اسلام آباد میں حال ہی میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں انڈیا کی شرکت کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان مذاکرات کی قیاس آرائیوں پر امریکہ نے کہا ہے کہ دو طرفہ مذاکرات کے دائرہ کار اور اس کے کردار کا فیصلہ دونوں ممالک کو کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مثبت پیش رفت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے نجی چینل جیو نیوز کو بتایا کہ ’امریکہ کے پاکستان اور انڈیا دونوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات ہیں اور واشنگٹن دونوں ممالک کے ساتھ ہی اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔‘
سربراہی اجلاس کے دوران انڈیا کے وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر کی اسلام آباد آمد اور ممکنہ مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’اب یہ دونوں ممالک پر منحصر ہے کہ وہ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے کسی بھی بات چیت کے دائرہ کار اور کردار کا فیصلہ کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس سی او اجلاس کے دوران پاکستان اور انڈیا دونوں نے اپنے روایتی سخت موقف میں نرمی لاتے ہوئے متنازع اور باہمی مسائل پر بات کرنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی سے اجتناب کیا جسے ماہرین مثبت پہلو قرار دے رہے ہیں۔
انڈیا نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بناتے ہوئے اپنے وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر کو بھیجا تھا جنہوں نے 16 اکتوبر کو اپنی تقریر کے بعد اس تقریب کو ایک ’نتیجہ خیز اجلاس‘ قرار دیا۔
جے شنکر تقریباً ایک دہائی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے انڈیا کے پہلے اعلیٰ ترین عہدیدار تھے۔
تقریب کے بعد اسلام آباد سے روانہ ہوتے ہوئے جے شنکر نے وزیر اعظم شہباز شریف اور اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار اور حکومت کا مہمان نوازی کے لیے شکریہ بھی ادا کیا تھا۔