مریخ سے بھیجا گیا ’ایلین‘ سگنل باپ اور بیٹی نے ڈی کوڈ کر لیا

’ایلین‘ پیغام کو ماہرین فلکیات اور کمپیوٹر سائنس دانوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے یورپی خلائی ایجنسی کی مدد سے تیار کیا تھا۔

یہ پیغام سیاہ پس منظر کے آگے پانچ گروہوں میں ترتیب دیے گئے خفیہ سفید نقطوں پر مشتمل تھا (ای ایس اے ڈاٹ آئی این ٹی)

مریخ کے گرد چکر لگانے والے ناسا کے ایک آربیٹر کی جانب سے بھیجے گئے مصنوعی ’ایلین سگنل‘ کو باپ، بیٹی کی جوڑی نے کئی مہینوں کی محنت کے بعد حل کر لیا ہے، جس سے کائناتی کوڈڈ پیغام کا پتہ چل گیا ہے۔

ناسا نے ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ اور میڈیا آرٹسٹ ڈینیلا ڈی پالس کے ساتھ مل کر یہ منصوبہ زمین پر ایک ایلین پیغام بھیجنے کے نمونے کے طور پر بنایا تاکہ یہ مشاہدہ کیا جاسکے کہ انسان اس طرح کے دوسرے دنیاوی کوڈ کی تشریح کیسے کرسکتے ہیں۔

’ایلین‘ پیغام کو ماہرین فلکیات اور کمپیوٹر سائنس دانوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے یورپی خلائی ایجنسی کی مدد سے تیار کیا تھا۔

یہ پیغام مئی 2023 میں سرخ سیارے کے گرد چکر لگانے والے ناسا کے ایگزو مارس آربیٹر سے بھیجا گیا تھا اور ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ نے عوام کو دعوت دی تھی کہ اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔

کئی مہینوں میں، ہزاروں لوگوں نے آن لائن فورمز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس ایلین کوڈ کو سمجھنے کی کوشش کی۔

یہ پیغام سیاہ پس منظر کے آگے پانچ گروہوں میں ترتیب دیے گئے خفیہ سفید نقطوں پر مشتمل تھا۔

ایک باپ اور بیٹی کی جوڑی، کن اور کیلی چافن، نے ’گھنٹوں اور دنوں تک’ سیمولیشن کے بعد اس کوڈ کو حل کر لیا ہے۔ تاہم، جو معلومات یہ کوڈ فراہم کرتا ہے، اس پر اب بھی بحث اور گفتگو جاری ہے۔

انہوں نے پتا چلایا کہ سگنل سے تشریح کردہ ’بلاکس‘ میں 1، 6، 7 یا 8 ’پکسلز‘ ہائیڈروجن، کاربن، نائٹروجن اور آکسیجن کے جوہری نمبر کی نمائندگی کرتے ہیں۔

دونوں نے کامیابی سے پتا چلایا کہ ایگزو مارس سگنل میں موجود ’ایلین‘ پیغام امینو ایسڈ مالیکیولز کی علامت ہے، جو پروٹین بلڈنگ بلاکس ہیں۔

یورپی خلائی ایجنسی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اس پیغام کو خلیوں کی تشکیل کی علامت کے طور پر بیان کیا۔

ان کے والد نے اپنی دریافت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرا ڈی کوڈ پیغام ایک سادہ سی تصویر ہے جس میں پانچ امینو ایسڈز کو ایک آفاقی (امید ہے) نامیاتی مالیکیولر ڈایاگرام نوٹیشن میں دکھایا گیا ہے اور کچھ سنگل پکسل پوائنٹس ہیں جو کلسٹرز اور مالیکیولر ڈایاگرامز کے درمیان نظر آتے ہیں۔‘

اب جبکہ پیغام کو ڈی کوڈ کیا جا چکا ہے، منصوبے کا اگلا مرحلہ اس کی تشریح کرنا اور اس بات کا تعین کرنا ہے کہ اس کا مطلب کیا تھا - ایک ایسی تشریح جس پر عوام بحث کر رہے ہیں۔

’کیا زمین کے باہر کی ذہانت کی یہ علامت تباہی کا نسخہ ہو سکتی ہے یا پرامن پیغام؟ کیا ہم کسی اجنبی تہذیب کے ساتھ پہلے رابطے کے لیے تیار ہیں؟‘ ای ایس اے نے مزید کہا کہ لوگ اپنے خیالات کا آن لائن اظہار کر سکتے ہیں۔

شرکا سے یہ بھی تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ پیغام کی تشریح کے لیے استعمال کردہ طریقے کی وضاحت شامل کریں تاکہ اس کو دوبارہ آزمایا اور تصدیق کی جا سکے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس