پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔
رواں برس اگست میں خبر سامنے آئی تھی کہ عمران خان اڈیالہ جیل سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں، جس کی تصدیق ان کے مشیر زلفی بخاری نے ایکس پر اپنے بیان میں کی تھی۔
بدھ کو آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر چانسلر کے عہدے کے لیے حتمی امیداروں کی فہرست جاری کی، جس میں عمران خان کا نام شامل نہیں ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’2024 کے اختتام پر لارڈ پیٹن کی ریٹائرمنٹ کے بعد کانووکیشن کے اراکین، جن میں یونیورسٹی کا عملہ اور گریجویٹس شامل ہیں، اب ان کے جانشین کے انتخاب کے لیے آن لائن ووٹ ڈالیں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’درخواستوں پر چانسلر کی انتخابی کمیٹی نے صرف اور صرف یونیورسٹی کے ضوابط میں وضع کردہ چار معیار پر غور کیا۔‘
28 اکتوبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں ووٹنگ کا پہلا راؤنڈ ہو گا جس کے بعد سرفہرست پانچ امیدواروں کے نام کا اعلان چار نومبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں کیا جائے گا۔
ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ 18 نومبر سے شروع ہوگا جب کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کا اعلان 25 نومبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں کیا جائے گا۔
چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ٹائٹلر ہیڈ ہوتے ہیں اور وہ کئی اہم تقاریب کی صدارت کرتے ہیں۔
چانسلر، وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے کمیٹی کی سربراہی بھی کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان رسمی فرائض کے علاوہ چانسلر مشاورتی اور فنڈ ریزنگ کے کاموں کو انجام دیتا ہے اور مختلف قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں یونیورسٹی کے نمائندے کے طور پر کام کرتا ہے۔
یہ عہدہ آکسفورڈ میں 1224 سے شروع ہوا اور 800 سال سے مسلسل جاری ہے۔
نیا چانسلر رواں سال کے شروع میں نافذ ہونے والے یونیورسٹی کے قوانین میں ترامیم کے مطابق 10 سال سے زیادہ کی مقررہ مدت کے لیے عہدے پر فائز رہے گا۔
امیدواروں میں سدرہ آفتاب، حسنات احمد، ایہام عمورہ، ایلش انجیولینی، انور بیگ، انکور شیو بھنڈاری، نرپال سنگھ پال بھنگل، کاشف بلال، الیسٹر بروس، جارج کالغان، مارگریٹ کیسلی ہیفورڈ، گراہم کیٹلن، میی روز کونر، ایما ڈینڈی، عظیم فاروقی، میتھیو فرتھ، ڈومینک گریوو، ولیم ہیگ، لین مشیل ہیمنگ، بن یامین ایواٹس، سائمن کی، پیٹر مینڈیلسن، رین مائیک لائی، اینجی موکسہم، محمد حفیظ شیخ، شیخ آفتاب احمد جاوید، میکسم ریڈ پارر، عالم پاشا، کدیرا پیتھیاگوڈا، کشمائلہ رؤف، جنوری رائل، طلحہ شاہ، ابرار الحسن، ہیری سٹریٹن، تانیا تاجک، پرتک تروادی، فرانسسک ولادویسی پوپلاؤشی، زنگانگ وانگ اور ڈیوڈ ویلٹس شامل ہیں۔
عمران خان کا نام شامل نہ کرنے پر پی ٹی آئی بانی کے مشیر زلفی بخاری نے مایوسی کا اظہار کیا۔
زلفی بخاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے عمران خان کا نام آکسفورڈ چانسلر کے الیکشن سے خارج کر دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے وکلا نے یونیورسٹی کو خط لکھ کر اس کی وجہ پوچھی ہے۔ ہم نے ان کی درخواست سے پہلے کئی وکلا اور بیرسٹرز کی رائے لی تھی۔‘
زلفی بخاری کے بقول: ’میں دنیا بھر کے پاکستانیوں سے معذرت خواہ ہوں کہ میں اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوا۔ میں جانتا ہوں کہ میری قوم اور بہت سے لوگ عمران خان کو آکسفورڈ کے نئے چانسلر کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ عمران خان کی طرف سے میں تمام امیدواروں کو آئندہ انتخابات میں نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔‘
عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق بہت پرانا ہے لیکن وہ اس تاریخی اور دنیا کی معروف یونیورسٹی کے چانسلر کے منصب کے لیے پہلی مرتبہ میدان میں آئے تھے۔
عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے 1972 میں معاشیات، فلسفے اور سیاست کی تعلیم حاصل کی اور 1974 میں آکسفورڈ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے۔
وہ 2005 سے 2014 تک بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہے۔