دنیا کا امیر ترین شخص، ٹی وی اینکر، ٹرمپ کابینہ میں کون کون شامل؟

امریکی صدارتی انتخابات میں جیت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی آئندہ حکومت میں کابینہ کے لیے مختلف لوگوں کو نامزد کرنا شروع کر دیا ہے۔

5 اکتوبر، 2024 کو پنسلوانیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران ایلون مسک سٹیج پر تقریر کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک امریکی حکومت کے ایک نئے ’کارکردگی کو بہتر بنانے والے‘ محکمے کی قیادت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسک کا کام وفاقی اخراجات کو کم کرنا ہے۔ رپبلکن پارٹی کے نومنتخب صدر نے اپنی آئندہ کابینہ میں تجربہ کار اور سخت گیر شخصیات کو شامل کیا ہے۔

مسک، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران ان کے اہم اتحادی کے طور پر سامنے آئے۔

انہوں نے مبینہ طور پر رپبلکن کی جیت میں مدد کے لیے 27 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی، اور اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹرمپ کی مہم کو بڑھاوا دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ مسک اور ان کے ایک اور قریبی ساتھی بزنس مین وویک راماسوامی ’حکومتی کارکردگی میں بہتری لانے کے محکمے‘ (ڈی او جی ای) کی قیادت کریں گے۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا: ’یہ دونوں شاندار امریکی مل کر میری انتظامیہ کے لیے سرکاری بیوروکریسی کو ختم کرنے، اضافی قواعد و ضوابط کو کم کرنے، فضول اخراجات میں کمی اور وفاقی ایجنسیوں کی تنظیم نو کے لیے راہ ہموار کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ محکمہ ’حکومت کا حصہ بنے بغیر مشورہ اور رہنمائی فراہم کرے گا،‘ ایک ایسا اقدام جس سے مسک کو اپنی مالی حیثیت کا انکشاف کرنے سے بچنے کا موقع مل سکتا ہے۔ 

ایکس پر ایک پوسٹ میں مسک نے کہا کہ محکمے کے اقدامات کو ’زیادہ سے زیادہ شفافیت کے لیے‘ آن لائن شائع کیا جائے گا اور اس میں ٹیکس ڈالرز کے انتہائی بےجا استعمال پر مبنی ایک فہرست بھی جاری کی جائے گی۔

مسک نے لکھا کہ ’یہ انتہائی افسوس ناک اور تفریح کن ہو گا۔‘

78 سالہ ٹرمپ بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن سے اوول آفس میں ملاقات کریں گے۔

وہ یو ایس کیپیٹل کا بھی دورہ کر سکتے ہیں جہاں ان کی پارٹی نے سینیٹ میں معمولی اکثریت حاصل کی ہے اور ایوان نمائندگان کا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔

عہدہ سنبھالنے میں صرف دو ماہ باقی رہ گئے ہیں اور ٹرمپ ایک غیرمعمولی واپسی کو مستحکم کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

دنیا بھر کی حکومتیں ٹرمپ کے انتخاب کا جائزہ لے رہی ہیں کہ آنے والی انتظامیہ کس حد تک تنہا پسند خارجہ پالیسی، غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت کریک ڈاؤن اور ان لوگوں پر ظلم و ستم کے اپنے وعدوں پر قائم رہے گی جنہیں وہ اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔

سخت گیر کابینہ 

منگل کے روز صدر ٹرمپ نے سابق فوجی اور فاکس نیوز کے میزبان پیٹ ہیگسیتھ کو اپنا نیا وزیر دفاع نامزد کیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’پیٹ کی قیادت میں امریکہ اپنے دشمنوں کو خبردار کر رہا ہے کہ ہماری فوج ایک بار پھر عظیم بنے گی اور امریکہ کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘

امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو کو وزیر خارجہ کے اہم عہدے کے لیے نامزد کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے کانگریس کے رکن مائیک والٹز کو اپنا نیا قومی سلامتی کا مشیر نامزد کیا ہے۔

والٹز چین کے بارے میں سخت خیالات رکھتے ہیں لیکن انہیں تنہائی پسند نہیں سمجھا جاتا، اس کے باوجود کہ ٹرمپ کے بعض حلقوں میں یہ خواہش ہے کہ امریکہ غیرملکی مصروفیات سے پیچھے ہٹ جائے اور نیٹو جیسے اتحادیوں کی ذمہ داریوں میں کٹوتی کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کی سربراہی کے لیے اپنے سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس جان ریٹکلف کو منتخب کر رہے ہیں۔

داخلی محاذ پر، ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری کے وعدے سے پہلے غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف خوف اور غصے کو بھڑکانے کے مقصد سے اپنی انتخابی مہم کی حمایت کریں گے۔

داخلی محاذ پر، ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری سے پہلے انتخابی مہم کے دوران غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف دیے گئے اپنے بیانات کی حمایت کریں گے۔

ٹرمپ کی مزید تقرریوں میں جنوبی ڈکوٹا کی گورنر کرسٹی نوم کو ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر، امیگریشن کے سخت گیر عہدیدار ٹام ہومن کو ’سرحدی نگران‘ اور ٹرمپ کی ’مسلمانوں پر پابندی‘ کی امیگریشن پالیسی بنانے والے سٹیفن ملر کو اپنا نائب چیف آف سٹاف مقرر کرنا شامل ہے۔

ٹرمپ نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کے طور پر لی زیلڈن کو بھی منتخب کیا ہے،  جن کا مینڈیٹ آب و ہوا اور آلودگی کے قوانین کو کم کرنا ہے۔

ٹرمپ کی عبوری ٹیم کا کہنا ہے کہ نیویارک سے تعلق رکھنے والی رکن کانگریس ایلس سٹیفنک کو اقوام متحدہ کا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔

ایک اور پرجوش اسرائیل نواز شخصیت، آرکنساس کے سابق گورنر مائیک ہکابی کو اسرائیل میں سفیر نامزد کیا گیا ہے۔

اوول میں واپسی

بائیڈن کی جانب سے اوول آفس کی دعوت نے صدارتی منتقلی کی اس روایت کو بحال کر دیا ہے جسے ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات میں شکست کے بعد ختم کر دیا تھا۔

انہوں نے بائیڈن کے ساتھ بیٹھنے یا حلف برداری کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کر دیا تھا۔

20 جنوری، 2021 کو جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے روانہ ہوئے تو ان کی اپنی ہی جماعت کے بہت سے لوگوں نے انہیں امریکی کیپیٹل پر حملہ کرنے کے لیے ہجوم کی حوصلہ افزائی کرنے پر مسترد کر دیا تھا۔

تاہم، رسوائی کا یہ دور جلد ہی ختم ہو گیا کیونکہ رپبلکنز نے ٹرمپ کی طرف واپسی کی اور انتہائی دائیں بازو کی تحریک کی قیادت کرنے والی ان کی منفرد انتخابی قوت کو تسلیم کیا، جس نے اب انہیں دوبارہ اقتدار میں لا کھڑا کیا ہے۔

تاہم، رسوائی کا یہ دور جلد ختم ہو گیا کیونکہ رپبلکنز ٹرمپ کی منفرد انتخابی قوت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی جانب واپس آ گئے، جس نے اب انہیں دوبارہ اقتدار میں پہنچا دیا۔

اگرچہ ان کی کابینہ کی بہت سی نامزدگیوں کو سینیٹ سے منظوری کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم ٹرمپ ان دنوں مین جب سینیٹ کا سیشن نہیں ہوتا، عارضی تقرریاں کر کے نگرانی کے اس عمل کو نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ