چین کی سائنس دانوں نے دنیا کا سب سے طاقت ور مقناطیس تیار کیا ہے جو زمین سے آٹھ لاکھ گنا زیادہ طاقت ور مقناطیسی میدان پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چار سالوں کی تخلیق کے بعد چینی اکیڈمی آف سائنس کے ہیفی انسٹیٹیوٹ آف فزیکل سائنس کی ایک ٹیم نے اپنے مزاحمتی مقناطیس کے لیے 42.02 ٹیسلا کی مستحکم مقناطیسی قوت حاصل کی۔
اس نئے عالمی ریکارڈ نے 2017 میں فلوریڈا میں امریکی نیشنل ہائی میگنیٹک فیلڈ لیبارٹری کے محققین کے قائم کردہ 41.4 ٹیسلا کے پچھلے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اسے تیار کرنے والے محققین کے مطابق حالیہ ریکارڈ توڑنے والا مقناطیس غیر متوقع سائنسی کامیابیوں کا باعث بن سکتا ہے، جس میں نئے کوانٹم مظاہر کا مشاہدہ شامل ہے۔
اس کی بڑی طاقت کیمسٹری اور فزکس سے لے کر مادی اور حیاتی سائنس تک کے شعبوں میں نئی معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس کے تخلیق کار اسے بین الاقوامی صارفین کے استعمال کے لیے فراہم کر رہے ہیں۔
گذشتہ چند دہائیوں میں 10 سے زائد نوبیل انعامات ایسی سائنسی دریافتوں کے لیے دیے گئے جو بہت زیادہ طاقت ور مقناطیسی میدان کے استعمال سے ہوئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوانٹم فیز ٹرانزیشن تحقیق کے لیے ایک اہم شعبہ رہا ہے، جو انتہائی حالات میں الیکٹرانز کے طرز عمل کی وضاحت کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اس شعبے کی بہتر تفہیم کنڈکٹر میں مزید بہتری کا باعث بن سکتی ہے جو سمارٹ فونز سے لے کر شمسی پینل تک ہر چیز میں استعمال ہوتے ہیں۔
مقناطیسی میدان کو مزید طاقت ور بنانے کے لیے درکار بجلی کی مقدار کا مطلب یہ ہے کہ اس قدر طاقت ور مقناطیس کے ساتھ ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ کتنی حرارت پیدا کرتا ہے۔
42 ٹیسلا مزاحمتی مقناطیس کو، ریکارڈ توڑنے والی فیلڈ بنانے کے لیے 32.3 میگاواٹ بجلی درکار ہوتی ہے، اور اس کا حجم ایک چھوٹے کمرے کے برابر ہے تاکہ زیادہ گرمی سے بچا جا سکے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے طبیعیات دان الیگزینڈر ایٹن کا کہنا ہے کہ ’ان وسائل کو درست ثابت کرنے کے لیے آپ کے پاس ایک بہت اچھا سائنسی کیس ہونا چاہیے۔ ہر اضافی ٹیسلا پچھلے کے مقابلے میں بہت زیادہ بہتر ہے۔‘
© The Independent