سلیم جاوید کی فلمیں محض چربہ سازی ہیں:  امت آریان

امت آریان نے مزید کہا: ’میں سلیم اور جاوید کو مصنف نہیں سمجھتا۔ ان دو لوگوں کو پوری دنیا سلام کرتی ہے لیکن انہوں نے زندگی بھر صرف کہانیاں چرائی ہیں۔ وہ کاپی رائٹر ہیں رائٹر نہیں۔‘

بالی وڈ کے سکرپٹ رائٹر جاوید اختر اور سلیم خان فلم شعلے کے پروموشنل پروگرام کے دوران سات نومبر 2013 کو ممبئی میں موجود ہیں (ایس ٹی آر / اے ایف پی)

ایف آئی آر فلم کے مصنف امت آریان کا کہنا ہے کہ ’میں سلیم اور جاوید کو مصنف نہیں سمجھتا۔ ان دو لوگوں کو پوری دنیا سلام کرتی ہے لیکن انہوں نے زندگی بھر صرف کہانیاں چرائی ہیں۔ وہ کاپی رائٹر ہیں رائٹر نہیں۔‘

مشہور فلم نگار جوڑی سلیم خان اور جاوید اختر نے کئی بلاک بسٹر بالی وڈ فلمیں لکھیں جو کلاسیک سمجھی جاتی ہیں۔

انہیں فلمی صنعت میں لکھاریوں کو پہچان دلوانے پر اکثر سراہا جاتا ہے لیکن مصنف امت آریان جو مختلف ٹی وی شوز اور ایف آئی آر جیسی فلموں کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں، نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ سلیم اور جاوید مصنف ہونے کی بجائے ’کاپی رائٹرز‘ کی مانند ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ انہوں نے اصل کام تخلیق نہیں کیا۔

انڈین ایکسپریس ڈاٹ کام کے مطابق امت آریان کا کہنا ہے کہ ان کی سب سے مشہور فلم، شعلے جو 1975 میں ریلیز ہوئی دراصل راج کھوسلا کی ایک فلم کا چربہ تھی۔

امت نے ڈیجیٹل کمنٹری کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’میں سلیم اور جاوید کو مصنف نہیں سمجھتا۔ ان دو لوگوں کو پوری دنیا سلام کرتی ہے لیکن انہوں نے زندگی بھر صرف کہانیاں چرائی ہیں۔ وہ کاپی رائٹر ہیں رائٹر نہیں۔‘

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ فلم شعلے کھوسلا کے ایکشن ڈرامے ’میرا گاؤں میرا دیش‘ کا چربہ تھی۔

’فلم شعلے ایک آدمی کی کہانی ہے، جس کے ہاتھ کاٹ دیے گئے اور اس کے خاندان کو ایک ڈکیت نے مار دیا۔ وہ شخص جو دوسروں کی مدد سے دشمن سے انتقام لینے کی کوشش کرتا ہے۔ میرا گاؤں میرا دیش میں ونود کھنہ نے ڈکیت کا کردار ادا کیا جس کا نام جبر سنگھ تھا جو شعلے میں گبر سنگھ بن گیا۔‘

امت نے مزید کہا کہ ’اداکار جیانت نے کھوسلا کی فلم میں ایک ریٹائرڈ سپاہی کا کردار ادا کیا، جس کا ایک ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا۔ شعلے میں ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہے جس کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے گئے ہیں۔ میرا گاؤں میرا دیش میں، جیانت کا کردار دھرمیندر سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اس کی طرف سے انتقام لے۔ دھرمیندر پہلے تو انکار کرتے ہیں لیکن آخر میں وہ اس کی مدد کرتے ہیں۔ شعلے میں ایک اور کردار شامل کیا گیا یعنی دھرمیندر کے ساتھ امیتابھ بچن۔‘

امت آریان نے شعلے اور وی شانتا رام کی فلم دو آنکھیں بارہ ہاتھ (1957) کے درمیان مشابہتوں کی نشاندہی کی اور دعویٰ کیا کہ شعلے کا ہر منظر دوسری فلموں سے لیا گیا۔ انہوں نے خاص طور پر کروساوا کی سات سامورائی (1954) کا ذکر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے مزید کہا کہ سلیم اور جاوید کی دیوار (1975) جس کی ہدایت کاری یش چوپڑا نے کی اور جس میں امیتابھ بچن، ششی کپور اور نیرپا رائے نے اداکاری کی، نتن بوس کی گنگا جمنا (1961) سے کاپی کی گئی جس میں دلیپ کمار اور وجنتی مالا نے کام کیا۔

 امت  نے کہا کہ دونوں فلمیں دو بھائیوں کی کہانی ہیں جو قانون کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور آخر میں مجرم اپنے پولیس والے بھائی کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔

’انہوں نے اپنے ہی کام کی بھی نقل کی۔ شکتی (1982)، جس کی ہدایت کاری رمیش سپی نے کی اور جس میں دلیپ کمار اور امیتابھ بچن نے اداکاری کی، میں ایک پولیس افسر ہے جس کا بیٹا مجرم بن جاتا ہے۔

انہوں نے گنگا جمنا، دیوار اور شکتی کی کہانیوں کے درمیان مشابہت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلموں کے کلائمیکس میں، والد کہتا ہے، ’وجے، رک جاؤ، ورنہ میں تمہیں گولی مار دوں گا۔‘ جب وجے نہیں رکتا تو والد اپنے بیٹے کو گولی مار دیتا ہے۔‘

امت نے دعویٰ کیا کہ سلیم اور جاوید کی ہر فلم دوسری فلم کا چربہ ہوتی ہے۔ ان کی فلم کا ہر فریم چوری کا ہوتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ دنیا ان دونوں کو عظیم لکھاری کے طور پر دیکھتی ہے۔ دوسرے مصفین جو بھی نقل کرتے ہیں وہ اس کا برملا اعتراف کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم