سلامتی کونسل میں اصلاحات کے بارے میں پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنا چاہیے، خاص طور پر افریقہ اور دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے جنرل اسمبلی سے لائیک مائنڈڈ (ہم خیال) گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے ’تنازعات کو حل کرنے اور تخفیف اسلحہ اور ہتھیاروں کے کنٹرول کے عمل کی تجدید‘ میں جنرل اسمبلی کے کردار کی بحالی پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے نظام کو اس کے چارٹر کے تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے سے ہی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ لہذا ہمیں افسوس ہے کہ یہ معاہدہ کچھ بنیادی اصولوں کا ذکر نہیں کر سکا جیسے خود مختاری، مساوات، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور نوآبادیاتی اور غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت سے محروم کرنا شامل ہے۔‘
ہم خیال گروپ یا ایل ایم جی میں الجزائر، بولیویا، چین، کیوبا، مصر، اریٹیریا، ایران، عراق، لیبیا، نکاراگوا، روس، سری لنکا، شام، وینزویلا، زمبابوے اور پاکستان شامل ہیں۔
منیراکرم نے کہا کہ عالمی ادارے میں لائیک مائنڈڈ (ہم خیال) گروپ کا مؤقف ہے اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانے اور 2030 ایجنڈے پرعمل درآمد تیز کرنے کے لیے مذاکرات کا عمل ضروری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا نظام یو این چارٹر کے اصولوں پر عمل سے ہی مضبوط ہوسکتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم خیال گروپ نے یو این چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور حل طلب تنازعات کو عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ 2030 ایجنڈے کو تیز کرنے کے لیے ماضی کے معاہدوں پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے اور پہلے سے موجود معاہدوں میں تبدیلی قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ گروپ نے پیرس معاہدے کے مطابق ماحولیاتی مالیات کے اضافی پہلو کو کمزور کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گروپ نے زور دیا ہے کہ تمام پائیدار ترقیاتی اہداف یکساں اہمیت کے حامل ہونے چاہییں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم خیال گروپ نے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات، قرضوں کے بحران کے حل، تجارت و ٹیکس مسائل پر فوری توجہ دینے پر زوردیا۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سے توقع ہے کہ وہ مالی، تجارتی اور ٹیکس اصلاحات سے متعلق مرکزی کردار ادا کرے گا۔
ایل ایم جی کا موقف بیان کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ یہ گروپ اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانے کو اولین ترجیح دیتا ہے تاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایل ایم جی کے رکن ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ مقاصد ایک جامع، شفاف اور متوازن مذاکراتی عمل کے ذریعے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ گروپ نے مستقل طور پر بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش حقیقی خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
منیر اکرم نے اس موقع پر موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم خیال گروپ ترقی پذیر ممالک کے لیے زیادہ مساوی اور جوابدہ نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قرض، تجارت اور ٹیکس اصلاحات سمیت بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کرتا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو درپیش قرضوں کے بحران کے ایک جامع اور کثیرالجہتی حل کی فوری ضرورت ہے۔
بعد ازاں پاکستان کی سیکنڈ سیکریٹری رابعہ اعجاز کی طرف سے ’پروٹیکشن آف پرسنز ان دا ایونٹس آف ڈیزاسٹر‘ کے موضوع پر چھٹی کمیٹی کے مباحثے کے دوران دیے گئے ایک بیان میں اس معاملے پر بین الاقوامی لا کمیشن کے مسودے کے مضامین کی اہمیت پر زور دیا۔
رابعہ اعجاز نے آرٹیکلز کے مسودے کو موجودہ انسانی اصولوں بالخصوص اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے رہنما اصولوں کو مربوط کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پاکستان میں 2022 کے بدترین سیلاب کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ممالک کے لیے زیادہ سے زیادہ عالمی حمایت کا مطالبہ کیا۔