پاکستان اور چین نے سکیورٹی، تعلیم، زراعت، انسانی وسائل کی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے طے شدہ 13 مختلف مفاہمتی یادداشتوں اور دستاویزات کا تبادلہ کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے بعد پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں ایم او یوز، معاہدوں اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔
دونوں وزرائے اعظم اپنے اپنے وفود کے ہمراہ اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور چین کے وزیر تجارت وانگ وینتاؤ نے سمارٹ کلاس رومز پراجیکٹ کی حوالگی سے متعلق ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ کیا۔
سی پیک مشترکہ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کے 13ویں اجلاس کے منٹس سے متعلق ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال اور چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین لیو سوشو نے کیا۔
اس سے قبل پیر صبح چین کے وزیراعظم لی چیانگ پاکستان کے چار روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے جہاں نور خان ایئر بیس پر وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا تھا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ کسی بھی چینی وزیر اعظم کا 11 برس بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
چینی وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے علاوہ پاکستانی قیادت سے دوطرفہ تعلقات پر بھی مذاکرات کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے چینی وزیراعظم کی ملاقات اور وفود کی سطح پر بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ’دونوں وزرائے اعظم چین پاکستان تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے جس میں سی پیک 2 کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے منصوبے بھی شامل ہیں۔
’تقریب میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ورچوئل افتتاح بھی شامل ہے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ان کے وفد میں وزارت خارجہ، تجارت، قومی ترقی و اصلاحات کمیشن اور چین کی بین الاقوامی ترقیاتی تعاون ایجنسی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
چینی وزیراعظم پاکستان کے صدر آصف علی زرداری، پارلیمانی رہنماؤں اور پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔
وزارت خارجہ کے مطابق یہ موقع دونوں ممالک کے لیے باہمی دلچسپی کے اہم مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کی، سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے اور اہم علاقائی اور عالمی امور پر باقاعدہ تبادلہ خیال کو تقویت دینے کا سبب ثابت ہوگا۔
وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات اور عام تعطیل
چین کے وزیر اعظم لی چیانگ کے چار روزہ دوطرفہ دورے اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان کے اجلاس سے قبل پیر سے پاکستان کا دارالحکومت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
حکومت نے اسلام آباد میں تین روزہ عام تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ شہر میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات ہے۔
اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل علی ناصر رضوی نے ایک بیان میں کہا کہ ایس سی او اجلاس کے دوران شہر میں لگ بھگ ساڑھے نو ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبکہ اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے مطابق پاکستانی فوج کے دستے دارالحکومت کے ریڈ زون کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے جہاں اجلاس ہونے ہیں اور غیر ملکی مہمان ٹھہرے ہوئے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 ویں اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو ہونا ہے جس میں پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ ایران کے نائب صدر اور انڈیا کے وزیر خارجہ شرکت کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟
شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین اور روس نے رکھی تھی جس کے ممبران میں اب قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، انڈیا اور ایران بھی شامل ہیں۔
کیونکہ آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ممالک انڈیا اور چین اس تنظیم کی رکن ہیں اس لیے یہ تنظیم دنیا کی کل آبادی کے 40 فیصد کا ایک فورم ہے۔
پاکستان 2005 سے 2017 تک اس تنظیم کا آبزرور رکن رہا اور پھر جولائی 2017 اسے باضابطہ طور پر ایس سی او میں شامل کیا گیا۔