سائنس دانوں کا ’منفی وقت‘ کے شواہد دریافت کرنے کا دعویٰ

کینیڈا میں ٹورنٹو یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ان کی ٹیم نتائج سے ’مکمل طور پر حیران‘ تھی۔

 طبیعات دان ایفرائیم سٹینبرگ کے مطابق اس تجربے نے یہ ظاہر کیا کہ فوٹونز ایٹمز کو برانگیختہ حالت میں ایسا محسوس کروا  سکتے ہیں جیسے وہ ’منفی‘ وقت گزار رہے ہیں (پکسا بے)

سائنس دانوں نے فوٹونز یعنی روشنی کے ذرات کو کسی مواد میں داخل ہونے سے پہلے ہی نکلتے ہوئے دیکھنے کے بعد ’منفی وقت‘ کے شواہد دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے ایک ٹیم نے یہ دریافت اس وقت کی جب وہ سات سال تک فوٹونز کے رویے کا مطالعہ کر رہے تھے تاکہ ایک مظہر جسے ایٹمی برانگیختگی (Atomic Excitation) کہا جاتا ہے، کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

اس مظہر میں، جب فوٹونز کسی مواد میں جذب ہوتے ہیں تو وہ وہاں کچھ وقت کے لیے رکتے ہیں،  جسے ’گروپ تاخیر‘ (Group Delay) کہا جاتا ہے اور یہ ایٹمز کے ساتھ تعامل کے باعث مواد سے خارج ہونے سے پہلے ہوتا ہے۔

اس مظہر کو سمجھنے کے لیے سائنس دانوں نے ایک تجربہ کیا، جس میں انہوں نے فوٹونز کو انتہائی سرد ایٹموں کے بادل میں سے گزارا اور ان کی ایٹمی برانگیختگی کا مشاہدہ کیا۔

ان کے لیے حیرت کی بات یہ تھی کہ کچھ فوٹونز کا ایٹموں کے ذریعے گزرنے کا وقت ایٹمی برانگیختگی کے مکمل ہونے سے پہلے ختم ہو گیا، جس کے نتیجے میں منفی وقت کی قدر حاصل ہوئی اور ایسا محسوس ہونے لگا جیسے فوٹونز مواد میں داخل ہونے سے پہلے ہی نکل گئے ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محققین کے مطابق: ’یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ منفی وقت کی قدریں، جیسے کہ گروپ تاخیر، عموماً سمجھی جانے والی اہمیت سے زیادہ قدر رکھتی ہیں۔‘

یہ نتائج ایک تحقیق میں تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں، جس کا عنوان ’فوٹون ایک ایٹمی بادل میں منفی وقت گزار سکتا ہے‘ اور فی الحال اس کا جائزہ ہونا باقی ہے۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں تجرباتی کوانٹم طبیعات دان ایفرائیم سٹینبرگ نے ایکس پر لکھا: ’یہ مثبت وقت لیتا ہے، لیکن ہمارے تجربے نے یہ ظاہر کیا کہ فوٹونز ایٹمز کو برانگیختہ حالت میں ایسا محسوس کروا سکتے ہیں جیسے وہ ’منفی‘ وقت گزار رہے ہیں! مجھے معلوم ہے کہ یہ سننے میں عجیب لگتا ہے۔‘

ٹورنٹو یونیورسٹی کے محقق جوزائیہ سنکلیئر نے سائنٹیفک امریکن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ٹیم نتائج سے ’مکمل طور پر حیران‘ تھی۔

انہوں نے کہا: ’ایک منفی وقت کی تاخیر متضاد لگ سکتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ نے ایک ’کوانٹم‘ گھڑی بنائی جو یہ پیمائش کرے کہ ایٹم برانگیختہ حالت میں کتنا وقت گزارتے ہیں، تو کچھ خاص حالات میں گھڑی کی سوئی پیچھے کی طرف حرکت کرے گی نہ کہ آگے کی طرف۔‘

ان نتائج کا وقت کے متعلق میں ہماری سمجھ پر کوئی عملی اثر نہیں پڑتا، تاہم یہ فوٹونز اور آپٹکس سے متعلقہ سابقہ مطالعوں کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہیں جبکہ کوانٹم کی پراسرار نوعیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق