اسلام آباد ہائی کورٹ کا پختونخوا ہاؤس کو فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

چیف جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے کے وکیل کو مخاطب کرکے کہا: ’ایک صوبے کا ہاؤس ہے، سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے۔ اس طرح نہ کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔‘

 سات اکتوبر 2024 کو سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے اسلام آباد میں پختونخوا ہاؤس کے متعدد بلاک کو سیل کر دیا تھا (قرۃ العین شیرازی/ انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو وفاقی دارالحکومت میں واقع پختونخوا ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پختونخوا ہاؤس کو سیل کرنے کے خلاف صوبائی حکومت کی درخواست پر سماعت کی، جہاں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے وکیل پیش ہوئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے کے وکیل کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے: ’آپ صرف قانون اور قاعدے کے مطابق کارروائی کر سکتے ہیں۔ ایک صوبے کا ہاؤس ہے، سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے۔ اس طرح نہ کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔‘

جس پر سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا: ’غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں اور کچھ واجبات بھی باقی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ’سی ڈی اے نے اس پر نوٹس کب جاری کیے تھے؟‘ وکیل نے جواب دیا ’کے پی ہاؤس کی لیز 2014 میں ختم ہو چکی ہے، 2014 میں ہی پہلا نوٹس دیا گیا تھا۔‘

جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’ایک نوٹس ہاؤس سیل کرنے سے پہلے بھی جاری کر دینا تھا، اگر کچھ ہے تو نوٹس کریں وہ اس کو دیکھ لیں گے۔ آپ قانون قاعدے کے مطابق یہ کر سکتے تھے۔۔۔ میں پختونخوا ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔‘ 

جس کے بعد عدالت نے سی ڈی اے بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کو پختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ عدالت نے سی ڈی اے کے وکیل کو کہا: ’آج ہی تحریری حکم نامہ جاری کر دوں گا، آپ ڈی سیل کر دیں۔‘

رواں ماہ سات اکتوبر کو سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے پختونخوا ہاؤس کے متعدد بلاک کو سیل کر دیا تھا۔ ان کے ہمراہ اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ بھی موجود تھے۔

مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ ’بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی پر پختونخوا ہاؤس سیل کیا جا رہا ہے۔‘ 

جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں خیبر پختونخوا حکومت نے درخواست دائر کر دی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پختونخوا ہاؤس کو غیر قانونی طور پر سیل کیا گیا ہے، لہذا عدالت ڈی سیل کرنے کا حکم دے۔ 

اس سے قبل پانچ اکتوبر کو پی ٹی آئی کے کارکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے اور اس دوران اسلام آباد میں پی ٹی آئی اور اسلام آباد پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔

بعد ازاں اسلام آباد پہنچنے پر چائنا چوک پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کچھ دیر کے لیے گاڑی سے باہر نکلے اور اس کے بعد پختونخوا ہاؤس روانہ ہو گئے تھے، جہاں سے ایک دن پرسرار طور پر غائب رہنے کے بعد وہ اگلے روز خیبرپختونخوا اسمبلی پشاور پہنچ گئے تھے۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان