اسرائیلی فورسز کا الجزیرہ کے دفاتر پر دھاوا، لبنان میں مزید حملے

‌قطری الجزیرہ ٹی وی نے اتوار کی صبح بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اس کے بیورو پر دھاوا بولنے کے بعد اسے آئندہ 45 روز کے لیے کام بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

31 جولائی 2017 کی اس تصویر میں الجزیرہ ٹی وی چینل کا ایک ملازم بیت المقدس کے دفتر میں نظر آ رہا ہے۔ اسرائیل نے چھ اگست 2017 کو کہا تھا کہ اس نے الجزیرہ کے دفاتر کو بند کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ (احمد غریبلی/اے ایف پی)

‌قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ نے اتوار کی صبح بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اس کے بیورو پر دھاوا بولا اور اسے آئندہ 45 روز کے لیے کام بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

چینل نے اتوار کو نشریات میں خلل ڈالنے اور اسرائیلی فوجیوں کے اس کے دفاتر پر دھاوا بولتے ہوئے اور الجزیرہ ٹی وی کے عملے کو بندش کا حکم دینے کی لائیو فوٹیج نشر کی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطینی صحافیوں کی تنظیم نے ایک بیان میں اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ من مانی فوجی فیصلہ صحافتی اور ان میڈیا ورکس کے خلاف ایک نئی کارروائی تصور کی جاتی ہے جو فلسطینی عوام کے خلاف قابض فورسز کے جرائم کو بے نقاب کر رہے ہیں۔‘

اس سے قبل رواں سال مئی میں بھی اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس میں الجزیرہ کے ایک ہوٹل میں قائم دفتر پر چھاپہ مار کر اس کے آپریشنز کو یہ کہتے ہوئے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ اس سے قومی سلامتی کو ’خطرہ‘ ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی نے الجزیرہ کے مغربی کنارے کے بیورو چیف ولید العمری کو بتایا: ’الجزیرہ کو 45 دنوں کے لیے بند کرنے کا حکم عدالت نے دیا ہے۔‘

الجزیرہ کی فوٹیج میں اسرائیلی اہلکار کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنے تمام کیمرے لے جائیں اور اسی وقت دفتر سے نکل جائیں۔‘

فوٹیج میں بھاری اسلحے سے مسلح اور نقاب پوش فوجیوں کو دفتر میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے۔

براڈکاسٹر نے کہا کہ فوجیوں نے بندش کے حکم کی کوئی وجہ فراہم نہیں کی۔

یہ اقدام الجزیرہ کے خلاف اسرائیل کی تازہ ترین کارروائی تھی۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں الجزیرہ کے صحافیوں کی پریس دستاویز کو منسوخ کر رہی ہے۔

لبنان میں اسرائیلی کارروائی

اسرائیلی جنگی طیاروں نے ہفتے کی شام جنوبی لبنان پر گولہ باری کی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے ایک دن قبل بیروت پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں حزب اللہ کے سینیئر کمانڈروں سمیت 37 افراد کے مارے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مکمل جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل نے کہا کہ درجنوں اسرائیلی جنگی طیارے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر ’بڑے پیمانے پر‘ حملے کر رہے ہیں تاکہ ’اسرائیل کے شہریوں کے خلاف خطرات کو ختم کیا جا سکے۔‘

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد تقریباً ایک سال سے لبنانی جنگجوؤں اور اسرائیلی افواج کی شمالی سرحد پر جھڑپیں جاری ہیں لیکن گذشتہ ماہ سے سرحد پار حملوں کے تبادلے میں اضافہ ہوا ہے۔

لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ہفتے کی شام جنوبی لبنان پر بڑا فضائی حملہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیروت میں اسرائیلی حملے کے مقام پر اونچی عمارتوں کے نیچے بھاری مشنری ملبے کو اٹھانے کا کام کر رہی ہے جب کہ لبنان کی وزارت صحت نے 31 سے زیادہ مزید اموات کی اطلاع دی۔

اے ایف پی ٹی وی نے لبنانی دارالحکومت میں حزب اللہ کے تین مارے گئے ارکان کی تدفین نشر کی۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اسرائیل کی جانب سے اس ’خوفناک قتل عام‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

جرمنی نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل برتنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس دوران امریکی محکمہ خارجہ نے لبنان میں موجود امریکیوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا: ’حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کی غیر متوقع نوعیت اور بیروت سمیت لبنان بھر میں حالیہ دھماکوں کی وجہ سے امریکی سفارت خانے نے امریکی شہریوں سے لبنان چھوڑنے کی تاکید کی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا