علم جرائم میں خواتین کے رجحان میں اضافہ

جامعہ کراچی کے شعبہ کریمنالوجی میں منعقدہ نمائش میں طلبہ نے کرائم سین بنا کر متعلقہ کردار ادا کیے۔

ایک کمرے میں پولیس اہلکار، سفید اوورآل پہنے ڈاکٹر اور کئی دوسرے افراد زمین پر پڑی لاشوں، بموں کے ٹکڑوں اور دوسری چیزوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جب کہ دستانے پہنے کچھ لوگ مخصوص اشیا اٹھا کر بہت احتیاط سے پلاسٹک کے لفافوں میں ڈال کر ان پر نمبرز لگا رہے ہیں۔

لیکن اس کمرے میں کوئی دھماکا ہوا ہے، نہ سرکاری اہلکار، لاشیں، بم اور نظر آنے والا دوسرا نقصان اصلی ہے۔ یہ ایک نقلی کرائم سین (جائے وقوعہ) ہے، جو یونیورسٹی آف کراچی کے ایک کلاس روم میں طلبہ میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہاں موجود لوگ بھی اسی جامعہ میں کریمنالوجی کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات ہیں، جو اس کرائم سین میں متعلقہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جامعہ کراچی میں منعقدہ اس نمائش میں کریمنالوجی کے طلبہ نے شعبے سے متعلق نمونے پیش کیے اور کرائم سیکٹر سے متعلق کردار ادا کیے۔

نمائش میں طلبہ نے پولیس سٹیشن بنا کر اس میں پیش آنے والے روزمرہ کے کاموں کو بھی واضح کیا جبکہ سائبر کرائم میں دلچسپی رکھنے والے طالب علموں نے ڈارک ویب اور دھوکہ دہی سے جڑے جرائم سے متعلق نمونے بنائے۔

طلبہ نے فارنزک ڈپارٹمنٹ بھی بنایا، جب کہ دوسروں نے نقلی کمرہ عدالت بھی پیش کیا۔

اس موقعے پر مہمان خصوصی اداکار جاوید شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں خواتین کے کریمنالوجی میں حصہ لینے پر خوشی کا ظہار کیا، جو ان کے خیال میں ’ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان بہت آگے بڑھ رہا ہے، جہاں مرد اور خواتین کے درمیان کی تفریق ختم ہو رہی ہے۔‘

بقول جاوید شیخ: ’یہ طالب علم ہمارے کرمنل جسٹس سسٹم کو مزید بہتر بنا کر امن قائم کرنے کا سبب بنیں گے۔‘

شعبے کی چیئر پرسن ڈاکٹر پروفیسر نعیمہ ندیم نے بتایا کہ ہر سال دو سے ڈھائی ہزار طالب علم کریمنالوجی میں داخلہ لیتے ہیں اور اب لڑکوں کے ساتھ لڑکیاں بھی اس مضمون میں دلچسپی لے رہی ہیں۔  

علم جرائم یا کریمنالوجی کیا ہے؟

کریمنالوجی، شعبہ عمرانیات کی ہی ایک شاخ ہے، جس میں انفرادی اور سماجی سطحوں پر مجرمانہ برتاؤ کی فطرت اور اسباب کی روک تھام کا سائنسی طور پر مطالعہ کیا جاتا ہے۔

اس شعبے کے مقاصد میں شواہد کی جانچ پڑتال کے علاوہ مجرم کی نفسیاتی اور موروثی وجوہات، تفتیشی طریقہ کار، سزا اور اس کے اثر انگیز حالات، رہائی کی افادیت وغیرہ شامل ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس