عمران خان کو فوراً رہا اور بیٹوں سے رابطہ بحال کرایا جائے: جمائما

جمائما گولڈ سمتھ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے ساتھ ان کے بیٹوں سے ان کا رابطہ دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمائمہ خان، پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ اکتوبر 2002 میں اسلام آباد میں ان کی انتخابی مہم کے لیے منعقدہ ریلی میں موجود ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)

جمائما گولڈ سمتھ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے ساتھ ان کے بیٹوں سے ان کا رابطہ دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے جیل میں ان کی صحت سے متعلق زیر گردش خبروں سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایکس (سابقہ ٹوئٹر)  پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’ گذشتہ چند ہفتوں میں میرے بیٹوں کے والد، عمران خان کے ساتھ جیل میں برتاؤ کے حوالے سے سنگین اور تشویشناک خبریں آرہی ہیں۔ پاکستانی حکام نے ان کے خاندان اور وکلا کی ملاقاتیں روک دی ہیں اور تمام عدالتی سماعتوں کو مؤخر کر دیا ہے۔‘

جمائما نے یہ بھی بتایا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 10 ستمبر سے ان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان، جو کہ برطانوی شہری ہیں اور لندن میں رہتے ہیں، کے ساتھ ہفتہ وار کالز بھی بند کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ حکام نے اب ان کے سیل کی بجلی اور روشنی بھی بند کر دی ہے اور انہیں سیل سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ جیل کے باورچی کو بھی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے اور وہ مکمل طور پر قید تنہائی میں ہیں۔ ان کا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘

جمائما نے اپنی پوسٹ میں اس کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کے خاندان، ان کی جماعت (پی ٹی آئی) کے ارکان اور حامیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ انہیں اور پاکستان میں تمام سیاسی مخالفین کو خاموش کیا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمائما نے مزید لکھا کہ ’عمران خان کے بھانجے حسن نیازی کو اگست 2023 سے فوجی حراست میں رکھا گیا ہے۔ عمران خان کی بہنیں، عظمی اور علیمہ خان، جو ان کے حق میں بولتی رہی ہیں، کو بھی پرامن طور پر ایک مظاہرے میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا اور وہ اس وقت جیل میں ہیں، حالانکہ ان کی گرفتاری کے لیے کوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے۔

’اس سال جون میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے غیر قانونی حراست نے عمران خان کو غیر قانونی اور بلا جواز قیدی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔‘

جمائما نے اسے ایک ہنگامی صورتحال قرار دیتے ہوئے عمران خان، ان کی بہنوں اور بھانجے کی فوری رہائی اور عمران خان کا ان کے بیٹوں سے رابطہ دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ’وہ خود اطمینان کر سکیں کہ وہ (عمران خان) خیریت سے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی جا رہی۔‘

جمائما نے ساتھ صارفین سے ان کی پوسٹ ری ٹویٹ کرنے کو بھی کہا تاکہ ’عوامی دباؤ‘ ڈالا جا سکے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’حالانکہ میں جانتی ہوں کہ پاکستان میں اس وقت ٹوئٹر پر پابندی عائد ہے۔‘

 معروف برطانوی براڈ کاسٹر پیئرس مورگن نے بھی جمائمہ کی پوسٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔

عمران خان خیریت سے ہیں، ورزش بھی کی ہے: بیرسٹر گوہر علی خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں خیریت سے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ’آج (منگل) شام تقریباً چار بجے دو ڈاکٹروں نے جن میں ایک (ای این ٹی) کے ماہر اور ایک طبی ماہر تھے اڈیالہ جیل میں خان صاب سے ملنے آئے۔ہمیں کچھ دیر پہلے اطلاع ملی تھی کہ الحمدللہ خان صاب خیریت سے ہیں اور آج ایک گھنٹہ ورزش کر چکے ہیں۔ ہم جلد ہی ان سے میڈیکل رپورٹس حاصل کریں گے اور میں آپ کے ساتھ شیئر کروں گا۔‘

انہوں نے اپنے کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پی ٹی آئی کے ہر کارکن اور سپورٹر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو خان ​​صاب کی صحت کے بارے میں فکر مند تھے۔ خدا آپ سب کو خوش رکھے۔‘

سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات نہ کرانے کی صورت میں پی ٹی آئی کی جانب سے آج 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی گئی تھی، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں آج کے احتجاج کو مؤخر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ وفاقی وزیر داخلہ نے ہماری درخواست پر ہمیں عمران خان کی خیریت اور پمز ہسپتال کے ایک ماہر ڈاکٹر کی جانب سے معائنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جس کے بعد سیاسی کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے تحت آج ہونے والا احتجاج مؤخر کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست