کراچی: ہڈی کا تھری ڈی امپلانٹ بنانے والا پاکستان کا ’پہلا‘ یونٹ

آغا خان ہسپتال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عاصم بلگامی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پاکستان کا پہلا اور  اب تک کا واحد تھری ڈی یونت ہے، جہاں مصنوعی انسانی ہڈی بنائی جا رہی ہے۔

کراچی کی آغا خان یونیورسٹی میں مصنوعی انسانی ہڈی کا تھری ڈی امپلانٹ بنانے والے یونٹ کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس منفرد تھری ڈی یونٹ سے بنائی جانے والی مصونوعی انسانی ہڈی اب تک 14 مریضوں کو لگائی جاچکی ہے۔

آغا خان ہسپتال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عاصم بلگامی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پاکستان کا پہلا اور  اب تک کا واحد تھری ڈی یونت ہے، جہاں مصنوعی انسانی ہڈی بنائی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر بلگامی کے مطابق مصنوعی انسانی ہڈی تیار کرنے والے اپنے نوعیت کے اس منفرد یونٹ کو چلانے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے باضابطہ منظوری لی گئی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم بلگامی نے بتایا کہ ’کسی حادثے کے دوران انسانی جسم، خاص طور پر کھوپڑی، چہرے یا جبڑے، کسی مخصوص بیماری جیسے کینسر سے متاثرہ مریض کی ہڈی خراب ہونے کے صورت میں عام طور جسم کے کسی دوسرے حصے سے ہڈی لگائی جاتی تھی۔

’مگر جسم کے نمایاں حصے جیسے کھوپڑی، جبڑے یا چہرے کی ضائع شدہ ہڈی کو دوسری جگہ کی ہڈی لگانے کے بعد وہ مستقل طور الگ نظر آتی تھی۔ بہتر نتائج کے لیے بیرون ممالک سے ہڈی منگوائی جاتی تھی۔ مگر وہ ہڈی انتہائی مہنگی ہوتی ہے اور اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ اصل ہڈی جیسی ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر عاصم بلگامی کے مطابق تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے آغا خان ہسپتال کے ماہرین نے مصنوعی انسانی ہڈی کے تھری ڈی امپلانٹ یونٹ کے قیام کا کام شروع کیا اور ڈریپ سے منظوری کے بعد اس یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جہاں مہارت سے ڈیزائن تیار کیے جارہے ہیں، جن کی قیمت بیرون ممالک سے منگوائی گئی امپلانٹ سے کئی گنا کم ہے۔

’اس یونٹ میں مصنوعی انسانی ہڈی ایک مخصوص مٹیریل پولیتھر ایتھر کینٹون (پیک) سے بنائی جاتی ہے اور اس مٹیریل کی امریکہ سمیت کئی ممالک میں منظوری دی گئی ہے۔ پیک سے بننے والی انسانی ہڈی ہلکی اور پائیدار ہوتی ہے جو بڑے عرصے تک کارآمد رہتی ہے۔‘

ڈاکٹر عاصم بلگامی کے مطابق اس امپلانٹ یونت کے قیام کے بعد 14 مریضوں کا کامیابی سے علاج کیا جا چکا ہے، اور ان کی بحالی اور زندگی کے معیار پر مثبت اثرات دیکھے گئے ہیں۔

ابتدائی طور پر ہسپتال کرینیئل ریکنسٹرکشن، میکسلوفیشل سرجریز، اور دیگر ہلکی ہڈیوں کے لیے پیک سے بنی ہڈیاں استعمال کی جارہی ہیں مگر مستقبل میں آغا خان ہسپتال کے سرجنز، بایومیڈیکل انجینئرز، اور محققین کی ٹیم ان امپلانٹس کا استعمال مزید سرجریز میں بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ مریضوں کے نتائج کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

اس امپلانٹ کے قیام پر کام کرنے والی ٹیم کے سربراہ، آغا خان ہسپتال کے نیورو سرجری کے پروفیسر اور سیکشن ہیڈ ڈاکٹر شہزاد شمیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پیک کی مدد سے تھری ڈی امپلانٹس سرجری میں ایک انقلاب لے آیا ہے، یہ نہ صرف سرجری کی درستگی کو بڑھاتا ہے بلکہ انسانی جسم کے ساتھ بہتر انضمام کرتا ہے، جس سے مریض کی تیز تر بحالی اور بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت