اسرائیل نے بدھ کو ایک اور جارحانہ فضائی حملے میں غزہ کے ایک مرکزی سکول کو نشانہ بنایا جس میں 14 فلسطینیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔
غزہ کی پٹی کی 24 لاکھ آبادی میں سے اکثریت کم از کم ایک بار جنگ کے باعث بے گھر ہو چکی ہے جب کہ بہت سے افراد سکولوں کی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے حالیہ مہینوں میں ایسے کئی سکولوں پر حملہ کیا ہے جہاں بے گھر پناہ گزین مقیم تھے، اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے عسکریت پسند ان عام شہریوں کے درمیان چھپے ہوتے ہیں جب کہ حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وسطی غزہ کے نصیرت کیمپ میں الجونی سکول، جو پہلے ہی جنگ کے دوران کئی بار نشانہ بن چکا ہے، پر بدھ کو دوبارہ حملہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں 14 افراد جان سے گئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی فضائیہ نے سکول کے گراؤنڈ میں ’حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اندر کام کرنے والوں‘ پر حملہ کیا تاہم فوج نے اس حملے کے نتائج یا نشانہ بننے والوں کی شناخت کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔
غزہ کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ بدھ کو نشانہ بنائے گئے اس سکول میں تقریباً پانچ ہزار بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے جسے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) چلاتا تھا۔
محمود بسال نے کہا کہ الجونی سکول کو 11 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت میں کم از کم پانچ بار نشانہ بنایا گیا ہے۔
رواں سال جولائی میں اسی سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 16 افراد مارے گئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اس علاقے میں کم از کم 41,084 افراد مارے گئے ہیں۔