سندھ ہائی کورٹ نے بدھ کو دعا زہرہ کیس کا تین صفحات کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے دعا زہرہ کو اجازت دے دی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے چاہے تو شوہر کے ساتھ جائے یا پھر والدین کے گھر جاسکتی ہے۔
حکم نامے کے مطابق: ’بیان حلفی کی روشنی میں عدالت دعا زہرہ کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جانا چاہے یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے۔ تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا ہے۔‘
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔
کیس کے تفتیشی افسر کو عمر کے تعین سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں ریکارڈ کرایا گیا بیان بھی پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ دعا زہرہ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے اور ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے ماہ رمضان میں لاپتہ ہونے اور پھر پنجاب سے بازیاب ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت میں بدھ کو کیس کی سماعت کے بعد دعا زہرہ کی اپنے والدین سے ملاقات بھی ہوئی۔ یہ ملاقات ان کی مبینہ گمشدگی کے 54 دن گزرنے کے بعد ہوئی تھی۔
عدالت کے حکم پر پولیس نے دعا زہرہ کو ان کے والدین سے عدالتی چیمبر میں 10 منٹ کے لیے ملاقات کرائی، جس کے بعد دعا کو واپس دار الامان لے جایا گیا تھا۔
بیٹی سے ملاقات کے بعد دعا کی والدہ زار و قطار روتے ہوئے کچھ وقت کے لیے بے ہوش ہوگئیں تھیں۔
ملاقات کے بعد دعا کی والدہ نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میری بیٹی دعا نے ملاقات میں کہا کہ وہ گھر چلنا چاہتی ہے۔ دعا نے صاف کہا کہ وہ اپنا بیان عدالت میں دینا چاہتی ہے کہ اسے گھر بھیجا جائے۔ پولیس نے میری بیٹی کو عدالت میں پیش نہیں کیا شیلٹر ہوم لے گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا تھا جس میں ان کا دعویٰ تھا کہ بیٹی نے انہیں کہا ہے کہ وہ گھر واپس جانا چاہتی ہیں اور عدالت میں یہ بیان دینا چاہتی ہیں لیکن اسے ایسا کرنے نہیں دیا جا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں پولیس دعا کو بازو سے پکڑ کر لے گئی اور جب انہوں نے وکیل کے ساتھ جج سے کہا کہ وہ گھر واپس جانے کا بیان دینا چاہتی ہے تو جج نے کہا بیان جمع ہو چکا ہے۔
انہوں نے اعلیٰ حکام اور آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی۔
والدین سے ملاقات سے قبل دعا زہرہ کو دارالامان سے سخت سکیورٹی میں جسٹس جنید غفار کی عدالت میں پیش کیا گیا اور گذشتہ روز دعا زہرہ کی عمر کا تعین کرنے کے لیے کیے گئے ٹیسٹ کے نتائج بھی عدالت میں پیش کیے گئے تھے۔
پولیس سرجن کے ایج سرٹیفکیٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر تقریباً 16 سے 17 سال کے درمیان ہے۔
دعا زہرہ نے سندھ ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جس پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ وہ یہ مقدمہ ٹرائل کورٹ میں لے جاسکتے ہیں۔