یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے 30ویں چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا

صدر آصف علی زرداری نے ان سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ سپریم کورٹ کے دیگر ججز نے بھی شرکت کی۔

26 اکتوبر، 2024 کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے حلف لیا (پی ٹی وی/ سکرین گریب)

جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے 30ویں چیف جسٹس کے طور پر ہفتے کو حلف اٹھا لیا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں ایوان صدر میں ان سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کے ساتھ سپریم کورٹ کے دیگر ججز نے بھی شرکت کی۔

حلف اٹھانے کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور چیف جسٹس تین سال کے لیے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

حالیہ آئینی ترمیم کے نتیجے میں پاکستان میں چیف جسٹس کی تقرری کی ذمہ دار خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے 22 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں تیسرے سینیئر ترین جج جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس کے طور پر نامزد کیا تھا۔

اس نامزدگی کی توثیق صدر مملکت آصف علی زرداری نے 23 اکتوبر کو کی تھی۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی تھی۔

صدر سے منظوری کے بعد اسی روز وزارت قانون نے چیف جسٹس کی تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا تھا۔

یحییٰ آفریدی خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں 23 جنوری، 1965کو پیدا ہوئے۔ وہ ایچی سن میں زیر تعلیم رہے اور کامن ویلتھ کی سکالرشپ پر کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

‏انہوں نے گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی، جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشایات کی ڈگری بھی حاصل کی اور 1990 میں وکالت کا آغاز کیا۔

‏جسٹس یحییٰ آفریدی نے 1990 میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی تھی۔ 

وہ خیبر پختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی تعینات رہے جب کہ 2004 میں سپریم کورٹ میں بحیثیت وکیل پیش ہونا شروع ہوئے۔

15 مارچ 2010 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج تعینات کیا گیا، وہ فاٹا سے پہلے جج تھے جنہیں 30 دسمبر، 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔ 28 جون، 2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔

انہوں نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں اکثریتی آٹھ ججوں کے فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا تھا اور اپنا اختلافی نوٹ جاری کیا تھا۔

‏ ‏جسٹس یحییٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بینچ کا حصہ بھی رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان