پاکستان میں وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں نئے پاسپورٹ کے لیے روزانہ 45 سے 50 ہزار درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جبکہ موجودہ انتظامات اور وسائل کے تحت دن میں محض 20 سے 22 ہزار سفری دستاویزات جاری کیے جا سکتے ہیں۔ حکام نے اسی کو نئے پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔
قومی اسمبلی کو وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی کی جانب سے دیے گئے ایک سوال کے جواب میں گذشتہ دنوں بتایا کہ سال 2004 میں جدید مشین ریڈایبل پاسپورٹس کے اجرا کے لیے جو نظام متعارف کروایا گیا تھا وہ اس وقت پاکستان کے اندر قائم 30 علاقائی پاسپورٹ دفاتر اور 10 غیرملکی مشنز کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی تھا لیکن اب علاقائی دفاتر کی تعداد 223 جبکہ 93 بیرون ملک مشنز تک یہ سہولت پھیل گئی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس اضافے سے نمٹنے کے لیے کبھی اس کے بعد ملک میں سہولیات جیسے کہ رائج جدید ٹیکنالوجی اور آلات نہیں دیے گئے۔
نئی سفری دستاویز کے حصول میں تاخیر کا سلسلہ 2024 کے آغاز سے سنگین صورت اختیار کر گیا تھا۔ بیرون ملک سفر کرنے کے خواہاں پاکستانیوں کو کئی ماہ کی تاخیر کا سامنا رہا۔
حکام کے مطابق گذشتہ برس نومبر کے آخر میں پاسپورٹ پیپر کی کمی کا انہیں سامنا کرنا پڑا جس کے بعد پاسپورٹ ملنے میں تاخیر کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک کسی حد تک جاری ہے۔
نئے پاسپورٹس کی بڑھتی ہوئی درخواستوں سے نمٹنے اور پرنٹنگ کی صلاحیت کے اس فرق کو دور کرنے اور درخواست دہندگان کو فوری بنیاد پر سہولت فراہم کرنے کے لیے وزیر داخلہ نے بتایا کہ محکمہ نے تین شفٹوں میں تیاری کو 24/7 آپریشنل بنا دیا ہے۔
مزید برآں بڑے شہروں یعنی کراچی، پشاور، کوئٹہ، لاہور، ملتان وغیرہ میں آر پی اوز میں پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے اور انہیں ان کی متعلقہ منزلوں پر بھیج دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت نے بتایا کہ جنوری 2024 میں 20 ڈیلیٹا پرنٹرز اور 20 لیمینیٹرز کی خریداری کے لیے ایک عمل شروع کیا ہے، ان تخصیص شدہ / خصوصی پرنٹرز / لیمینیٹرز کی تیاری میں نو سے دس ماہ کا وقت لگتا ہے۔
اس سلسلے میں خریداری کا آرڈر پہلے ہی دے دیا گیا ہے اور اکتوبر کے آخر تک اس کی فراہمی متوقع ہے جس سے پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
اس کے علاوہ محکمہ نے چھ ڈیسک ٹاپ پرنٹرز اور دو ای پاسپورٹ مشینوں کی خریداری کے لیے 26 جولائی 2024 کو ایک اور خریداری آرڈر دیا ہے۔
ان پرنٹرز/ مشینوں کی فراہمی نومبر 2024 تک متوقع ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جیسے ہی پیداواری مرکز میں نئے پرنٹرز/ مشینری نصب ہو جائے گی محکمہ پاسپورٹ درخواستوں کے بیک لاگ کو ترجیحی بنیادوں پر کلیئر کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
فیسوں میں اضافہ
ایک جانب پاکستانی شہریوں کو تاخیر کا سامنا تھا تو دوسری جانب حکومت نے اس کی فیس میں بھی اضافہ کیا ہے۔
حکومت نے ہنگامی وجوہات کے سبب سفر کرنے والے شہریوں کے لیے ارجنٹ کے علاوہ ایک اور کیٹیگری فاسٹ ٹریک بھی متعارف کرائی ہے جس کی فیس سب سے زیادہ ہے۔
چھتیس صفحات پر مبنی پانچ سالہ پاسپورٹ کی نارمل فیس تین ہزار سے بڑھ کر 4500 روپے کر دی گئی تھی۔
چھتیس صفحات والے ارجنٹ پاسپورٹ کی فیس البتہ پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر 8500 روپے کی گئی ہے۔
اسی طرح 10 سالہ مدت کے 36 صفحات والے پاسپورٹ کی نارمل فیس 7700 جب کہ ارجنٹ کی فیس 12 ہزار دو سو روپے کر دی گئی ہے۔ اس میں ایک ہزار روپے سروس چارجز کے بھی شامل ہوتے ہیں۔