ایمازون کے مالک جیف بیزوس نے ٹھیک سمجھا۔ اگر آپ کسی غنڈے سے لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے، تو بہترین راستہ ہتھیار ڈالنا ہے۔
آپ شاید صحافتی اداروں کے عظیم مالکان کی تاریخ میں شامل نہ ہوں، مگر آپ کو کم از کم مزید زندہ رہنے کا موقع مل جائے گا۔
ایلون مسک نے اسے اور بھی بہتر سمجھا۔ کچھ عرصہ پہلے تک وہ ٹرمپ کے عام ناقدوں میں سے ایک ناقد تھے۔ مگر انہوں نے بھی سمجھ لیا کہ بہترین راستہ یہ ہے کہ ٹرمپ کے زبردست مداح بن جائیں۔
اب وہ ایک دیوتا کے بائیں ہاتھ پر بیٹھے ہیں، اور اگر یہ منظر آپ کو خوفزدہ نہیں کرتا، تو آپ شاید توجہ نہیں دے رہے۔
ہجوم کا حصہ بننے کے بعد مسک کی بچگانہ خوشی چھپائے نہیں چھپتی۔ آپ کو یاد ہو گا کہ جب انہوں نے ٹوئٹر نیا نیا خریدا تو ایک باورچی خانے کا سنک بھی ساتھ دفتر لائے۔
ٹرمپ کی جیت کے چند گھنٹوں کے اندر ہی مسک نے ایک جعلی تصویر پوسٹ کی جس میں وہ وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں سنک ساتھ لیے کھڑے ہیں۔
ٹرمپ مسک کو مزید امیر بنائیں گے۔ اندازہ ہے کہ صرف ٹیسلا سے مسک کو 20 ارب ڈالر (15.4 ارب برطانوی پاؤنڈ) تک فائدہ ہو سکتا ہے، اور یہ تو اس سے پہلے کہ خلائی کنٹریکٹس میں ان کو اربوں کی مزید آمدن شروع ہو۔
لیکن اس سے بھی زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ دو ایسے عجیب کرداروں کا ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ جوڑنا، جو آزاد دنیا کی قیادت کریں گے، جب کہ اس تگڑم میں میں تیسری عجوبہ شخصیت آر ایف کینیڈی جونیئر بھی شامل ہوں گے۔
آرمانڈو ایانوچی نے اپنی مخصوص پیش بینی سے کام لیتے ہوئے اس وقت سرد جنگ کی خوفناک طنزیہ کلاسک فلم ’ڈاکٹر سٹرینج لوو‘ کا سٹیج ورژن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس میں ایک امریکی جنرل کی کہانی سنائی گئی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ امریکی پانی کے نظام میں فلورائیڈ شامل کرنا سوویت سازش ہے، اور ماسکو پر بمباری کا حکم دے دیتا ہے، جس سے دنیا ایٹمی تباہی کی راہ پر چل پڑتی ہے۔
یہ بہت زیادہ بعید از قیاس ہے، مگر پھر بھی ٹرمپ کی موجودہ ٹیم میں کچھ سٹرینج لوو جیسا ہے۔
آر ایف کے جونیئر نے کل ٹرمپ کی فتح کا جشن مناتے ہوئے اعلان کیا کہ نئے صدر کا پہلا کام ہو گا کہ وہ امریکی پانی کے نظام سے فلورائیڈ کو نکالنے کا مشورہ دیں گے، کیونکہ (آر ایف کے کے مطابق) فلورائیڈ ایک خاموش قاتل ہے۔
کاش مزاحیہ اداکار پیٹر سیلرز زندہ ہوتے اور تینوں کرداروں کو ادا کرتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایانوچی کو مسک سے خاص طور پر نفرت ہے۔ انہوں نے حال ہی میں کہا تھا، ’آپ مسک کا مذاق اڑا سکتے ہیں، لیکن مجھے یہ بات تشویش ناک لگتی ہے کہ معلومات کے نگران اپنی رائے کے مطابق افواہوں اور جھوٹ کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘
مسک نے 35 کروڑ سے زائد لوگوں کے لیے خود کو اظہار خیال کا حاکم مقرر کر لیا ہے۔
وہ بچگانہ یقین رکھتے ہیں کہ حقیقت افراتفری میں خود بخود غالب آ جائے گی۔ انہیں مین سٹریم میڈیا سے تقریباً نفرت ہے اور انہوں نے فوکس نیوز کے سابق پراپیگنڈا ساز ٹکر کارلسن کو حال ہی میں بتایا، ’ایک وہ واحد جگہ ہے جہاں آپ سچ جان سکتے ہیں۔‘
"جب ٹرمپ نے فتح کا اعلان کیا تو مسک نے اپنے 20 کروڑ فالوورز کے لیے ٹویٹ کی: ’اب آپ میڈیا ہیں۔‘
مجھے بھی معلوم نہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے، مگر ان کے دیگر پاپولسٹ ساتھیوں کا ماننا ہے کہ اگر آپ ’کسی علاقے کو بکواس سے بھر دیں تو آپ کسی کی بھی معلومات کو سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کر سکتے ہیں، اور یوں جمہوری معاشرے کے حقائق اور حقیقت پر قائم رہنے کے روایتی طریقوں کو تباہ کر سکتے ہیں۔
اس تکنیک کو ’مصنوعی فنا پرستی‘ (manufactured nihilism) کہا جاتا ہے۔
لوگ انہیں سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے برطانوی اخبار ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ نے مسک کی ایک ٹویٹ پر مبنی سرخی لگائی جس میں مسک نے برطانوی وراثتی ٹیکس پر تنقید کی تھی، حالانکہ مسک کی برطانوی زندگی یا سیاست کی حقیقی سمجھ بوجھ 280 کیریکٹرز سے آگے نہیں جا سکتی۔
اس سے زیادہ تشویش ناک بات ان کا عالمی سیاست میں آزادانہ کردار ادا کرنا ہے، جس سے قومی سلامتی، جھوٹی سفارت کاری اور ذاتی فائدے کی تمام سرحدیں مٹ جاتی ہیں۔
امریکی اخبار ’وال سٹریٹ جرنل‘ نے حال ہی میں اطلاع دی کہ مسک 2022 کے آخر سے روسی صدر ولادی میر پیوتن سے رابطے میں ہیں اور ان کی بات چیت ’ذاتی موضوعات، کاروبار اور جغرافیائی سیاسی تناؤ‘ پر مشتمل ہے۔
مسک، جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس خفیہ سکیورٹی کلیرنس ہے اور امریکی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ گہرے کاروباری روابط ہیں، سے مبینہ طور پر پوتن نے کہا کہ چین کے رہنما شی جن پنگ کی حمایت میں وہ اپنے سٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کو تائیوان میں نہ متعارف کروائیں۔
مسک کا سٹارلنک پروگرام یوکرین کی جنگ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے – اور ایکس روسی ڈس انفارمیشن مہم سے بھرا ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مسک نے پوتن کے پہلے نائب چیف آف سٹاف سرگے کیریینکو سے بھی بات چیت کی ہے، جس پر امریکی محکمہ انصاف نے پچھلے ماہ یوکرین کے لئے حمایت کو کم کرنے اور امریکی صدارتی انتخابات کو متاثر کرنے کے مقصد سے روس پر ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔
ان کی حکمت عملی میں حقیقی امریکی میڈیا تنظیموں کی نقل کرنا بھی شامل تھا، جن میں واشنگٹن پوسٹ بھی شامل ہے۔
فیونا ہل نے ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں یورپ اور روسی امور کی سینیئر ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دی تھی، ان کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ پر اشرافیہ کے ٹولے کے قبضے کی کہانی ہے۔
وہ کہتی ہیں، ’اگر مسک جیسے لوگ ٹرمپ کو دوبارہ منتخب کروا دیتے ہیں، تو انہیں اپنی مرضی کے مطابق ہر طرح کے ریگولیٹری تحائف کی توقع ہو گی۔
وہ حکومتی معاہدے حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے، ممکنہ طور پر ایک حکومتی عہدہ کے ساتھ، اور دنیا بھر میں افواج ان کے نظام پر انحصار کر رہی ہیں، خصوصاً یوکرین۔‘
واقعی، مسک نے کسی اور فرد سے زیادہ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں مدد دی ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کی دوبارہ انتخاب کی خدمت میں کروڑوں ڈالر خرچ کیے، اور اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ٹرمپ کے لیے بچھا دیا۔
دریں اثنا اطلاعات کے مطابق وہ امریکہ کے سب سے بڑے دشمن کے ساتھ خفیہ رابطے میں بھی تھے، جو خود امریکہ کے ایک اتحادی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔
جیف بیزوس نے اپنے دوسرے کاروبار کو نقصان سے بچانے کے لیے پیشگی ہتھیار ڈال کر ایک عظیم اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
رابرٹ کینیڈی جونیئر جلد بھلا دیے جائیں گے۔ ٹرمپ 2.0، اپنی حالیہ انتخابی مہم کی ظاہری کارکردگی کی روشنی میں، اپنی سابقہ شخصیت کا دھندلا اور بےترتیب سایہ ہیں۔
وہ یقینی طور پر نقصان پہنچائیں گے، لیکن ممکن ہے کہ ہمیں واقعی میں مسک سے خوفزدہ ہونا چاہیے۔
© The Independent