میر علی: مویشی منڈی میں آتشزدگی، 25 سے زائد جانور زندہ جل گئے

میر علی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او محبوب رحمٰن کے مطابق: ’گذشتہ روز بازار کے احاطے میں شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپ ہوئی تھی، جس کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر مویشی منڈی میں آگ لگ گئی۔‘

شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 24 ستمبر 2024 کو مویشی منڈی میں آگ لگنے کے بعد رضاکار آگ بجھا رہے ہیں (رسول داوڑ)

پولیس اور ریسکیو اداروں کے مطابق ‎خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی کی مویشی منڈی میں منگل کو آتشزدگی کے باعث کئی جانوروں کی اموات ہوئی ہیں جبکہ بعض جانور زخمی اور لاپتہ ہیں۔

امدادی کارروائیوں میں مصروف الخدمت فاؤنڈیشن شمالی وزیرستان کے رضاکار شہزاد احمد کے مطابق: ’جانوروں کا جسم آگ کی لپیٹ میں تھا لیکن آگ کی شدت اتنی تھی کہ ان کو بچانا ممکن نہیں تھا، آگ نے پوری منڈی کو جلا کر راکھ کردیا اور لاکھوں کا سامان جل گیا۔‘

میر علی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او محبوب رحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس واقعے میں 25 سے 30 کے قریب جانور جل کر مر چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سارے جانور زندہ جلے تھے، جن میں زیادہ تر گائیں اور بھینسیں ہیں اور ان کے جسم کے مختلف حصوں پر جلنے کے واضح نشانات موجود ہیں۔

ایس ایچ او محبوب رحمٰن نے بتایا کہ ’گذشتہ روز بازار کے احاطے میں شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپ ہوئی تھی، جس کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر مویشی منڈی میں آگ لگ گئی۔‘

اسی مویشی منڈی سے متصل سبزی منڈی بھی واقع ہے۔ محبوب رحمٰن کے مطابق سبزی منڈی میں بھی کئی دکانیں جل گئیں اور لاکھوں روپے کی سبزی خراب ہوگئی۔

واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے محبوب نے بتایا کہ ’ہم معلومات اکھٹی کر رہے ہیں اور قانونی تقاضے پورے کرکے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی پولیس اس واقعے کا مقدمہ درج کرے گی۔‘

عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

شہزاد احمد الخدمت فاؤنڈیشن شمالی وزیرستان کے ترجمان ہیں اور اسی منڈی میں ان کی بھی کھجور کی دکان تھی، جو آتشزدگی سے بچ گئی۔

آگ لگنے کے بعد الخدمت اور ریسکیو 1122 کے رضاکار بھی موقعے پر پہنچے تھے اور امدادی کاموں میں حصہ لیا تھا۔

شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرب کی حالت تھی کہ جانور آگ کی لپیٹ میں تھے لیکن بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ آگ کی شدت بہت زیادہ تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ’بےزبان جانوروں کی تکلیف دیکھ کر شدید پریشانی کا عالم تھا۔ جانوروں کے علاوہ مختلف دکانیں جل کر خاکستر ہوگئی ہیں، جن میں موجود لاکھوں روپے کا سامان جل گیا ہے۔‘

بعض جانور لاپتہ، کئی زخمی 

ریغاد خان کا تعلق میر علی سے ہے، جن کے سب سے زیادہ جانور آگ لگنے کے نتیجے میں مرے جبکہ بعض لاپتہ اور زخمی ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم واقعے کے وقت منڈی میں موجود تھے جب فائرنگ کی آوازیں شروع ہوئیں تو جان بچانے کی خاطر منڈی سے نکل گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’دو تین گھنٹے بعد جب واپس گئے تو مویشی منڈی جل گئی تھی جس میں ہمارے 30 کے قریب جانور مر گئے تھے۔‘

انہوں نے بتایا: ’11 گائیں اور بھینسیں تو موقع پر مر گئیں اور سات جانور زخمی تھے، جن میں سے پانچ گذشتہ رات مر گئے جبکہ 14 گائیں اور بھینسیں لاپتہ ہیں۔‘

لاپتہ ہونے والے جانوروں کے بارے میں ریغاد خان نے بتایا کہ ’یا تو وہ آگ کی شدت کی وجہ سے قریبی علاقوں میں بھاگ گئے یا انہیں کسی نے چوری کرلیا۔‘

ریغاد نے بتایا کہ ’سب سے زیادہ جانور ہمارے مرے ہیں جبکہ بعض دوسرے لوگوں کے ہیں۔ ہمارے تقریباً 50 لاکھ روپے مالیت کے جانور مر چکے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’منڈی میں واپس آنے کے بعد ہمارا کل اثاثہ جل گیا تھا۔ مویشی آگ کی شدت برداشت نہ کرنے کی وجہ سے کھڑے کھڑے مر گئے تھے۔ عوام کی طرح اب ہمارے جانوروں نے بھی امن کی خاطر قربانی دی ہے۔‘

ریغاد کے مطابق انہیں نہیں معلوم کہ آگ لگنے کی وجہ کیا ہے لیکن حکومت سے انصاف کے طلب گار ہیں اور جو نقصان ہوا ہے، اس کا ازالہ کیا جائے۔

بعدازاں خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے میر علی بازار میں آتشزدگی کے معاملے پر پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

انہوں نے بتایا: وزیراعلیٰ کی جانب سے متاثرہ افراد کے لیے معاوضے کا بھی اعلان کیا گیا ہے، جس کے لیے ایک کمیٹی ترتیب دے دی گئی ہے، جو نقصانات کا تخمینہ لگائے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان