کوئٹہ: توہین رسالت کے ملزم کی پولیس اہلکار کی فائرنگ سے موت

ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمد بلوچ نے انڈپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ توہین رسالت کے ملزم کے قتل کی اطلاع ملتے ہی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ فائرنگ کرنے والے ملزم پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے

توہین مذہب کے ملزم رسول عبدالعلی کی فائل فوٹو جہاں وہ قید ہیں (فیس بک پولیس)

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس کا کہنا ہے کہ توہین رسالت کے الزام میں زیر حراست ایک ملزم کو پولیس اہلکار نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔

بلوچستان پولیس نے بدھ کو تھانہ خروٹ آباد کے حدود سے ایک شخص رسول عبدالعلی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد علما اور نوجوانوں کی بڑی تعداد تھانے پہنچ گئی اور ملزم کو سرعام سزا دینے کا مطالبہ شروع کر دیا تھا۔

توہین رسالت کے اس مقدمے کے مدعی پولیس اہلکار ایس آئی محمد اجمل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد گرفتار مبینہ گستاخ نبوت کو کینٹ پولیس سٹیشن منتقل کردیا گیا جہاں جمعرات کی صبح خروٹ آباد پولیس تھانے کا اہلکار غازی سید خان سرحدی ڈیوٹی پر تعینات تھا اور اس نے موقع پاکر تھانے کے لاک اپ میں گرفتار ملزم کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔‘

ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمد بلوچ نے انڈپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’توہین رسالت کے ملزم کے قتل کی اطلاع ملتے ہی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ فائرنگ کرنے والے ملزم پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے تاہم ڈاکٹروں کی رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہوسکے گا کتنے فائر ہوئے ہیں۔‘

ایس ایس پی آپریشن نے بتایا ہے کہ ’مظاہرین کو منتشر کرنے اور کشیدہ حالات کو قابو کرنے کے لیے توہین رسالت کے ملزم عبدالعلی کو کینٹ تھانے میں رکھا گیا تھا جہاں پر ملزم کو پولیس اہلکار سید خان نے دوران حراست فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کوئٹہ شہر میں بدھ کو مقامی علما، نوجوانوں اور طلبا کی جانب سے مغربی بائی پاس پر احتجاج شروع کیا گیا اس احتجاج میں شامل مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’تھانہ خروٹ آباد کے حدود میں عبدالعلی نامی ایک شخص نے توہین رسالت کی ہے۔ اس کو فوری گرفتار کرکے موقع پرسزا دی جائے۔‘

اس احتجاج سے پولیس فوری حرکت میں آگئی اور کارروائی آغاز کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا اور خروٹ آباد تھانہ میں پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

دوسری جانب مظاہرین مبینہ ملزم کی گرفتاری کا سن کر خروٹ آباد تھانے باہر بڑی تعداد میں پہنچ گئے اور تھانے اندر داخل ہونے کے لیے مشتعل ہوگئے اور تھانے کے مرکزی دروازے کو نقصان بھی پہنچایا۔

مظاہرین نعرے بازی کرتے رہے اور پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔

توہین رسالت کے مبینہ ملزم عبدالعلی کی گرفتاری کے بعد ان کے بیٹے نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم سچے مسلمان ہیں میرے والد بڑے عمر کے ہیں انہوں نے کسی کے بہکاوے میں آکر سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا ہے ہم علمائے کرام اور ختم نبوت کے خلاف نہیں ہیں اگر کسی مسلمان کی دل آزاری ہوئی ہے تو میرے والد کو معاف کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان