انڈیا کے زیر انتظام کشمیر: ریاستی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی برتری

ڈیٹا کے مطابق نیشنل کانفرنس نے 42 سیٹیں جیتیں، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہندوؤں کی اکثریت والے علاقوں میں 29 سیٹیں جیتیں۔

یکم اکتوبر 2024 کو جموں میں ووٹنگ کے آخری مرحلے میں لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں (اے ایف پی/ راکیش بخشی)

وفاقی حکومت کے کنٹرول میں جانے کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں منگل کو ریاستی انتخابات میں حزب اختلاف کی جماعت کو اکثریتی کامیابی ملی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا کہ سرکاری ڈیٹا کے مطابق کشمیر کی خود مختاری چھننے کے خلاف نظریہ رکھنے والی پارٹی جموں اور کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) نے سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کیں۔

ڈیٹا کے مطابق نیشنل کانفرنس نے 42 سیٹیں جیتیں، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہندوؤں کی اکثریت والے علاقوں میں 29 سیٹیں جیتیں۔

انڈیا کی مرکزی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے چھ حلقوں میں جیت اپنے نام کی۔

نیشنل کانگریس کے رہنما عمر عبداللہ نے سرینگر میں پورٹرز سے گفتگو میں کہا، ’لوگوں نے ہمیں امید سے زیادہ حمایت دی۔ اب ہماری کوشش یہ ہوگی کہ ثابت کریں کہ ہم نے ان ووٹوں کے حقدار تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس الیکشن کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک اسمبلی اور مقامی حکومت ہوگی تاہم یہ محدود پیمانے پر کام کرسکیں گے کیونکہ یہ ایک ’یونین ٹیریئٹری‘ ہی رہے گی جس پر راج نئی دہلی کا ہو گا۔

ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں کشمیر کے معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے اس کی جزوی خود مختاری ختم کر دی۔ اچانک ہونے والے فیصلے کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں اور ایک ماہ تک مواصلاتی بلیک آؤٹ رہا۔

 اس کے بعد سے تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ کی آبادی والے مسلم اکثریتی علاقے میں کوئی منتخب مقامی حکومت نہیں۔

کشمیر جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ملک پورے کشمیر کے دعوے دار ہیں۔ اس وقت انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گورنر راج نافذ ہے۔ گورنر کا تقرر انڈین حکومت نے کیا۔

اگرچہ ووٹروں نے جون میں قومی انتخابات میں حصہ لیا جن میں مودی نے تیسری بار  کامیابی حاصل کی لیکن 2014 کے بعد کشمیر میں ہونے والے یہ پہلے مقامی انتخابات تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا