سپین جمعے کو مسلم اور یورپی ممالک کے وزرا کے ایک اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانا ہے۔
ہسپانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں غزہ کے لیے عرب اسلامک رابطہ گروپ کے ارکان کو اکٹھا کیا جائے گا، جس میں مصر، قطر، سعودی عرب اور ترکی جیسے ممالک شامل ہیں، تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اجلاس میں کون کون حصہ لے گا۔
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز اپنی سرکاری رہائش گاہ پر شرکا کا استقبال کریں گے، جس کے بعد وسطی میڈرڈ میں وزارت خارجہ میں اجلاس ہو گا، جس کی میزبانی ان کے بہترین سفارت کار جوز مینوئل البرس کریں گے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کے دفتر کی جانب سے جاری ایک الگ بیان میں کہا گیا کہ جوزف بوریل بھی مذاکرات میں حصہ لیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارتی اجلاس میں مشرق وسطیٰ میں امن اور سلامتی کے لیے عالمی برادری کی شمولیت بڑھانے اور دو ریاستی حل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے چیلنج پر بات کی جائے گی۔
مینوئل البرس نے مئی میں گروپ کے ساتھ ایک سفارتی اجلاس کی میزبانی کی تھی، جس میں شرکا نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا تھا کہ دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست تشکیل دے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے اس مسئلے کے حل کے لیے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں 1205 افراد مارے گئے تھے۔ 251 کو قیدی بھی بنا لیا گیا تھا، جن میں سے 97 اب بھی غزہ میں موجود ہیں اور اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 33 مارے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے غزہ پر حملے میں کم از کم 41 ہزار سے زائد افراد جان سے گئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز کا شمار یورپ کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جو تنازعے کے آغاز کے بعد سے ہی اسرائیل کے غزہ پر حملے کی سخت ترین ناقد ہیں۔
ان کی نگرانی میں سپین نے 28 مئی کو آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر مشتمل فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ سپین اور فلسطین کے درمیان پہلا دو طرفہ سربراہ اجلاس اس سال کے اختتام سے قبل منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ’دونوں ریاستوں کے درمیان تعاون کے متعدد معاہدوں‘ پر دستخط ہوں گے۔