جان نثار میں اپنے منفی کردار سے مطمئن ہوں: حبا علی

حبا علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے اس کردار کے لیے بہت تیاری کی تھی اور نتائج ان کی توقعات کے عین مطابق آئے ہیں۔

پاکستانی ڈراما ’جاں نثار‘ ان دنوں اتنا مقبول ہے کہ اب تک اس کی تمام اقساط کے یوٹیوب پر دو ارب ویوز ہو چکے ہیں۔ اس ڈرامے میں کام کرنے والی اداکارہ حبا علی ڈراما دیکھنے والوں کا موضوع ہیں کیوں کہ یہ ڈراما مسلسل ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں انہوں نے ایک منفی کردار ادا کیا ہے۔

حبا علی نے یہ کردار کیسے کر لیا اور کیا انہیں اتنی بڑی کامیابی کی توقع تھی؟

اس سوال پر حبا کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی ان کے لیے بالکل بھی غیر متوقع نہیں تھی، کیوں کہ انہوں نے تیاری بہت اچھی طرح سے کی تھی اور بھرپور محنت بھی۔

اپنی ذات اور کردار کے ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ وہ وہ اپنے اس کردار سے مختلف ہیں۔ بس اپنی اصلیت کے برعکس کام کرنے میں مزہ آتا ہے۔ جب سب سیدھا ہو تو کچھ الٹا کر ہی دینا چاہیے۔

حبا کے مطابق ایک اور ڈرامے ’مائی ری‘ میں بھی ان کا کردار ایسا ہی تھا۔ اس لیے وہ تیار تھیں کے لوگ انہیں برا کہیں گے اور یہی ان کے کردار کے ساتھ انصاف ہو گا کیوں کہ یہ کردار انہیں پسند آیا تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ کردار جیسا کہ انہوں نے سنا تھا حبا بخاری کرنا چاہتی تھیں۔

’حبا بخاری کی خواہش تھی کہ وہ دعا کی جگہ کشمالی کا کردار کریں، لیکن حبا کے مطابق وہ دعا کا کردار اگر ملتا تو بھی نا کرتیں۔‘

حبا علی نے بتایا کہ انہوں نے حبا بخاری کے ساتھ طے کیا تھا کہ سیٹ پر حبا علی ’حبا اے‘ اور حبا بخاری ’حبا بی‘ ہوں گی۔ پھر ہنستے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اے بی سے پہلے آتا ہے اس لیے وہ خوش ہیں۔

پاکستانی ڈراموں میں جو مسلسل ایک مرد کے پیچھے کئی عورتیں دکھائی دیتی ہیں اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ کہانی کی نوعیت ہی ایسی تھی۔ اب جب کہانی آگے بڑھے گی تو آپ دیکھیں گے کہ کشمالہ کیوں نوشیرواں کے لیے دیوانی ہے۔ 

حال ہی میں چلنے والی قسط میں حبا علی کے کردار کشمالہ نے نوشیرواں کو زہر دے دیا اور الزام دعا پر ڈال دیا، اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ زہر کی قسم نہیں بتائیں گی، لیکن کشمالہ کیا کرتی کہ دعا نوشیرواں کی زندگی سے ہٹ ہی نہیں رہی، تو بہتر یہ تھا کہ اس سے پہلے کوئی اور آجائے، اس مسئلے کو ختم کر دیا جائے۔

ڈرامے میں ایک سے زیادہ شادیوں کو معمول بنانے پر ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے۔ ایک شادی اسے کرنا پڑی اور دوسری اس کی محبت ہے تو مجبوری اور محبت میں اسے دیکھنا ہوگا۔

’ہمارے ملک میں خاندانوں کے مسائل ہوتے ہیں، جائیداد کے مسائل ہوتے ہیں، بہو کو گھر سے جانے نہیں دیتے، دیور سے شادی کروا کر گھر ہی میں رکھ لیتے ہیں، تو ایسا تو ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈرامے میں عورت کی خود مختاری پر اٹھنے والے سوالات پر ان کا کہنا تھا کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں اب بھی عورت کو پڑھا لکھا کر سمجھا جاتا ہے کہ اب اس کی شادی ہو جائے اور خواتین بھی مردوں پر انحصار کرتی ہیں، اس لیے ایسا ڈراموں میں بھی دکھایا جاتا ہے۔

حبا علی نے بتایا کہ مائی ری ڈرامے کے بعد انہیں اپنا آپ جیسے برا لگنے لگا اور جاں نثار میں جب دعا ان سے کہتی تھی کہ آپ ایسا مت کریں تو میں سوچتی تھی کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے، لیکن پھر مجھے اپنے کردار کے ساتھ انصاف بھی کرنا تھا۔

حبا علی نے کہا کہ انہیں بھی اعتراض ہے کہ ہر ڈرامے میں ایک مرد اور دو تین عورتیں کھڑی ہوتی ہیں، لیکن یہی چیز عوام میں مقبول ہے۔ لوگ یہی دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ڈرامے ایسے ہی بنتے ہیں اور لوگ چاہتے ہیں تو ایسا ہوتا ہے لیکن میں اسے بدلنا چاہتی ہوں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ جاں نثار کی کشمالہ نے کچھ بدلا ہے۔ وہ زہر دے دیتی ہے۔ آگ لگا دیتی ہے۔ وہ جی حضوری نہیں کرتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حبا بخاری کے ساتھ کام کرنا بہت اچھا لگا کہ حبا اے اور حبا بی کا کام ایک ساتھ سکرین پر اچھا ہے۔ وہ اتنی پیاری اور معصوم سی ہیں اور میں اس میں بہت سخت اور سازشی تو اس کا الگ مزہ ہے۔ 

حبا نے انکشاف کیا کہ وہ کشمالہ کا دفاع نہیں کر رہی ہیں لیکن آگے ایک فلش بیک آئے گا جس میں یہ بتایا جائے گا کہ کشمالہ ایسی کیوں ہے اس کے ساتھ ایسا کیا ہوا تھا؟

ان کا کہنا تھا کہ اب آگے جو بھی کام ہے وہ مثبت ہے کیوں کہ انہوں نے اب لوگوں کو غصہ دلا دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی