ریپ کی جعلی خبر کی سازش کے پی اور بیرون ملک میں ہوئی: مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب نے الزام عائد کیا کہ اس واقعے میں طلبہ کو مشتعل کرنے میں پی ٹی آئی اور اس کے ’خریدے ہوئے صحافی‘ ملوث ہیں جبکہ ’سازش کا گڑھ خیبر پختونخوا ہے۔‘

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز 16 اکتوبر 2024 کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (پی ٹی وی سکرین گریب)

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بدھ کو کہا ہے کہ لاہور کے نجی کالج کی ایک طالبہ کے ریپ کی ’جھوٹی خبر‘ کی منصوبہ بندی کے تانے بانے خیبر پختونخوا اور بیرون ممالک سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ملتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 10 اکتوبر کو رپورٹ ہونے والے اس واقعے میں طالبہ کے مبینہ ریپ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

مریم نواز نے کہا: ’ہماری انتظامیہ اور پولیس کو ایک رپورٹ ملی کہ پنجاب کے ایک نجی کالج میں طالبہ سے ریپ کا واقعہ ہوا ہے، ایک سکیورٹی گارڈ پر الزام لگا کہ وہ اس میں ملوث ہے جس پر انتظامیہ فوری حرکت میں آئی، اس دن سے آج تک ہم ریپ کی متاثرہ لڑکی کی تلاش میں ہیں۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ’جھوٹی خبر‘ کے وائرل ہونے میں ایک نیٹ ورک ملوث ہے اور جن جن کو تفتیش سے شناخت کیا جائے گا، ان کو مثالی سزا دی جائے گی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس واقعے میں طلبہ کو مشتعل کرنے میں پی ٹی آئی اور اس کے ’خریدے ہوئے صحافی‘ ملوث ہیں جبکہ ’سازش کا گڑھ خیبر پختونخوا ہے۔‘

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کارکنان ’پنجاب میں آگ نہیں لگا سکے، تو وہ بچی کو استعمال کر کے لگا رہے ہیں۔

’یہ سب پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس ہیں جن سے چنگاری لگی ہے، مگر ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مریم نواز نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر ایسی خبر پھیلی اور اس قسم کے الزامات لگائے گئے اور ایسی کہانیاں گھڑی گئیں کہ جن کا کوئی وجود ہی نہیں تھا اور طلبہ کو گمراہ کرکے پنجاب میں ایسی مہم چلانے کی کوشش کی گئی جو لغو اور جھوٹ پر مبنی تھی۔‘

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بار بار کی احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کی کالز کی ناکامیوں کے بعد انہوں نے ایک انتہائی گھٹیا اور خطرناک منصوبہ ایسے وقت میں بنایا جب شنگھائی تعاون تنظیم (ایس ای او) اجلاس ہو رہا ہے اور غیرملکی سربراہان آ رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ اس معاملے میں جو بھی ملوث ہے چاہے اس کا تعلق میڈیا سے، پی ٹی آئی سے یا چوہدری پرویز الٰہی کی جماعت سے ہو، ان کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے۔

واقعہ ہے کیا اور پولیس کا کیا کہنا ہے؟

چند روز قبل سوشل میڈیا پر لاہور میں نجی کالج کی ایک طالبہ سے کالج کے سکیورٹی گارڈ کے مبینہ ریپ کی خبر وائرل ہوئی، جس کے بعد پولیس نے اپنی کارروائی شروع کی۔ اس دوران کالج کے طالب علموں نے پیر کو کالج کے باہر احتجاج کیا اور سکیورٹی کے عملے سے مڈ بھیڑ میں کچھ طالب علم زخمی بھی ہوئے۔

اسی حوالے سے پنجاب پولیس کی جانب سے پیر کو اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) ڈیفنس سیدہ شہربانو نقوی کا ایک ویڈیو بیان آفیشل سوشل میڈیا پر چلایا گیا جبکہ پنجاب پولیس نے بھی شہر بانو نقوی کا ایک بیان اپنے ایکس اکاؤنٹ پر چلایا۔

اس بیان میں اے ایس پی شہربانو نقوی کا کہنا تھا: ’لاہور میں افسوس ناک صورت حال سامنے آئی جس کی وجہ ڈس انفارمیشن تھی۔ ہمیں یہ سننے کو ملا کہ ایک نجی کالج کی طالبہ جس کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی گئی انہیں نجی ہسپتال میں لے جایا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم نے اس نجی ہسپتال کا ریکارڈ چیک کیا۔ اس سے یہ بات سامنے آئی کہ زیادتی کا شکار کسی بھی لڑکی کو اس ہسپتال میں داخل نہیں کیا گیا۔‘

انہوں نے بیان میں کہا: ’دلچسپ بات یہ ہے کہ جس نجی ہسپتال کا نام لیا جا رہا ہے وہاں میڈیکولیگل کیسز ڈیل ہی نہیں کیے جاتے بلکہ اس ہسپتال کی ایمرجنسی میں بھی ایسا کیس ڈیل نہیں کیا گیا۔ اس ہسپتال کی تمام منازل کو چیک کرنے کے بعد بات سامنے آئی ہے کہ مبینہ متاثرہ بچی اس نجی ہسپتال میں نہیں گئی۔‘

اسی طرح انہوں نے ایک اور ویڈیو بیان میں کہا کہ ’کسی کے پاس زیادتی کا ثبوت ہے تو سامنے لائیں، انہوں نے اپیل کی کہ عوام غلط خبر پر کسی کے ساتھ زیادتی نہ کریں۔‘

پنجاب پولیس کے ترجمان نے بھی منگل کو جاری بیان میں کہا کہ مبینہ واقعے کے حوالے سے اگر کسی شہری کے پاس کوئی بھی معلومات ہیں تو ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کو مطلع کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان