہمارا بنیادی مطالبہ یہی ہے کہ سکیورٹی فورسز سے اختیارات لے کر پولیس کے حوالے کیے جائیں۔ ہم تین مہینوں میں حالات کنٹرول کر سکتے ہیں۔‘