’بچوں کی پیدائش کا خوف‘: چین کا وجہ جاننے کے لیے سروے کا اعلان

اس سروے کا مقصد لوگوں میں ’بچوں کی پیدائش کے حوالے سے ہچکچاہٹ اور خوف‘ کا تجزیہ کرنا اور سرکاری اداروں کو شرح پیدائش کے حوالے سے بہتر پالیسیاں بنانے کے لیے ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔

12 مئی 2008 کی اس تصویر میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں دو نوجوان خواتین اپنے بچوں کے ساتھ سڑک کنارے کھانا کھاتے ہوئے (اے ایف پی)

مسلسل گرتی ہوئی شرح پیدائش کے مسئلے سے نمٹنے کی ایک کوشش کے طور پر چین ایک سروے کر رہا ہے تاکہ عوام میں ’بچوں کی پیدائش کے حوالے سے خوف‘ کو سمجھا جا سکے۔

چین میں لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کی کئی بار کوشش کی جا چکی ہے۔

چائنا پاپولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ریسرچ سینٹر کے مطابق نیشنل ہیلتھ کمیشن کی یہ تحقیق گرتی ہوئی شرح پیدائش کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لے گی۔ اس جائزے میں ڈیڑھ سو کاؤنٹیوں کی 1500 کمیونیٹیز کے 30 ہزار افراد سے سوالات کیے جائیں گے۔

چین میں شرح پیدائش 1980 کی دہائی کے آخر سے کم ہو رہی ہے، جب اس نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے فی خاندان ایک بچے کی سخت پالیسی متعارف کروائی۔ 2023 میں مجموعی آبادی مسلسل دوسرے سال بھی کم رہی۔

چین دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک تھا، یہاں تک کہ اپریل 2023 میں انڈیا نے سبقت لے لی۔

اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ اس سروے کا مقصد لوگوں میں ’بچوں کی پیدائش کے حوالے سے ہچکچاہٹ اور خوف‘ کا تجزیہ کرنا اور سرکاری اداروں کو شرح پیدائش کے حوالے سے بہتر پالیسیاں بنانے کے لیے ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔

یہ پہلا ایسا عمل ہے جو 2021 میں ملک بھر میں ہونے والے خاندانی اور شرح پیدائش کے سروے کے بعد کیا جا رہا ہے۔ یہ سروے ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی ادارہ شماریات نے اعلان کیا کہ وہ 10 اکتوبر سے 30 نومبر تک آبادی میں تبدیلیوں کی نگرانی کے لیے نمونے کے طور پر ملک گیر سروے کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صحت کے چینی حکام نے ستمبر میں کہا تھا کہ وہ ’مناسب عمر‘ میں شادی اور بچوں کی پیدائش کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے نوجوانوں پر شادی، بچوں کی پیدائش اور خاندان کے حوالے سے ’مثبت نقطہ نظر‘ اپنانے کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری کرنے پر زور دیا۔

آبادی میں کمی کو روکنے کے لیے چین نے 2015 میں اپنی ’ایک بچے کی پالیسی‘ ختم کر دی تھی اور جوڑوں کو کم از کم دو بچے پیدا کرنے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ جیسی مالی مراعات متعارف کرائیں۔ اکتوبر 2022 میں صدر شی جن پنگ نے شرح پیدائش میں اضافے کو قومی ترجیح قرار دیا۔

شی جن پنگ نے ہر پانچ سال بعد منعقد ہونے والی کمیونسٹ پارٹی نیشنل کانگریس میں کہا کہ ان کی حکومت ملک کی بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے مسئلے کے پیش نظر ’مؤثر قومی حکمت عملی‘ اپنائے گی۔

چین میں اب تک کیے گئے اقدامات کا کوئی ٹھوس اثر ہوتا ہوا نظر نہیں آتا کیونکہ لوگ بچوں کی پیدائش میں تاخیر یا بچے پیدا کرنے کے خیال کو مکمل طور پر مسترد کرنے کی ایک وجہ مصارف زندگی کی بڑھتی لاگت کو بتاتے ہیں۔

چینی پالیسی ساز کم ہوتی ہوئی افرادی قوت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ نیشنل پیپلز کانگریس نے ستمبر میں ایک مسودہ قانون پر بحث کی جس میں ’ریٹائرمنٹ کی قانونی عمر میں بتدریج  اضافہ‘ کرنے پر بات کی گئی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا