انڈیا کے جنوبی شہر حیدر آباد دکن کے تقریباً سب ہی مشہور بازاروں میں ان دنوں پاکستانی ملبوسات دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستانی ملبوسات اور ان کے مختلف ڈیزائنز نے یہاں کی خواتین کے دلوں میں ایک الگ جگہ بنا لی ہے۔
تاریخی چار مینار، لاڈ بازار، نامپلی، مدینہ مارکیٹ اور ایبیڈس جیسے مشہور بازاروں میں ایسی درجنوں دکانیں موجود ہیں جہاں نئے انداز کے پاکستانی ملبوسات فروخت کے لیے موجود ہیں۔
مقامی خواتین اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیریل کی مقبولیت کی وجہ سے حیدر آباد میں پاکستانی فیشن نے منفرد مقام حاصل کر لیا ہے اور گذشتہ کئی برسوں سے حیدر آباد دکن کے بازاروں میں پاکستانی ملبوسات خواتین میں ایک نئی شناخت بنا رہے ہیں۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ انڈیا فیشن کی ایک الگ دنیا ہے، جہاں ساڑھیاں اور بلاؤز اپنی ایک خاص پہچان رکھتے ہیں لیکن پچھلے کچھ سالوں میں پاکستانی کپڑے بھی خواتین میں بہت مقبول ہوئے ہیں۔
پاکستانی ملبوسات کی خاصیت یہ ہے کہ وہ پُرکشش کٹس اور منفرد ڈیزائنوں سے مزین ہیں اور ان پر رنگ برنگی کڑھائی بھی موجود ہے۔
اس کاروبار سے وابستہ ایک نوجوان تاجر عمران کا کہنا ہے کہ انہیں اندازہ ہو گیا ہے کہ اب ہر عمر کی خواتین پاکستانی لباس پسند کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بچوں سے لے کر کالج جانے والی لڑکیوں تک تمام پاکستانی ملبوسات کے دیوانے ہو چکے ہیں۔ بہت سے ڈیزائنرز اور دکانیں ہیں جو خصوصی طور پر پاکستانی کپڑے فروخت کرتی ہیں۔‘
انڈین تاجروں کا کہنا ہے کہ نوجوان لرکیا اور خاص طور پر کالج جانے والی لڑکیاں اپنی پسندیدہ پاکستانی اداکارہ عائزہ خان، اقرا عزیز، منال خان، ہانیہ عامر، صبا قمر، مایا علی اور سجل علی کے ملبوسات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’لڑکیاں اکثر اپنے سمارٹ فونز پر ان کپڑوں کی تصاویر دکھا کر دکانوں پر آتی ہیں اور اسی طرح کے کپڑے خریدنے کی خواہش ظاہر کرتی ہیں۔‘
دکانداروں کا کہنا ہے کہ پہلے صرف چند خواتین پاکستانی کپڑے خریدتی تھیں لیکن اب یہ تعداد بڑھ گئی ہے۔ خواتین میں اس تبدیلی کی وجہ پاکستانی فیشن کی انفرادیت اور ان کے ملبوسات کا تنوع ہے۔
پاکستانی کپڑے صرف فیشن کا ذریعہ نہیں بلکہ ثقافتی اظہار کا ذریعہ بھی ہیں۔ ان میں اصلیت اور تخلیق دونوں شامل ہیں۔
جیسے جیسے پاکستانی کپڑوں کی مانگ بڑھ رہی ہے، انڈین فیشن میں بھی مقابلہ بڑھ گیا ہے۔
انڈین ڈیزائنرز بھی اب پاکستانی لباس کے انداز کو اپنے کلیکشن میں شامل کر رہے ہیں۔ یہ مقابلہ نہ صرف کاروباری نقطہ نظر سے بلکہ فن اور تخلیق کے میدان میں بھی اہم ہے۔
حیدرآباد دکن میں پاکستانی فیشن کا بڑھتا ہوا اثر ایک نئے ثقافتی رجحان کو جنم دے رہا ہے۔ اس سے نہ صرف خریداری کے تجربے کو تقویت ملتی ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی مکالمے کو بھی تقویت ملتی ہے۔
فیشن کے اس نئے باب میں خواتین اپنی شناخت اور اعتماد کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی منتظر ہیں۔