ایک سماجی گروپ نے بتایا کہ ایرانی حکام نے جیل میں قید نوبیل امن انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو تقریباً نو ہفتوں تک بیمار رہنے کے بعد بالآخر ہسپتال میں داخل کرانے کی اجازت دی ہے۔
’فری نرگس کولیشن‘ نامی گروپ نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ نرگس محمدی کو متعدد بیماریوں کا سامنا ہے جن کو مکمل علاج کے لیے طبی بنیادوں پر رہائی دی جانی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نرگس کو صرف ہسپتال منتقل کرنے میں مہینوں کی غفلت برتی گئی اور علاج سے محرومی کی وجہ سے انہیں صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
نرگس محمدی کو ایران کی بدنام زمانہ اوین جیل میں رکھا گیا ہے جس میں سیاسی قیدی اور مغرب سے تعلقات رکھنے کے الزام کا سامنا کرنے والے افراد قید ہیں۔ وہ پہلے ہی 30 ماہ کی سزا کاٹ رہی تھیں جس میں جنوری میں مزید 15 ماہ کا اضافہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کو ایرانی حکام نے نرگس کو اس وقت چھ ماہ کی اضافی سزا سنائی تھی جب انہوں نے چھ اگست کو اوین جیل کے خواتین کے وارڈ میں ایک اور سیاسی قیدی کو پھانسی دینے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
نرگس محمدی عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ستمبر میں جاری ہونے والی ان کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کے دل کی اہم شریان میں ایک بار پھر سنگین پیچیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
سماجی گروپ نے کہا کہ وہ نرگس محمدی کی غیر مشروط رہائی اور انہیں طبی امداد تک مکمل رسائی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔
نرگس محمدی نوبل امن انعام جیتنے والی 19 ویں خاتون ہیں اور 2003 میں انسانی حقوق کی کارکن شیریں عبادی کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والی دوسری ایرانی خاتون ہیں۔
52 سالہ نرگس محمدی نے ایرانی حکام کی جانب سے متعدد گرفتاریوں اور سالوں کی قید کے باوجود اپنی سماجی سرگرمی کو جاری رکھا ہوا ہے۔