ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم آج یعنی بدھ کو تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں جبکہ ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بدھ کو ملائشین وزیر خارجہ کا استقبال پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ عمران احدم صدیقی نے کیا۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق ملائیشین رہنما اپنے پاکستانی ہم منصب شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
داتو سری انور ابراہیم کے ہمراہ وزرا، نائب وزرا اور سینیئر حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہوگا۔
دورے کے دوران وہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔
دونوں ممالک کے رہنما تجارت، رابطوں، توانائی، زراعت، حلال صنعت، سیاحت، ثقافتی تبادلوں اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت متنوع شعبوں میں پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے وسیع ایجنڈے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
پاکستانی اور ملائشین وزرائے اعظم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی بات کریں گے۔
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تاریخ، ثقافت اور عقیدے سے جڑے مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں۔
یہ دورہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے ایک اہم موقعے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انور ابراہیم کون ہیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم شاندار مقرر اور 27 سال قبل تیزی سے ابھرتا ہوا ایک ستارہ تھے اور ہر کسی کو توقع تھی کہ وہ اس وقت کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی جگہ لے لیں گے۔
اس وقت مہاتیر محمد اور ان کے درمیان ایشیائی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے بارے میں شدید اختلافات ہو گئے تھے اور انہیں بدعنوانی کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا جن کے بارے میں بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سیاسی بنیاد پر مبنی تھے۔
2004 میں ان کی سزا کو ختم کر دیا گیا اور وہ سیاست میں واپس آئے، اپنی ہی اصلاح پسند جماعت کی قیادت کرتے ہوئے 2013 کے انتخابات میں یو ایم ین او پارٹی کو تقریبا شکست دیتے نظر آئے۔
اس سے ایک سال قبل یعنی 2012 میں ان پر اغلام بازی کے الزامات بھی غلط ثابت ہوئے تھے اور انہیں بری کر دیا گیا تھا۔
2015 میں انور ابراہیم کو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا لیکن جیسے ہی اس وقت کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے خلاف ایم ڈی بی ون جیسا بڑا سکینڈل سامنے آیا، مہاتیر محمد ریٹائرمنٹ سے واپس آئے اور انور ابراہیم کے ساتھ مفاہمت کی اور انہوں نے مل کر 2018 میں حکمران جماعت کو پہلی بار شکست دی۔
اس فتح کے نتیجے میں انور ابراہیم کو بادشاہ کی جانب سے معافی مل گئی۔ ان دونوں کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ مہاتیر محمد، جو پہلے ہی عمر میں 90 کی دہائی میں تھے، وزیر اعظم کا عہدہ انور ابراہیم کو سونپ دیں گے۔
یہ معاہدہ 2020 میں ختم ہوگیا اور اس طرح یہ اعلیٰ ترین عہدہ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ انور ابراہیم اب اپنی منزل تک پہنچ چکے ہیں لیکن انتہائی مشکل حالات میں، کووڈ کی وجہ سے معیشت تباہی کا شکار ہے اور انہیں اپنے کچھ انتہائی کٹر سیاسی حریفوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑ رہا ہے۔