پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے مشرقی ہمسایہ ملک انڈیا میں جوہری اور دیگر ریڈیو ایکٹیو مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے بار بار ہونے والے واقعات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے گہری اور سنجیدہ تشویش کا معاملہ ہونے چاہییں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان واقعات کی مکمل تحقیقات کے پاکستان کے مطالبے کو دہرایا اور سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے سلامتی کونسل کی توجہ ان حالیہ واقعات کی طرف بھی مبذول کروائی جہاں ایک گروہ کے پاس 10 کروڑ ڈالر مالیت کے انتہائی تابکار اور زہریلے مادے کی ایک بڑی مقدار غیر قانونی طور پر پائی گئی جس کا نام کیلیفورنیم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کیلیفورنیم کی چوری کے تین دیگر واقعات بھی 2021 میں اسی ملک میں سامنے آئے تھے۔
منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ واقعات بتاتے ہیں کہ حساس مواد کی بلیک مارکیٹ کا وجود ہے۔
اپنے بیان کے دوران منیر اکرم نے جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 کے نفاذ کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کے طور پر پاکستان نے قرارداد 1540 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر کامیابی سے عمل درآمد کیا ہے۔
’ہم نے مضبوط کمانڈ اور کنٹرول نظام، حساس سامان اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی کے نظام کو انتظامی لحاظ سے منظم کرنے کے لیے ایک سخت قانون سازی کی ہے اور اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کا ایک جامع برآمدی کنٹرول نظام قائم کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 پر عمل درآمد کے لیے اپنی کوششوں کی تفصیل کے ساتھ چھ جامع رپورٹس پیش کی ہیں۔
- ایک جامع میٹرکس جمع کروانا۔
- رابطہ کے قومی مقام کی تقرری۔
- رضاکارانہ طور پر قومی ایکشن پلان کو اپنانا۔
- قرارداد کے نفاذ میں مدد کے لیے متعدد ممالک کو تکنیکی مدد فراہم کرنا۔
- بہترین طریقوں اور قومی تجربات کو شیئر کرنے کے لیے ’قرارداد 1540 کے نفاذ پر علاقائی سیمینار‘ کا انعقاد سمیت علاقائی تعاون کو فروغ دینا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے دہرے استعمال کی ٹیکنالوجیز کے پرامن استعمال کے لیے ریاستوں کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت اور برآمدی کنٹرول کے نظاموں میں متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انہیں جبر یا امتیازی سلوک کے اوزار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
منیر اکرم نے یہ تجویز بھی دی کہ سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی کو ایک ہمہ جہت اوپن اینڈ ورکنگ گروپ قائم کرنا چاہیے تاکہ ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے اور انکار کے معاملات کو حل کیا جا سکے، جو امتیازی اور ترقی میں رکاوٹ ہیں۔