کوئٹہ پریس کلب میں بغیر اجازت تقریبات پر پابندی معمول ہے: ڈپٹی کمشنر

کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر نے واضع کیا ہے کہ پریس کلب میں طویل تقریبات کے لیے این او سی نہ لینے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے کوئٹہ پریس کلب میں تنظیموں یا سیاسی جماعتوں کو این او سی کے بغیر تقریبات کی میزبانی سے روک دیا ہے (کوئٹہ پریس کلب/ فیس بک)

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر لیفٹیننٹ (ر) سعد بن اسد نے جمعرات کو بتایا کہ کوئٹہ پریس کلب میں تنظیموں یا سیاسی جماعتوں کو نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) کے بغیر تقریبات کی میزبانی سے روکنے والا نوٹیفکیشن کوئی انہونی ہدایت نہیں اور پریس کلب میں تقریبات کے لیے اجازت لینا لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آزادی صحافت کے خلاف نہیں۔ ’پریس کلب میں پریس کانفرنس کے لیے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ کوئی بھی فرد پانج منٹ کے نوٹس پر پریس کانفرنس کر سکتا ہے۔ مگر تین، تین گھنٹے تک چلنے والی کانفرنس یا سیمینار کے لیے انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اجازت نامے کے علاوہ کانفرنس یا سیمینار کے میزبانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ تقریب میں ایسے فرد یا سپیکر کو شریک نہ کریں جس پر پابندی ہو یا وہ فرد یا سپیکر فورتھ شیڈول میں آتا ہو۔

’تقریب میں ریاست مخالف بات نہ کی جا سکے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ تقریب کی سیکورٹی کا بھی انتظام کر سکے۔‘

انہوں نے واضع کیا کہ ’ان ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت مقدمہ دائر کیا جائے گا۔‘

کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے ’امن و امان کی صورت حال‘ کے پیش نظر کوئٹہ پریس کلب میں تنظیموں یا سیاسی جماعتوں کو این او سی کے بغیر تقریبات کی میزبانی سے روک دیا ہے۔

منگل کو ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کوئٹہ پریس کلب کے صدر کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق امن و امان کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر کسی بھی تنظیم، سیاسی جماعت کو کوئٹہ پریس کلب میں پیشگی اجازت نامے کے کانفرنس یا سیمینار منعقد کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

حالیہ برس مئی میں مقامی انتظامیہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین کو ایک سیمینار منعقد کرنے سے روکنے کے لیے پریس کلب کے دروازے بند کر دیے تھے۔ اس کے علاوہ خضدار پریس کلب بھی بڑے عرصے تک بند رہا تھا۔

لیفٹیننٹ (ر) سعد بن اسد کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کرنے سے قبل کوئٹہ پریس کلب کے صدر اور دیگر عہدے داران کے ساتھ ضلعی انتظامیہ نے ملاقات کر کے انہیں اعتماد میں لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس نوٹیفکیشن پر اتنا شور مچایا گیا ہے جیسے پہلی بار ہو رہا ہے۔ کراچی، اسلام آباد سمیت کسی بھی ہوٹل یا کسی جگہ یا کوئٹہ میں بھی کسی ہوٹل میں تقریب منعقد کرنے سے قبل انتظامیہ سے اجازت لی جاتی ہے۔ کوئٹہ پریس کلب میں اکثر کانفرنس یا سیمینار ہوتے رہتے ہیں، جس کی اجازت لینے کی ہدایت کی ہے۔‘

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس (بی یو جے)، کراچی پریس کلب سمیت مختلف صحافتی تنظیموں نے نوٹیفکیشن کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ اور سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر قدغن کی کوشش ہے۔

افضل بٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ امن و امان کی صورت حال تقاریر اور آزادی اظہار کی وجہ سے پیدا نہیں ہوئی، پریس کلب جیسے مقامات کا احترام کیا جائے جہاں اظہار کی آزادی کو فروغ دیا جاتا ہے۔

کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی نے کہا کہ اس طرح کا نوٹیفکیشن کسی بھی پریس کلب میں مداخلت کی انتہائی خطرناک روایت ہے۔

بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد نے کہا کہ نوٹیفکیشن پریس کی آزادی پر وار ہے اور ہم جلد اجلاس بلا کر لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

بارکھان سے ’لاپتہ‘ صحافی واپس آ گیا

بلوچستان کے ضلع بارکھان سے گذشتہ روز لاپتہ ہونے والے صحافی حیات کھیتران بازیاب ہو کر کوہلو پریس کلب پہنچ گئے۔

حیات کے بھائی حفیظ اللہ کھیتران نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حیات  گذشتہ روز لاپتہ ہوگئے تھے تاہم اب وہ کوہلو پریس کلب پہنچ گئے ہیں۔

حیات کی بازیابی کے لیے آج بارکھان کے شہر رکھنی میں مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں مقامی صحافیوں نے شرکت کی۔

شرکا نے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان