لداخ میں خواتین کا ’مستند‘ علاقائی کھانوں کا ریستوران

لداخ کا ڈی کھمبر ریستوران سادہ، مستند اور منفرد لداخی کھانوں اور اجزا کے ساتھ تجربہ کر رہا ہے۔

شمالی انڈیا کے پہاڑوں میں خواتین کے زیر انتظام ایک ریستوران ، مقامی روایتی پکوانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنے مینیو میں معنی خیز تبدیلی لا رہا ہے۔

لداخ کا ڈی کھمبر ریستوران سادہ، مستند اور منفرد لداخی کھانوں اور اجزا کے ساتھ تجربہ کر رہا ہے۔

کھمبیر کا لفظ روایتی خمیر شدہ گندم کی چپٹی روٹی سے ماخوذ ہے، جو ہمالیائی خطے کے اونچائی پر رہنے والوں کی اہم غذا ہے۔

یہ ریستوران خواتین کو بااختیار بنانے کو فروغ دیتا ہے اور سیاحوں کو لداخی کھانا پیش کرتا ہے۔

ڈی کھمبر ریستوران میں کام کرنے والی ایک خاتون مایا کہتی ہیں: ’یہاں کام کرنے کا بہت اچھا تجربہ رہا اور میں بہت کچھ سیکھنے میں کامیاب رہی-

’جب میں نے یہاں کام کرنا شروع کیا تو مجھے ریستوران میں کام کرنے اور گاہکوں سے نمٹنے کے بارے میں زیادہ علم نہیں تھا۔

’اب میں اکیلے سب کچھ  کر سکتی ہوں۔ یہاں کا ماحول معاون ہے اور وہ ہمیں مزید ہنر سیکھنے اور زندگی میں اپنے جذبے کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔‘

2019 میں جب یہ ریستوران شروع ہوا تو کم لوگ آتے تھے، لیکن اب بہت سیاح کھانے کا سواد لینے آتے ہیں۔

ڈی کھمبیر کی مالک رادھا کا کہنا تھا: ’میں مقامی کھانے اور ثقافت کو تلاش اور ان کے ساتھ تجربہ کرنا چاہتی تھی اور اسے مستند بھی رکھنا چاہتی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مقصد کے لیے انہوں نے علاقے کے کئی دیہاتوں میں جا کر روایتی کھانوں کے بارے میں سیکھا اور جانا کہ یہاں لداخی کھانے نہیں مل رہے تھے۔

انہوں نے مقامی طور پر دستیاب اجزا کے ساتھ نئی ترکیبیں بنانے کی کوشش کی اور اپنی دوست ڈولما کے ساتھ مقامی کھانے اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے یہ ریستوران شروع کیا۔

’ہم سادہ اور مستند لداخی کھانا پیش کرتے ہیں۔ ہم سبزیاں اور ہر چیز مقامی بازار سے حاصل کرتے ہیں اور یہاں خواتین کو تربیت بھی دیتے ہیں۔‘

آہستہ آہستہ لوگوں کو اس ریستوران کا علم ہونا شروع ہوا۔

’ہمارا خیال تھا کہ لداخ آنے والے سیاحوں کو یہاں کے روایتی کھانوں کا علم ہونا چاہیے۔ پیش کیا جانے والا کھانا زیادہ تر جو، گندم اور پنیر سے بنایا جاتا ہے۔ ہم مکھن کی چائے اور خوبانی کی مٹھائی بھی پیش کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین