سیلینیم کا بریسٹ کینسر کے پھیلاؤ میں کلیدی کردار ہوتا ہے: تحقیق

سیلینیم کے اینٹی آکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے اسے سرطان کے خلیات کے خلاف مفید سمجھا جاتا تھا، تاہم تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ کینسر کے خلیات کو سیلینیم کی شدید ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر جب یہ خلیات دوسرے خلیاتی گروہوں سے دور اور کم مقدار میں ہوں۔

تحقیق میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ سیلینیم، جو روزمرہ کی غذاؤں جیسے نٹس، گوشت، کھمبیوں اور اناج میں پایا جاتا ہے، کے اثرات کو محدود کرنا اس بیماری کو کنٹرول کرنے کا راز ہو سکتا ہے (پیکسلز)

نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خول دار خشک میوے برازیل نٹ میں پایا جانے والا معدنی مادہ تین گنا منفی چھاتی کے سرطان کے پھیلاؤ کو روکنے کی کلید ثابت ہو سکتا ہے۔

تین گنا منفی چھاتی کے کینسر کا علاج مشکل ہوتا ہے لیکن اکثر علاج اور سرجری سے قابو میں آ جاتا ہے، جب تک کہ یہ جسم کے دیگر حصوں میں نہ پھیل جائے، جس کے بعد اسے ختم کرنا ناممکن ہو سکتا ہے۔

کینسر ریسرچ یو کے کی فنڈ کردہ اس تحقیق میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ سیلینیم جو خلیوں کی حفاظت کرنے والا عام مادہ ہے اور روزمرہ کی غذاؤں جیسے نٹس، گوشت، کھمبیوں اور اناج میں پایا جاتا ہے، کے اثرات کو محدود کرنا اس بیماری کو کنٹرول کرنے کا راز ہو سکتا ہے۔

سیلینیم کے اینٹی آکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے اسے سرطان کے خلیات کے خلاف مفید سمجھا جاتا تھا، تاہم تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ کینسر کے خلیات کو سیلینیم کی شدید ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر جب یہ خلیات دوسرے خلیاتی گروہوں سے دور اور کم مقدار میں ہوں۔

جب یہ خلیات آپس میں جڑ جاتے ہیں تو چھاتی کے تین گنا منفی کینسر خلیات ایک قسم کے چکنائی کے مالیکیول پیدا کرتے ہیں، جن میں اولیک ایسڈ ہوتا ہے (جو عام طور پر زیتون کے تیل میں پایا جاتا ہے) جو سیلینیم کی کمی کی وجہ سے ہونے والی خلیاتی موت ’فیرپٹوسس‘ سے انہیں بچاتا ہے۔

تحقیق جو ای ایم بی او مالیکیولر میڈیسن نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے، یہ ظاہر کرتی ہے کہ جب ٹرپل نیگیٹو چھاتی کے کینسر کے خلیے ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں، جب کہ جب وہ جسم کے دیگر حصوں میں پھیلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں، تو وہ سیلینیم کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔

جب گلاسگو میں کینسر ریسرچ یوکے سکاٹ لینڈ انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم نے ان منتشر سرطانی خلیات میں سیلینیم کے میٹابولزم پر تحقیق کی تو انہوں نے معلوم ہوا کہ وہ ان خلیوں کو مار سکتے ہیں، خاص طور پر ان کو جو خون کی گردش میں ہوتے ہیں اور پھیپھڑوں تک پھیلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس دریافت نے اس امید کو بڑھا دیا ہے کہ علاج کے نئے طریقے وضع کیے جا سکتے ہیں جو اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ریسرچ کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر ساویریو تاردیتو، جو گلاسگو کے کینسر ریسرچ یوکے سکاٹ لینڈ انسٹی ٹیوٹ اور ویانا کی میڈیکل یونیورسٹی میں سینٹر فار کینسر ریسرچ سے وابستہ ہیں، نے کہا:

’ہمیں زندہ رہنے کے لیے سیلینیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ہماری غذا سے اسے نکالنا ممکن نہیں، تاہم اگر ہم ایسا علاج تلاش کر سکیں جو چھاتی کے ٹرپل نیگیٹو کینسر کے خلیوں کے اس معدنی مادے کے استعمال کو روک سکے تو ہم مرض کو جسم کے دیگر حصوں میں پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔

’یہ عام طور پر چھاتی کا کینسر نہیں ہوتا جو جاں لیوا ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس سے عام طور پر علاج یا سرجری کے ذریعے کامیابی سے نمٹا جا سکتا ہے لیکن جب کینسر پھیل جاتا ہے تو اسے قابو کرنا زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔

’ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کا علاج مشکل ہونے کی وجہ سے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کا نیا طریقہ تلاش کرنا جان بچانے والا ثابت ہو سکتا ہے۔‘

برطانیہ میں ہر سال تقریباً 56 ہزار آٹھ سو خواتین میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جن میں سے 15 فیصد کے قریب خواتین کو ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر ہوتا ہے۔ اس قسم کا کینسر بی آر سی اے جینز میں خرابی کی وجہ سے ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں خاص قسم کے کینسر، بشمول چھاتی کے کینسر، کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

کینسر ریسرچ یو کے کے سائنس انگیجمنٹ لیڈ، ڈاکٹر سیم گاڈفری نے کہا کہ ’ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے نتائج دوسرے اقسام کے کینسر سے بدتر ہو سکتے ہیں۔

’اس طرح کی تحقیق اس قسم کے کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کلیدی ثابت ہو سکتی ہے، اور اس کا اس بیماری کے علاج پر انقلابی اثر پڑے گا۔‘

لزا بین کروفٹ جن کا تعلق ڈنفرملائن، فائف سے ہے، کو جب 27 سال کی عمر میں اپنے جینز میں خرابی کا پتہ چلا تو انہوں نے اس تحقیق کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے دونوں چھاتیوں کی احتیاطی سرجری کا فیصلہ کیا اور اب ان کی عمر 32 سال ہے اور اب بھی کینسر سے محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ایسی تحقیق، جو ممکنہ طور پر ٹرپل نیگٹیو بریسٹ کینسر کے مریضوں کو علاج کے زیادہ مواقع فراہم کرتی ہے، بہت امید افزا ہے۔ طبی سائنس میں زبردست ترقی ہو رہی ہے۔ میرے لیے اس تحقیق نے، جس نے کئی سال پہلے جینیاتی خرابی کے خطرناک اثرات کو بے نقاب کیا، میری زندگی کا رخ تبدیل کر دیا۔‘

بین کروفٹ کے والد اور خالہ کینسر سے وفات پا چکے ہیں۔ ان کی خالہ ٹرپل نیگٹیو بریسٹ کینسر کے باعث فوت ہوئیں۔ جب ان کی سرجری ہوئی، تو بین کروفٹ کی اب چھ سال کی بیٹی کی عمر دو سال تھی اور بیٹی کا مستقبل ان کے لیے بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جب وہ بڑی ہو جائے گی، تو میری بیٹی ایما کو بھی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ جینیاتی ٹیسٹ کروانا چاہتی ہے تاکہ یہ معلوم کر سکے کہ کیا وہ متاثر ہے۔ طبی سائنس بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اس لیے مجھے امید یہ ہے کہ جب یہ وقت آئے گا، تو دنیا بالکل مختلف ہوگی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت