پاکستان کی لبنان میں اسرائیلی حملوں اور ’قتل عام‘ کی مذمت

لبنانی وزیر صحت نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک مرنے والوں میں 21 بچے اور 31 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 1246 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان نے منگل کو لبنان میں اسرائیلی فوج کی تازہ جارحیت اور سینکڑوں افراد کے ’قتل عام‘ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خراجہ کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’لبنان کے خلاف یہ جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر بین الاقوامی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم (پاکستان) بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے میں اسرائیل کے خطرناک مہم جوئی، جارحانہ عمل اور نسل کشی کے لیے اسے ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے اقدام کرے۔‘

لبنان کے جنوبی علاقوں سمیر دیگر شہروں پر پیر کو شروع ہونے والے اسرائیلی فوج کے تازہ فضائی حملوں میں جان سے جانے والوں کی تعداد تقریباً 50 بچوں اور 94 خواتین سمیت 558 ہو گئی ہے اور لبنانی وزارت صحت سے اسے جنگ کے پہلے روز سے سرحد پار تشدد کا ’مہلک ترین‘ دن قرار دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لبنانی وزیر صحت فراس عابد نے منگل کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 1835 ہے جنہیں 54 مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ان حملوں میں بیروت پر کی جانے والی ایک ’ٹارگٹڈ سٹرائیک‘ بھی شامل ہے، جسے ’آپریشن ناردرن ایرو‘ کا نام دیا گیا تھا۔ 

حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کا تیسرا کمانڈر علی کراکے زندہ ہے اور اے ایف پی کے ذرائع کے مطابق دارالحکومت بیروت پر حملے میں نشانہ بننے کے بعد وہ محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے تھے۔

لبنان کے سرکاری میڈیا نے مشرقی لبنان میں نئے چھاپوں کی اطلاع دی، جب کہ حزب اللہ نے کہا کہ اس نے اسرائیل میں پانچ مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ میں فضائی حملے کے سائرن بجنے پر لوگ کوور کے لیے بھاگتے ہوئے دیکھے گئے۔

اس سے قبل لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کے فحائی حملوں میں 35 بچوں اور 58 خواتین سمیت 492 افراد جان سے گئے اور 1645 زخمی ہوئے ہیں۔

لبنانی وزیر صحت فراس عبیاد نے کہا کہ ’ہزاروں خاندان‘ بے گھر ہو گئے ہیں۔

مشرقی لبنان کے قدیم شہر بعلبیک کے قریب ہونے والے دھماکوں کی وجہ سے آسمان پر دھواں اُڑتا ہوا دیکھا گیا۔

لبنان میں زاوتار کے جنوبی گاؤں سے تعلق رکھنے والی 60 سالہ لبنانی خاتون خانہ وفا اسماعیل نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا: ’ہم سوتے ہیں اور بمباری کے لیے جاگتے ہیں... یہی ہماری زندگی بن گئی ہے۔‘

بین الاقوامی ردعمل 

عالمی طاقتوں نے اسرائیل اور حزب اللہ پر جنگ بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

فرانس اور مصر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مداخلت کا مطالبہ کیا جبکہ عراق نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عرب ریاستوں کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلوی نے کہا کہ حملوں سے حزب اللہ کے جنگی ڈھانچے کو نقصان پہنچا جو دو دہائیوں سے تعمیر کیا جا رہا تھا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے پیر کو آپریشن میں ’ایک اہم چوٹی‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’حزب اللہ کے لیے اپنے قیام کے بعد سے یہ سب سے مشکل ہفتہ ہے -- نتائج خود بولتے ہیں۔

’ہفتے کے آغاز میں کی جانے والی سرگرمیوں کے نتیجے میں پورے یونٹس کو جنگ سے باہر نکال لیا گیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد زخمی ہوئے تھے۔‘

وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل شمال میں ’سکیورٹی بیلنس‘ کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

اس سے قبل لبنانی وزارت صحت نے پیر کو کہا تھا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں لبنان کے جنوبی علاقوں سمیت دیگر شہروں میں 356 افراد جان سے گئے جبکہ ایک 1200 سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنانی وزیر صحت نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک مرنے والوں میں 21 بچے اور 31 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 1246 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق ایک لبنانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’پیر لبنان کے لیے 15 سالہ خانہ جنگی کے بعد کا سب سے زیادہ اموات والا دن ہے۔‘

اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ پیر کی صبح حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے بعد اسرائیلی فوج لبنان میں اپنی کارروائی کے اگلے مرحلے کی تیاری کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بنیادی طور پر ہم اس جنگی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہے ہیں جو حزب اللہ گذشتہ 20 سالوں سے تعمیر کر رہی ہے۔ یہ بہت اہم ہے۔ ہم اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اگلے مرحلے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘

اس حوالے سے انہوں نے کوئی تفصیل نہیں دی لیکن کہا کہ وہ جلد ہی اس کی وضاحت کریں گے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہزاروں لبنانیوں نے جنوب سے طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے اور جنوبی ساحلی شہر سیدون سے بیروت کی طرف جانے والی سڑک گاڑیوں کے رش کی وجہ سے جام ہو گئی۔ یہ 2006 کی لڑائی کے بعد سب سے بڑی نقل مکانی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے پیر کے روز لبنان میں تقریباً 300 اہداف کو نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ لبنان کی مشرقی سرحد سے متصل وادی البقاع کے علاقوں تک فضائی حملوں کو وسعت دے رہی ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں 1982 میں ایران کے پاسداران انقلاب کی مدد سے حزب اللہ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ وادی البقاع کے رہائشیوں کو فوری طور پر ان علاقوں کو خالی کرنا ہو گا جہاں حزب اللہ ہتھیار وں کا ذخیرہ کر رہی ہے۔

ادھر حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے الجلیل میں اسرائیلی فوجی چوکی پر درجنوں راکٹ داغے ہیں اور مسلسل دوسرے دن رافیل دفاعی فرم کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا ، جس کا صدر دفتر حیفا میں ہے۔

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نیشنل نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں لبنان کی سرحد سے تقریبا 130 کلومیٹر شمال میں واقع وسطی صوبے بائبلوس کے جنگلاتی علاقے کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم وہاں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے لبنان کے شمال مشرقی بعلبیک اور ہرمیل کے علاقوں میں بھی بمباری کی ہے۔

لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں رہائشیوں کو ٹیکسٹ پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی عمارت سے دور چلے جائیں جہاں حزب اللہ اسلحہ ذخیرہ کرتی ہے۔

لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق عربی پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’اگر آپ کسی ایسی عمارت میں ہیں جہاں حزب اللہ کے لیے ہتھیار موجود ہیں تو اگلی اطلاع تک یہاں سے دور چلے جائیں۔‘

لبنان کے وزیر اطلاعات زیاد مقاری نے ایک بیان میں کہا کہ بیروت میں ان کے دفتر کو ’ایک ریکارڈ شدہ پیغام موصول ہوا ہے جس میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عمارت چھوڑ دیں۔‘

گذشتہ ہفتے لبنان کے مختلف حصوں میں ہزاروں مواصلاتی آلات، جن میں زیادہ تر حزب اللہ کے ارکان استعمال کرتے تھے، دھماکوں میں 39 افراد جان سے گئے اور تقریباً تین ہزار زخمی ہوئے تھے۔ لبنان نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے تاہم اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

حزب اللہ نے سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے ایک دن بعد اسرائیل پر حملے شروع کیے تھے جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں کی مدد کے لیے اسرائیلی افواج کو دباؤ میں لانے کی کوشش تھی۔ اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے فضائی حملے کیے ہیں اور گذشتہ ایک سال کے دوران اس تنازع میں مسلسل شدت آئی ہے۔

اس لڑائی میں لبنان میں سینکڑوں افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ اسرائیل میں درجنوں افراد ہلاک اور سرحد کے دونوں جانب ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا