پاکستانی ویب سائٹ کی آئرلینڈ میں ہالووین پریڈ پر غلط اشتہار پر معذرت

ویب سائٹ چلانے والے پاکستانی شہری نذیر علی کے مطابق یہ واقعہ ’انسانی غلطی‘ کی وجہ سے پیش آیا۔

31 اکتوبر 2024 کو آرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کی اوکونیل سٹریٹ پر ہالووین پریڈ دیکھنے کے لیے جمع ہونے والا ہجوم (پیٹر فیریلی ٹک ٹاک اکاؤنٹ)

پاکستان میں قائم ایک کمپنی نے اپنی اس ’غلطی‘ کے لیے معافی نامہ جاری کیا ہے، جس کی وجہ سے آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں ہزاروں افراد بے تابی سے اس ہالووین پریڈ کے انتظار میں سڑکوں پر قطار میں کھڑے رہے، جس کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

جمعرات کو ڈبلن کے مرکز میں اوکونیل سٹریٹ پر ہالووین کی مناسبت سے ڈراؤنے میک اپ اور ملبوسات کے ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد پرجوش پریڈ دیکھنے کے لیے جمع ہوئی۔

پولیس کی عدم موجودگی اور رکاوٹیں نہ ہونے کے باوجود اس ہجوم نے سڑک کے بیچوں بیچ ایک بہت بڑا راستہ چھوڑ دیا جہاں سے آئرلینڈ کے سب سے مشہور تھیٹر میکنس (Macnas) کے دیوہیکل ہالووین پتلوں (Puppets) کو گزرنا تھا۔

اس پروگرام کا اعلان سب سے پہلے myspirithalloween.com نامی ویب سائٹ پر اشتہار کے ذریعے دیا گیا تھا، جس میں شام سات بجے سے رات نو بجے تک منعقد ہونے والی پریڈ کی تشہیر کی گئی تھی۔ اس اشتہار سے پیدا ہونے والی دلچسپی نے اس خبر کو گوگل رینک تک پہنچا دیا۔

لیکن پریڈ کے لیے جانے والے افراد اس وقت ہالووین کا جلوس نہ دکھائے جانے سے خوفزدہ ہو گئے جب پولیس نے انہیں بتایا کہ ایسا کوئی پروگرام منعقد ہی نہیں ہو رہا۔ اس کے بعد بہت سے لوگوں کو شبہ ہوا کہ ہزاروں لوگوں کو دھوکہ دیا گیا ہے۔

ویب سائٹ چلانے والے پاکستانی شہری نذیر علی نے وضاحت کی کہ یہ واقعہ ’انسانی غلطی‘ کی وجہ سے پیش آیا جب ٹیم کے ایک رکن نے گذشتہ سال کے ایونٹ کے نوٹس کو کاپی کرکے اس سال کے کیلنڈر میں پیسٹ کر دیا۔

نذیر علی نے آئرش ٹائمز کو اس حوالے سے بتایا: ’یہ ہماری غلطی تھی اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اسے دوبارہ چیک کرنا چاہیے تھا کہ یہ (پریڈ) ہو بھی رہی ہے یا نہیں، لیکن اخبارات یہ رپورٹ کر رہے ہیں کہ ہم نے اسے جان بوجھ کر پوسٹ کیا ہے، جو سراسر جھوٹ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس کے لیے انتہائی شرمندہ اور افسردہ ہیں اور عوام سے معذرت خواہ ہیں۔‘

یہ ویب سائٹ، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کام کرتی ہے، 31 اکتوبر تک گوگل کے سرفہرست نتائج میں نمایاں رہی اور پریڈ والی پوسٹ کو متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا۔

آئرش فلمساز برٹی بروسنن نے سڑک کے اس منظر کو بیان کرتے ہوئے جہاں وہ 40 منٹ تک ویڈیو بنا رہے تھے، نے کہا: ’پارنیل سکوائر ویسٹ سے سپائر ٹاور تک پریڈ کے لیے راستہ چھوڑتے ہوئے سڑک کے دونوں اطراف لوگ پانچ سے 10 لائنوں میں کھڑے تھے۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’وہاں ہزاروں لوگ تھے۔ لوئس ٹرام لائن کی دونوں لائنیں مکمل طور پر بلاک تھیں۔‘

جب غلط خبر کے باعث لوگوں کی آمد جاری رہی تو مقامی پولیس کو مجبور ہو کر اعلان کرنا پڑا کہ اوکونیل سٹریٹ پر انتظار کرنے والوں کو ’محفوظ طریقے‘ سے منتشر ہو جانا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک پولیس ترجمان نے کہا: ’آپ کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ آن لائن گردش کرنے والی معلومات کے برعکس آج شام یا آج رات ڈبلن سٹی سینٹر میں کوئی ہالووین پریڈ نہیں ہونے جا رہی۔‘

اعلان میں مزید کہا گیا کہ ’ایسی پریڈ کی توقع میں اوکونیل سٹریٹ پر جمع ہونے والے تمام لوگوں کو محفوظ طریقے سے منتشر ہونے کو کہا جاتا ہے۔‘

اوکونیل سٹریٹ پر جمع ہونے والے ہجوم کی اپنی کھڑکی سے ویڈیو شوٹ کرنے والے شہری پیٹر فیریلی نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’یہ مضحکہ خیز تھا۔ ہم اب بھی مسکرا رہے ہیں۔ لوگوں کو پریڈ کے شروع ہونے کے وقت سے لے کر تقریباً ایک گھنٹہ بعد تک انتظار کرنا پڑا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مقامی پولیس سڑک کو خالی کروانے کی کوشش کر رہی تھی۔ کل رات ہندوؤں کا دیوالی کا تہوار بھی تھا، اس لیے بھی بہت سارے لوگ سڑکوں پر نکلے ہوئے تھے۔‘

مقامی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات نہیں کی جائیں گی کیونکہ اس میں کسی مجرمانہ جرم کا انکشاف نہیں ہوا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا: ’آئرلینڈ کی قومی پولیس مشورہ دیتی ہے کہ عوام ہمیشہ آنے والے ایونٹس کے بارے میں کسی بھی قابل بھروسہ اور معتبر ذرائع سے آن لائن تصدیق کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بڑے ایونٹ کے بارے میں عوامی معلومات بشمول ٹریفک مینجمنٹ، ٹرانسپورٹ اور پبلک سیفٹی ایڈوائس مقامی پولیس کی ویب سائٹ، ڈبلن سٹی کونسل کی ویب سائٹ اور دیگر متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے دستیاب ہوتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل