مشرقی لبنان میں اسرائیلی حملے، تین صحافی جان سے گئے

ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے پہلے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں تاہم امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی گذشتہ ہفتے موت فائر بندی معاہدے کے لیے موقع فراہم کر سکتی ہے۔

24 اکتوبر 2024 کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے کے مقام پر شہری نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں (اے ایف پی)

لبنانی سرکاری میڈیا نے جمعے کو بیان جاری کیا ہے کہ اسرائیل کے الگ الگ فضائی حملوں میں مشرقی لبنان میں تین صحافی جان سے گئے جبکہ بیروت کے جنوبی علاقوں میں عمارتیں تباہ ہو گئیں۔

لبنان کی نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے کہا کہ ’ہمارے نمائندے نے زحلہ سے رپورٹ کیا کہ حاصبیا میں ایک اسرائیلی حملے میں تین صحافی جان سے گئے۔‘

 نیوز ایجنسی نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی طیاروں نے صبح ساڑھے بجے کے قریب شام کی سرحد کے نزدیک حملہ کیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق فضائی حملے نے حاصبیا میں ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا جو لبنانی دارالحکومت سے تقریباً 50 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

این این اے کے مطابق بیروت کے جنوبی علاقے شویفات العمروسیہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے ’دو عمارتوں کو تباہ کر دیا اور بڑے پیمانے پر آگ بھڑکا دی جس سے سیاہ دھواں پورے علاقے پر چھا گیا۔ سینٹ تھریس میں کیا گیا حملہ آئینی کونسل کے قریب دو عمارتوں کے انہدام کا سبب بھی بنا۔‘

اسرائیل اور حماس دوبارہ فائر بندی مذاکرات کے لیے تیار

اسرائیل نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس کے خفیہ ادارے کے سربراہ غزہ میں فائر بندی کے لیے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اگر فائر بندی طے پا گئی تو لڑائی روک جائے گی۔

فائر بندی کے لیے طویل عرصے سے معطل کوششوں میں تیزی دکھائی دے رہی ہے۔

ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے پہلے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں تاہم امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی گذشتہ ہفتے موت فائر بندی معاہدے کے لیے موقع فراہم کر سکتی ہے۔

ایک سینیئر حماس عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تنظیم کی دوحہ میں مقیم قیادت کے وفد نے جمعرات کو قاہرہ میں مصری حکام کے ساتھ غزہ فائر بندی کے حوالے سے ’خیالات اور تجاویز‘ پر تبادلہ خیال کیا۔

حماس عہدے دار کے مطابق: ’حماس نے لڑائی روکنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اسرائیل کو جنگ بندی پر عمل کرنا ہو گا۔ غزہ کی پٹی سے انخلا کرنا ہو گا، بے گھر افراد کی واپسی کی اجازت دینا ہو گی، قیدیوں کے تبادلے کے سنجیدہ معاہدے پر اتفاق کرنا ہو گا اور غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینا ہو گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ قاہرہ میں مذاکرات مصر کی جاری کوششوں کا حصہ ہیں تاکہ فائر بندی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ’مغویوں کی رہائی‘ کے لیے معاہدے تک پہنچنے کی مصر کی رضامندی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

قاہرہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق نیتن یاہو نے اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے سربراہ کو اتوار کو اہم ثالث ملک قطر روانہ ہونے کی ہدایت دی تاکہ ’ایجنڈے پر موجود مختلف اقدامات کو آگے بڑھایا جا سکے۔‘

قبل ازیں جمعرات کو امریکہ اور قطر نے کہا کہ غزہ فائر بندی مذاکرات قطر کے دارالحکومت میں دوبارہ شروع ہوں گے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو دوحہ میں قطر کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ سات اکتوبر 2023 کو غزہ پر شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے بعد سے ان کا اس خطے کا  11واں دورہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک امریکی اہلکار نے بتایا امریکی وزیر خارجہ (آج) جمعے کو لندن میں لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ملاقات کریں گے جبکہ واشنگٹن اسرائیل سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف اپنی فوجی مہم کو محدود رکھے۔

اعلیٰ امریکی سفارت کار جمعرات کو رات گئے لندن پہنچے جہاں وہ مشرق وسطیٰ کے تین ممالک کے دورے کے بعد آئے۔ اس دورے کے دوران انہوں نے لبنانی شہریوں کے تحفظ کی درخواست کی لیکن اسرائیل سے فوری فائر بندی کا مطالبہ نہیں کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار کے مطابق بلنکن جمعے کو اردن اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے بھی علیحدہ ملاقات کریں گے۔ یہ دونوں ممالک غزہ کے لیے بعد از جنگ منصوبے میں امریکہ کے اہم شراکت دار ہیں۔

جمعرات کو قطر میں پریس کانفرنس میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کے ’خطرے‘ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن آخرکار مسئلے کا حل سفارتی ہونا چاہیے۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے بہت واضح طور پر کہا ہے کہ یہ مسئلہ ایک طویل جنگی مہم کی شکل اختیار نہیں کرنی چاہیے، اور اسرائیل کو ایسے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے جن سے عام شہریوں کی جانیں محفوظ رہیں اور اقوام متحدہ کے امن فوجیوں یا لبنانی فوج کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا